پہلے میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی لیکن ڈاکٹروں اور نرسوں نے میرا بہت خیال رکھا۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق رضوانہ کو جنرل اسپتال سے ڈسچارج کرکے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد کے سپرد کیا گیا ہے۔
واضح رہے اسلام آباد میں سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کی شکار کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ 5 ماہ لاہور کے جنرل اسپتال میں زیرعلاج رہی، رضوانہ کو سر، چہرے اور کمر پر زخموں کے ساتھ سرگودھا سے لاہور جنرل اسپتال لایا گیا تھا۔
میڈیکل رپورٹ کےمطابق بروقت علاج نہ ہونے سے رضوانہ کے زخموں میں کیڑے پڑ گئے تھے، بچی کےسر سمیت جسم پر15 جگہ چوٹوں کے نشان تھے اور بچی کے اندرونی اعضا بھی متاثر تھے۔
کمسن رضوانہ 4 ماہ جنرل اسپتال میں زیرعلاج رہی, اسلام آبادمیں سول جج کے گھرمیں تشدد کا شکار ہونے والی رضوانہ صحت یاب ہوگئی،
کمسن رضوانہ لاہورکےجنرل اسپتال میں چارماہ زیرعلاج رہی، جنرل اسپتال کے پرنسپل پروفیسرالفرید ظفر نے بتایا گھریلو ملازمہ رضوانہ مکمل طورپرصحت یاب ہوچکی ہے، بچی کو ری ہیبیلیشن کے لیے چائلڈ پروٹیکشن بیورومیں رکھا جائے گا۔
تشدد کی شکار بچی کا معاملہ 24 جولائی کو سامنے آيا تھا، رضوانہ اسلام آباد میں سول جج کے گھر ملازمت کرتی تھی، بچی کی والدہ نے الزام عائد کیا تھا کہ اس پر سول جج کی اہلیہ نے تشدد کیا۔
جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ خوف زدہ تھی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/jaj-case-rizwana-a.jpg