سکیورٹی گارڈز کی بغیر دستاویزات بھرتیاں کراچی کیلئے سکیورٹی رسک

11pvttgauurkarachisislks.png

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں نجی سکیورٹی کمپنیز کی طرف سے بغیر تحقیق کے سکیورٹی گارڈز کی بھرتیاں سکیورٹی رسک بن گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق پنجاب سے مفرور ہونے والے اشتہاری ملزم کے 14 مہینے تک کراچی میں سکیورٹی گارڈ بن کر کام کرنے کا واقعہ سامنے آنے کے بعد سکیورٹی گارڈز کی بغیر تحقیق کے بھرتیاں سکیورٹی رسک بن چکی ہیں۔ پولیس تفتیش کے دوران گلشن اقبال کے بلاک 7 سے گرفتار وسیم نامی ملزم کی طرف سے اہم انکشاف سامنے آئے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق وسیم نامی ملزم کا ویڈیو بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں اس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ باغبانپور میں ناصر نامی شہری کو قتل کر کے فرار ہوا تھا۔

ملزم وسیم مقتول ناصر کی بیوی کو لے کر پہلے راولپنڈی چلا گیا اور اس کے بعد کراچی فرار ہو گیا تھا، وسیم اور فرح کراچی میں گلشن کے علاقے مدھو گوٹھ میں روپوش ہو گئے تھے۔

کراچی میں وسیم کو بغیر کسی دستاویزات کے گھر اور نوکری مل گئی، گلشن مدھوگوٹھ میں اس نے 9 ہزار روپے ماہانہ پر ایک گھر حاصل کیا اور کچھ عرصہ تک سبزی منڈی میں محنت مزدوری کرتا رہا۔ ملزم کا کہنا تھا کہ اس نے محنت مزدوری کے بعد ایک سکیورٹی کمپنی میں بطور سکیورٹی گارڈ نوکری حاصل کر لی۔

وسیم کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کمپنی کی طرف سے مجھے بھرتی کرنے کے لیے کوئی دستاویزات طلب نہیں کی گئیں اور بغیر کسی تربیت کے مجھے سکیورٹی گارڈ بھرتی کر لیا گیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم وسیم قتل کرکے کراچی میں روپوش ہو گیا تھا اور پنجاب پولیس تلاش میں آئی، کراچی پولیس نے فرح اور وسیم کو گرفتار کر کے پنجاب پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ چند دن پہلے ہی انکشاف سامنے آیا تھا کہ شہر قائد میں پولیس اہلکاروں کی تعداد 44 ہزار 4 سو 36 ہے جبکہ پرائیویٹ کمپنیوں میں بھرتی سکیورٹی گارڈز کی تعداد 50 ہزار سے بھی بڑھ چکی ہے۔ پرائیویٹ کمپنیز کی طرف سے اتنی بڑی تعداد میں سکیورٹی گارڈز کی اتنی بڑی تعداد میں بھرتیاں ایس او پیز کی خلاف ورزی قرار دی گئی اور محکمہ داخلہ کو لکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
 

Back
Top