
اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود سینیٹ نے شور شرابے میں سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹ بل منظور کر لیا، بل کے حق میں بتیس اور مخالفت میں اکیس ووٹ آئے،چیئرمین سینیٹ کی سربراہی میں سپریم کورٹ فیصلوں اور آرڈرز پر نظر ثانی بل سینیٹ میں منظور کرلیا گیا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، سینیٹ میں سپریم کورٹ فیصلوں اور آرڈرز پر نظر ثانی بل عرفان صدیق نے پیش کیا۔ بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 32 اور مخالفت میں 21 ووٹ آئے۔
بل منظور ہونے کے بعد اپوزیشن اراکین کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کیا اور شور شرابہ بھی کیا،اپوزیشن ارکان نے بل کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔
اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے بل کی مخالفت کردی، انہوں نے کہا یہ بل سوداگروں کا ہے، ہم تسلیم نہیں کرتے۔ حکمران توہین پارلیمنٹ کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
پارلیمنٹ کی بالادستی پر تقاریر کرتے تھکتے نہیں اور ادھر خلاف ورزی کرتے ہیں۔
شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایا جائے کہ دکاندار کون ہے؟ آج دکان میں کیا سودا بیچنے آئے ہیں؟ حکمرانوں نے تو پہلے ہی اپنے کرپشن کے کیسز معاف کرائے ہیں۔ بل کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
دورانِ اجلاس وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس پارلیمنٹ کے قانون کے تحت نظر ثانی کا اختیار ہوگا۔ نظر ثانی میں لوگوں کے ساتھ ظلم ہوتا ہے۔ آئین آرٹیکل 188 میں نظر ثانی پاور کا ذکر کیا گیا ہے۔