سڈنی، ایڈلیڈ کی پچ یا کھانے کی ڈش

Muhammad Arif Ansari

Voter (50+ posts)

جی ہاں بلکل کچھ ایسا ہی لگ رہا ہے کے جیسے سڈنی اور ایڈلیڈ کی پچ نا ہوئیں کھانے کی پسندیدہ ڈش ہوگئیں. ویرات کوہلی کی یہ پسندیدہ پچ ہے جہاں پر انہوں نے دوسو سے زیادہ رنز بنائے وہ بھی صرف ٹی ٹوئنٹی کے مقابلوں میں اور آج پہلی مرتبہ آوٹ ہونے کا شرف بھی حاصل کیا. یعنی یہ انکا پسندیدہ میدان ہے بلکل ایسے ہی جیسے دسترخوان پے رکھے ہوۓ پسندیدہ کھانوں کا یہ اور بات ہیکہ آج کھانا کھاتے کھاتے جیسے انہونے عین درمیان میں اپنا ہاتھ روک لیا ہو. کچھ یہ ہی حال بھارت کے بلے باز ہارتیک پانڈیا کا بھی رہا لیکن انہوں نے ہاتھ روکا نہیں بلکہ خوب چلایا رنز بھی بنائے اور بلندو بالا چھکے بھی رسید کیے اور کھانے کے ساتھ پورا پورا انصاف کیا. لیکن شاید انگلستان کے بلے بازوں کے لئے اس پچ پر کھانے کے لیے بہت کچھ چھوڑگئے.

اور پھر انگلستان کے اوپننگ بلے بازوں نے تو جیسے حد ہی کردی اور آؤ دیکھا نہ تاؤ بس وہ تو جیسے انتظار میں ہی تھے اور پچ پر تاتاریوں کی طرح بہت بیدردی سے ٹوٹ پڑے . انگلستان کے کھلاڑی ایلیکس ہیل اور انکے کپتان تو دونوں بھوکے شیروں کی طرح ایسے جھپٹ پڑے کے جیسے دونوں میں مقابلہ ہورہا ہو کے آج زیادہ کون بوٹیاں نوچے گا. ایسا لگ رہا تھا کے جیسے دونوں بہت دنوں کے بھوکے ہوں اور سارا کھانا آج ہی تناول کرنا ہے. ایلیکس ہیل نے تو جو کیا سو وہ کیا ہی کیونکہ وہ اکثر اس طرح کرتے رہتے ہیں انکے لئے تو یہ معمول ہے. لیکن آج انگلستان کے کپتان جوبٹلر جو کے کافی دنوں سے رنزوں کے تعقب میں تھے آج ایڈلیڈ کی پسندیدہ پچ پر جیسے انکی تو چاندنی ہوگئی اور مخالف ٹیم کے بولرز کو انہوں نے خوب آڑے ہاتھوں لیا اور اپنے جارحانہ بلے بازی سے خوب زچ کیا.

تو پھر بابر اعظم اور رضوان عرف رزی کہاں پیچھے رہنے والے تھے انہونے بھی سڈنی کی پچ پر کیویز کو خوب تگنی کا ناچ نچایا. مطلب کیوی لگائیں اور نئی شان سے چلتے جائیں۔ بابر اعظم جو ابتک وکٹ پر بہت کم ٹھیر رہے تھے سڈنی کی پچ کو دیکھ کر گویا جیسے انکی بھوک کھل گئی ہو اور اسطرح خوب لپک لپک کر انہونے اپنی کئی روز لگی ہوئی بھوک مٹائی اوررنز بناکر رنزوں سے ہاتھ صاف کیے۔

وہ تو بدقسمتی تھی نیوزیلینڈ کے بلے بازوں کی کے اس پسندیدہ پیچ پر انکا سامنا پاکستان کے ان بولرز سے ہوگیا جو ہر پچ کو اپنی ہی پچ سمجهتے ہیں. یعنی ہر دسترخوان اپنا دسترخوان. اور بیچارے نیوزیلینڈ کے بلے بازوں کو اپنے ہاتھ کھولنے کا موقع نہیں دیا. جیسے ہی وہ ہاتھ بڑھاتے پاکستان کا کوئی بالر ان سے بوٹی جھپٹ لیتا کے جیسے اس پر اسکا حق زیادہ ہے۔ بابر اعظم جو کافی وقت سے کسی ایسے ہی موقع کی انتظار میں تھے۔ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور ٹرے میں بچے سارے مالٹے ہضم کرگئے.

پاکستان اور انگلستان اب آسٹریلیا کے شہر ملبورن جا رہے ہیں جہاں پر ٹی ٹوئنٹی کا فائنل کھیلا جائیگا. دنیا بھر کے کرکٹ شائقین کرکٹ پنڈت اسکو 1992 کے ورلڈ کپ کے فائنل سے تشبیہ دے رہے ہیں. ویسے کچھ نہ کچھ شبیہ آرہی ہے تو مماثلت بھی ہے. اب دیکھنا ہیکہ تاریخ اپنے آپ کو دھراتی ہے یا نئی تاریخ رقم ہوتی ہے. انتظار کیجئے اور پرجوش رہیے۔ دونوں طرح کی صورتحال کے لئے اپنے آپ پر قابو رکھیئے۔ دیکھتیں ہیں کے ملبورن میں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے.

