
آج چیف الیکشن کمشنر کی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات ہوئی، جس میں الیکشن امور اور لاہور ہائیکورٹ کے ریٹرننگ افسران کے خلاف فیصلے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اسکے بعد یہ خبریں چلنا شروع ہوئیں کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف ازخودنوٹس لینے والے ہیں۔
اسکے بعد یکایک استحکام پاکستان پارٹی کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف فریق بننے کی خبر چلی، اسکے بعد پیپلزپارٹی، ق لیگ، ن لیگ اور باپ (بلوچستان عوامی پارٹی) کے بھی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف فریق بننے کے فیصلے کی خبر چلی۔
صحافیوں نے اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھی جانیوالی جماعتوں کے اس اقدام پر حیرت کا اظہار کیا اور انہیں فرمائشی پٹیشنز قرار دیا۔ انکا ہنا تھا کہ یہ لگتا ہے کہ الیکشن التواء کا شکار کرنیکی سازش ہوں۔
صحافی مغیث علی کا اس پر کہنا تھا کہ سُپریم کورٹ میں اچانک چیف الیکشن کمشنر کا پہنچنا، ملاقاتوں کا ہونا اور پھر انتخابات کا کیس سنے جانے کا امکان کی خبریں، اس کے بعد سیاسی جماعتوں کا لاہور ہائیکورٹ کے کیس میں تیزی کیساتھ فریق بننا، دال میں کچھ کالا نظر آرہا ہے، اُمید کرتے ہیں الیکشن وقت پر ہوں، لیکن کالے بادل دکھائی دے رہے ہیں، جیسا نظر آرہا ہے ویسا ہے نہیں۔۔۔!!!
https://twitter.com/x/status/1735648104924504179
فہیم اختر نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے لاہور ہائیکورٹ کے ڈی ار اوز، آر اوز معطلی کے فیصلے کو زبردستی چیلنج کرایا جارہا ہے
https://twitter.com/x/status/1735641651274526847
صحافی صابر شاکر کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی ق لیگ اور مسلم لیگ ن نے میسیج دیدیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کو معاملہ دیکھنے دیں آپ جناب مداخلت نہ کریں
https://twitter.com/x/status/1735641124654420053
صحافی محمد عمیر کا کہنا تھا کہ انتخابات کے حوالے سے معاملات اس وقت لاہور ہائی کورٹ،پشاور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ تقریبا 10 قومی اور صوبائی حلقوں کی حلقہ بندیاں کالعدم ہوچکی ہیں۔چیف جسٹس اس اہم موڑ پر آج بیرون ملک روانہ ہوجائیں گے۔انتخابات واضح طور پر 8 فروری سے آگے جائیں گے۔
https://twitter.com/x/status/1735638792969851284
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/el1h1i1h12.jpg
Last edited: