سیاہ دل لوگ : حامد میر

battery low

Chief Minister (5k+ posts)
دو دن پہلے ایک ویڈیو نظر سے گزری۔ یہ گزشتہ الیکشن سے کچھ دن قبل ریکارڈ کی گئی جس میں ایک صاحب قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر حلفیہ بیان دے رہے تھے کہ وہ الیکشن میں کامیاب ہو گئے تو اپنی پارٹی اور اس کے ووٹروں کے وفادار رہیں گے۔ یہ حلفیہ بیان دینے کی وجہ سب کو معلوم ہے ۔8فروری 2024ء کے الیکشن سے کچھ دن پہلے سپریم کورٹ نے تحریک انصاف سے اُس کا انتخابی نشان بلّا چھین لیا تھا۔

اس فیصلےکےبعدالیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے اُمیدواروں کو بلّے کا نشان دینے سے انکار کر دیا۔ وہ مختلف انتخابی نشانوں پر آزاد اُمیدواروں کے طور پر الیکشن لڑ رہے تھے اور تحریک انصاف کے ووٹ لینے کیلئے قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر حلفیہ بیانات دے رہے تھے کہ وہ اپنی پارٹی کے ساتھ غداری نہیں کریں گے۔ 8فروری کو جو ہوا اُس کی تفصیل سب کو معلوم ہے۔ تحریک انصاف کے ووٹروں نے مختلف انتخابی نشانوں پر الیکشن لڑنے والے اُمیدواروں کو بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے۔

عمران خان کے نام پر ووٹ لیکر کامیاب ہونے والوں کی ایک بڑی تعداد اسمبلیوں میں پہنچ گئی۔ تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میں حکومت بنالی اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کو ووٹ تو تحریک انصاف کے ملے تھے لیکن کوئی آزاد اُمیدوار کے طور پر کامیاب ہوا، کوئی سنی اتحاد کونسل کے کھاتے میں چلا گیا اور اسی کنفیوزن کو بنیاد بنا کر سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں سے محروم کر دیا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد تحریک انصاف کے ووٹوں سے قومی اسمبلی میں پہنچنے والے کچھ صاحبان پر دباؤ آیا کہ وہ مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو جائیں۔

ان ہی میں سے ایک صاحب نے وزیراعظم شہباز شریف کیساتھ ملاقات کرکے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کر دیا کیونکہ تکنیکی طور پروہ آزاد اُمیدوار کے طور پر کامیاب ہوئے تھے۔ جب اُنہوں نے اپنے ووٹروں کو دھوکہ دیا تو اُن کے حلفیہ بیان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کر دی گئی جس میں وہ قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر عمران خان سے وفاداری کا اعلان کر رہے تھے۔ میں تو یہ ویڈیو دیکھ کر سوچ میں پڑ گیا کہ قرآن پر حلفیہ بیان سے کوئی کیسے مُکر سکتا ہے؟

بہرحال یہ واقعہ بھارت یا اسرائیل میں تو پیش نہیں آیا۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں پیش آیا ہے جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ نجانے وہ کیا حالات ہوںگے جن میں ایک مسلمان اپنے حلفیہ بیان سے مُکر گیا لیکن کیا صرف سیاستدان اپنا حلف توڑتے ہیں؟ ہمیں اپنے اردگرد نظر دوڑانی چاہئے۔ اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہئے۔ آپ کو ہر طرف ایسے لوگ نظر آئیں گے جن کے دل پر مہر نظر آتی ہے۔ یہ دل پر مہر کیسے لگتی ہے؟ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ …’’اللّٰہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر، ان کے کانوں پر مہر کر دی ہے اور انکی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان ہی کیلئے عذاب ہے۔

(سورہ البقرہ آیت 7) ایک حدیث رسول ﷺ کے مطابق انسان گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک داغ لگا دیا جاتا ہے، پھر گناہ کرتا ہے تو ایک اور داغ لگا دیا جاتا ہے، پھر گناہ کرتا ہے تو ایک اور داغ لگ جاتا ہے اسی طرح داغ لگتے رہتے ہیں تو ایک وقت ایسا آتا ہے کہ دل بالکل سیاہ ہو جاتا ہے اور اللّٰہ تعالیٰ اس پر مہر جباریت لگا دیتے ہیں (بخاری شریف) جو دل سیاہ ہو جائے اُس پر مہر لگ جاتی ہے۔ پھر انسان کو اللّٰہ کا خوف نہیں رہتا کیونکہ اُسکا دل اندھا ہو جاتا ہے۔