تحریر
محمد عارف انصاری
 
Last edited by a moderator:

Qudsi

Minister (2k+ posts)
جی ہاں بلکل کچھ ایسا ہی لگ رہا ہے کے جیسے سڈنی اور ایڈلیڈ کی پچ نا ہوئیں کھانے کی پسندیدہ ڈش ہوگئیں. ویرات کوہلی کی یہ پسندیدہ پچ ہے جہاں پر انہوں نے دوسو سے زیادہ رنز بنائے وہ بھی صرف ٹی ٹوئنٹی کے مقابلوں میں اور آج پہلی مرتبہ آوٹ ہونے کا شرف بھی حاصل کیا. یعنی یہ انکا پسندیدہ میدان ہے بلکل ایسے ہی جیسے دسترخوان پے رکھے ہوۓ پسندیدہ کھانوں کا یہ اور بات ہیکہ آج کھانا کھاتے کھاتے جیسے انہونے عین درمیان میں اپنا ہاتھ روک لیا ہو. کچھ یہ ہی حال بھارت کے بلے باز ہارتیک پانڈیا کا بھی رہا لیکن انہوں نے ہاتھ روکا نہیں بلکہ خوب چلایا رنز بھی بنائے اور بلندو بالا چھکے بھی رسید کیے اور کھانے کے ساتھ پورا پورا انصاف کیا. لیکن شاید انگلستان کے بلے بازوں کے لئے اس پچ پر کھانے کے لیے بہت کچھ چھوڑگئے.

اور پھر انگلستان کے اوپننگ بلے بازوں نے تو جیسے حد ہی کردی اور آؤ دیکھا نہ تاؤ بس وہ تو جیسے انتظار میں ہی تھے اور پچ پر تاتاریوں کی طرح بہت بیدردی سے ٹوٹ پڑے . انگلستان کے کھلاڑی ایلیکس ہیل اور انکے کپتان تو دونوں بھوکے شیروں کی طرح ایسے جھپٹ پڑے کے جیسے دونوں میں مقابلہ ہورہا ہو کے آج زیادہ کون بوٹیاں نوچے گا. ایسا لگ رہا تھا کے جیسے دونوں بہت دنوں کے بھوکے ہوں اور سارا کھانا آج ہی تناول کرنا ہے. ایلیکس ہیل نے تو جو کیا سو وہ کیا ہی کیونکہ وہ اکثر اس طرح کرتے رہتے ہیں انکے لئے تو یہ معمول ہے. لیکن آج انگلستان کے کپتان جوبٹلر جو کے کافی دنوں سے رنزوں کے تعقب میں تھے آج ایڈلیڈ کی پسندیدہ پچ پر جیسے انکی تو چاندنی ہوگئی اور مخالف ٹیم کے بولرز کو انہوں نے خوب آڑے ہاتھوں لیا اور اپنے جارحانہ بلے بازی سے خوب زچ کیا.

تو پھر بابر اعظم اور رضوان عرف رزی کہاں پیچھے رہنے والے تھے انہونے بھی سڈنی کی پچ پر کیویز کو خوب تگنی کا ناچ نچایا. مطلب کیوی لگائیں اور نئی شان سے چلتے جائیں۔ بابر اعظم جو ابتک وکٹ پر بہت کم ٹھیر رہے تھے سڈنی کی پچ کو دیکھ کر گویا جیسے انکی بھوک کھل گئی ہو اور اسطرح خوب لپک لپک کر انہونے اپنی کئی روز لگی ہوئی بھوک مٹائی اوررنز بناکر رنزوں سے ہاتھ صاف کیے۔

وہ تو بدقسمتی تھی نیوزیلینڈ کے بلے بازوں کی کے اس پسندیدہ پیچ پر انکا سامنا پاکستان کے ان بولرز سے ہوگیا جو ہر پچ کو اپنی ہی پچ سمجهتے ہیں. یعنی ہر دسترخوان اپنا دسترخوان. اور بیچارے نیوزیلینڈ کے بلے بازوں کو اپنے ہاتھ کھولنے کا موقع نہیں دیا. جیسے ہی وہ ہاتھ بڑھاتے پاکستان کا کوئی بالر ان سے بوٹی جھپٹ لیتا کے جیسے اس پر اسکا حق زیادہ ہے۔ بابر اعظم جو کافی وقت سے کسی ایسے ہی موقع کی انتظار میں تھے۔ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور ٹرے میں بچے سارے مالٹے ہضم کرگئے.

پاکستان اور انگلستان اب آسٹریلیا کے شہر ملبورن جا رہے ہیں جہاں پر ٹی ٹوئنٹی کا فائنل کھیلا جائیگا. دنیا بھر کے کرکٹ شائقین کرکٹ پنڈت اسکو 1992 کے ورلڈ کپ کے فائنل سے تشبیہ دے رہے ہیں. ویسے کچھ نہ کچھ شبیہ آرہی ہے تو مماثلت بھی ہے. اب دیکھنا ہیکہ تاریخ اپنے آپ کو دھراتی ہے یا نئی تاریخ رقم ہوتی ہے. انتظار کیجئے اور پرجوش رہیے۔ دونوں طرح کی صورتحال کے لئے اپنے آپ پر قابو رکھیئے۔ دیکھتیں ہیں کے ملبورن میں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے.

تحریر
محمد عارف انصاری
BTW England side is not that of 92
 

Back
Top