
بھارت نے کینیڈا کی جانب سے سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام کے بعد بھارتی سفارتکار کو ملک بدر کرنے کے ردعمل کے طور پر بھارت میں تعینات ایک کینیڈین سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق انڈین وزارت خارجہ نے کینیڈین حکومت کے سکھ رہنما کے قتل کے حوالے سے کینیڈین وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈا میں کسی بھی پرتشدد کارروائی میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا الزام مضحکہ خیز ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نےمزید کہا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہے، ایسے بے بنیاد الزامات خالصتانی دہشت گردوں اور انتہاپسندوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کے طور پر لگائے جارہے ہیں جو کینیڈا میں پناہ گزین ہیں اور بھارت کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کیلئے مسلسل خطرہ بن رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت نے کینیڈین سفارتکار کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالےسے کینیڈین ہائی کمشنر کو طلب کرکے آگاہ بھی کردیا گیا ہے، بھارتی حکومت نے متعلقہ سفارتکار کو آئندہ پانچ روز میں ملک چھوڑنے کی ہدایات دیدی گئی ہیں، یہ فیصلہ کینیڈین سفارتکاروں کی بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور بھارت مخالف سرگرمیوں میں شمولیت کے باعث کیا گیا۔
خیال رہے کہ بھارت میں سکھوں کی الگ ریاست خالصتان تحریک کے سرکردہ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں 18 جون کو قتل کردیا گیا تھا، کینیڈین انٹیلی جنس ایجنسیوں نے کینیڈین شہری کے قتل کی تحقیقات کیں جس کے بعد کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے انکشاف کیا کہ ہردیپ کے قتل میں بھارتی حکومت ملوث ہے۔

بعدازاں کینیڈا نے احتجاجی طور پر کینیڈا میں تعینات بھارتی سفارتکار کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کیے، ملک بدر کیےجانے والے سفارتکار پون کمار کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے سربراہ تھے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/hDqm3d7/2indiaexpllesjshsj.jpg