سپریم کورٹ رجسٹرار نے ارشد شریف ازخود نوٹس کیس کو ڈی لسٹ کردیا

arshaidhaa.jpg

شہید صحافی ارشد شریف کے قتل پر ازخود نوٹس کیس رجسٹرار آفس نے ڈی لسٹ کر دیا۔۔سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے موقف اختیار کیا کہ ازخود نوٹس کیس کو بینچ کی عدم دستیابی کے باعث ڈی لسٹ کیا جا رہا ہے: ذرائع

شہید صحافی ارشد شریف کے قتل پر از خود نوٹس کیس میں خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی طرف سے پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کروائی جا چکی ہے ۔ ارشد شریف قتل کیس کل سماعت کیلئے مقرر کیا گیا تھا جس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے دن سوا 11 بجے سماعت کرنی تھی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو (ڈی جی آئی بی) ، ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ڈی جی ایف آئی اے) سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق آج شہید صحافی ارشد شریف کے قتل پر ازخود نوٹس کیس کو سپریم کورٹ رجسٹرار کی طرف سے ڈی لسٹ کر دیا گیا ہے جس کے نوٹسز سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کی طرف سے خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ممبران کے علاوہ دیگر فریقین کو جاری کر دیئے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے موقف اختیار کیا کہ ازخود نوٹس کیس کو بینچ کی عدم دستیابی کے باعث ڈی لسٹ کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے 8 نومبر 2022ء کو نے شہید صحافی ارشد شریف کی موت پر تحقیقات کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا تھا جس میں جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ تمام دستیاب ججز پر کمیشن قائم کیا جائے۔ خط میں جوڈیشل کمیشن کو 5 سوالوں پر غور کرنے کا کہا گیا کہ شہید صحافی کی بیرون ملک روانگی میں کس نے سہولت کاری کی؟ کون سی ایجنسی جان کو خطرے کی کسی دھمکی سے آگاہ تھی؟ اگر اطلاع تھی تو کیا اقدامات ہوئے؟ ان کے یو اے ای سے کینیا جانے کی وجوہات؟ فائرنگ واقعے کی اصل حقیقت کہ واقعی معاملہ غلط شناخت کا تھا یا کوئی مجرمانہ کھیل تھا؟

یاد رہے کہ شہید صحافی ارشد شریف کو گزشتہ برس کینیا کی پولیس نے نیروبی میں مگاڈی ہائی وے پر مبینہ طور پر غلط شناخت پر سر میں گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ سینئر صحافی کے قتل پر سیاسی حلقوں کی طرف سے پاکستان کی سٹیبلشمنٹ پر الزام لگائے گئے تھے جس کی پاک فوج کے ترجمان نے سختی سے تردید کر دی تھی۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے معاملے کا از خود نوٹس لیا تھا، واقعے کی تحقیقات میں کینیا پولیس کے موقف میں تضاد سامنے آئے تھے۔
 

NCP123

Minister (2k+ posts)
arshaidhaa.jpg

شہید صحافی ارشد شریف کے قتل پر ازخود نوٹس کیس رجسٹرار آفس نے ڈی لسٹ کر دیا۔۔سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے موقف اختیار کیا کہ ازخود نوٹس کیس کو بینچ کی عدم دستیابی کے باعث ڈی لسٹ کیا جا رہا ہے: ذرائع

شہید صحافی ارشد شریف کے قتل پر از خود نوٹس کیس میں خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی طرف سے پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کروائی جا چکی ہے ۔ ارشد شریف قتل کیس کل سماعت کیلئے مقرر کیا گیا تھا جس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے دن سوا 11 بجے سماعت کرنی تھی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو (ڈی جی آئی بی) ، ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ڈی جی ایف آئی اے) سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق آج شہید صحافی ارشد شریف کے قتل پر ازخود نوٹس کیس کو سپریم کورٹ رجسٹرار کی طرف سے ڈی لسٹ کر دیا گیا ہے جس کے نوٹسز سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کی طرف سے خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ممبران کے علاوہ دیگر فریقین کو جاری کر دیئے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے موقف اختیار کیا کہ ازخود نوٹس کیس کو بینچ کی عدم دستیابی کے باعث ڈی لسٹ کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے 8 نومبر 2022ء کو نے شہید صحافی ارشد شریف کی موت پر تحقیقات کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا تھا جس میں جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ تمام دستیاب ججز پر کمیشن قائم کیا جائے۔ خط میں جوڈیشل کمیشن کو 5 سوالوں پر غور کرنے کا کہا گیا کہ شہید صحافی کی بیرون ملک روانگی میں کس نے سہولت کاری کی؟ کون سی ایجنسی جان کو خطرے کی کسی دھمکی سے آگاہ تھی؟ اگر اطلاع تھی تو کیا اقدامات ہوئے؟ ان کے یو اے ای سے کینیا جانے کی وجوہات؟ فائرنگ واقعے کی اصل حقیقت کہ واقعی معاملہ غلط شناخت کا تھا یا کوئی مجرمانہ کھیل تھا؟

یاد رہے کہ شہید صحافی ارشد شریف کو گزشتہ برس کینیا کی پولیس نے نیروبی میں مگاڈی ہائی وے پر مبینہ طور پر غلط شناخت پر سر میں گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ سینئر صحافی کے قتل پر سیاسی حلقوں کی طرف سے پاکستان کی سٹیبلشمنٹ پر الزام لگائے گئے تھے جس کی پاک فوج کے ترجمان نے سختی سے تردید کر دی تھی۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے معاملے کا از خود نوٹس لیا تھا، واقعے کی تحقیقات میں کینیا پولیس کے موقف میں تضاد سامنے آئے تھے۔
Zaher hey....SC ke JUDGES ki bhi phuttee paree hey......HAFIZ ka dandaaa
 

Back
Top