سورۃ الاعراف میں ایک اندھی قوم کا ذکر آیا ہے۔ یہ قوم نابینا نہیں تھی۔ یہ دراصل ایک گمراہ قوم تھی۔ اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں تو ہم انکے خوشحالی میں مگن لوگوں کی کثرت کر دیتے ہیں۔ تو وہ وہاں (احکام الٰہی) کی نافرمانی شروع کر دیتے ہیں۔ پھر ان پر حجت تمام ہو جاتی ہے۔ پھر ہم اسے پوری طرح برباد کر دیتے ہیں)‘‘( سورہ بنی اسرائیل، آیت16) غور کیجئے کہ وہ کون لوگ ہیں جو اپنے حلف اور اپنے وعدے کو توڑ کر بھی بڑے مطمئن نظر آتے ہیں ؟ ایسے لوگ صرف پارلیمنٹ میں نہیں ہیں۔

سورہ المائدہ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہے ’’اے ایمان والو ! اپنے عہدوں کو پورا کیا کرو- ‘‘سورہ المومنون میں کہا گیا ہے کہ اور مومن وہ ہیں جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کا لحاظ رکھتے ہیں۔ قرآن مجید میں بار بار عدل و انصاف کا ذکر آتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’بے شک اللّٰہ عدل کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے‘‘ (سورہ المائدہ، آیت 42) مجھے یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ آج عدل و انصاف کا کتنا بول بولا ہے قرآن ہمیں سچ بولنے کا حکم دیتا ہے۔ سورہ الحجرات میں کہا گیا ہے کہ’’اے ایمان والو ! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو‘‘ آج کل ہمیں میڈیا پر ایسی خبروں کی بھر مار نظر آتی ہے جن کے پیچھے کوئی تحقیق نہیں ہوتی۔ میں کوئی مذہبی اسکالر نہیں بلکہ عام سا صحافی ہوں۔

سورہ الزمر کے ان الفاظ کو سمجھنا میرے لئے مشکل نہیں کہ’’ بے شک اللّٰہ اسے راہ پر نہیں لاتا جو جھوٹا، ناشکرا ہو۔‘‘ مجھے پاک بازی کا کوئی دعویٰ نہیں۔ قرآن میں کہا گیا ہے کہ اپنے متعلق پاک بازی کا دعویٰ مت کرو کیونکہ اللّٰہ خوب جانتا ہے کہ پاک باز کون ہے۔ میں تو بڑے ادب سے یہ گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے حکمران پاکستان کو بدلنے کے دعوے کر رہے ہیں ،وہ پہلے اپنے آپ کو بدلیں۔ قرآن پر دیئے گئے حلف کو توڑنے والا شخص جب آپ کے ساتھ بیٹھا نظر آتا ہے تو مجھ جیسے گستاخ کو آپ کی سب خوبیاں بھول جاتی ہیں اور میں سوچنے لگتا ہوں کہ جھوٹ بولنے والوں کی مدد سے کوئی پاکستان کو کیسے بدلے گا؟ یاد کیجئے ! جب 2018 ء میں جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید نے عمران خان کی حکومت بنوائی تھی تو اُس وقت شہباز شریف بھی یہی کہتے تھے کہ دھونس اور دھاندلی سے ہمارے اراکین اسمبلی کی وفاداریاں بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔

جو کام 2018ء میں غلط تھا وہ 2025 ء میں بھی غلط ہے۔ چند ماہ یا چند سال کے اقتدار کو قائم رکھنے کیلئے اللّٰہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنا اپنے آپ کیساتھ ظلم ہے۔ سورہ الرعد میں فرمایا گیا کہ’’ بلاشبہ اللّٰہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے۔‘‘ اگر ہم قوم کی حالت بدلنا چاہتے ہیں تو پہلے اپنے آپ کو بدلنا ہوگا۔ دنیاوی طاقتوں پر نہیں اللّٰہ پر بھروسہ رکھنا ہو گا۔ ہر جاندار کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے ۔ زمین پر جو بھی ہے فنا ہونے والا ہے۔ صرف اللّٰہ کی ذات باقی رہے گی۔ اللّٰہ کی نافرمانی کرنے والے سیاہ دل لوگ کسی قوم کی حالت نہیں بدل سکتے۔


Source
قرآن پر دیئے گئے حلف کو توڑنے والا شخص جب آپ کے ساتھ بیٹھا نظر آتا ہے تو مجھ جیسے گستاخ کو آپ کی سب خوبیاں بھول جاتی ہیں اور میں سوچنے لگتا ہوں کہ جھوٹ بولنے والوں کی مدد سے کوئی پاکستان کو کیسے بدلے گا؟، حامد میر

https://twitter.com/x/status/1940631896897331583 https://x.com/rizwanghilzai/status/1940631896897331583
 

Back
Top