سورة التحريم کی تفسیر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کی زبانی

Status
Not open for further replies.

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
یہ ایک بہت اہم سورت ہے جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات سے متعلق کچھ واقعات کے حوالہ سے گہری اہمیت کے سوالوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تسلسل کے ساتھ آیات پڑھیں اور ڈاکٹر اسرار احمد صاحب تفسیر سنیں انشاء اللہ آپ معنی سمجھیں گے۔ ان آیات کو سمجھنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ ان آیات کی غلط تشریح کر کے مسلمانوں سے ایک دھڑا الگ ہو گیا۔

(Qur'an 66:1) يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(Qur'an 66:1)
اے پیغمبر جو چیز خدا نے تمہارے لئے جائز کی ہے تم اس سے کنارہ کشی کیوں کرتے ہو؟ (کیا اس سے) اپنی بیویوں کی خوشنودی چاہتے ہو؟ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے

(Qur'an 66:2) قَدْ فَرَضَ اللَّهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ ۚ وَاللَّهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ
(Qur'an 66:2)
خدا نے تم لوگوں کے لئے تمہاری قسموں کا کفارہ مقرر کردیا ہے۔ اور خدا ہی تمہارا کارساز ہے۔ اور وہ دانا (اور) حکمت والا ہے

(Qur'an 66:3) وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَـٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ
(Qur'an 66:3)
اور (یاد کرو) جب پیغمبر نے اپنی ایک بی بی سے ایک بھید کی بات کہی تو (اس نے دوسری کو بتا دی) ۔ جب اس نے اس کو افشاء کیا اور خدا نے اس (حال) سے پیغمبر کو آگاہ کردیا تو پیغمبر نے ان (بی بی کو وہ بات) کچھ تو بتائی اور کچھ نہ بتائی۔ تو جب وہ ان کو جتائی تو پوچھنے لگیں کہ آپ کو کس نے بتایا؟ انہوں نے کہا کہ مجھے اس نے بتایا ہے جو جاننے والا خبردار ہے

(Qur'an 66:4) إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا ۖ وَإِن تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَ‌ٰلِكَ ظَهِيرٌ
(Qur'an 66:4)
اگر تم دونوں خدا کے آگے توبہ کرو (تو بہتر ہے کیونکہ) تمہارے دل مائل ہوگئے ہیں۔ اور اگر پیغمبر (کی ایذا) پر باہم اعانت کرو گی تو خدا اور جبریل اور نیک کردار مسلمان ان کے حامی (اور دوستدار) ہیں۔ اور ان کے علاوہ (اور) فرشتے بھی مددگار ہیں

(Qur'an 66:5) عَسَىٰ رَبُّهُ إِن طَلَّقَكُنَّ أَن يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِّنكُنَّ مُسْلِمَاتٍ مُّؤْمِنَاتٍ قَانِتَاتٍ تَائِبَاتٍ عَابِدَاتٍ سَائِحَاتٍ ثَيِّبَاتٍ وَأَبْكَارًا
(Qur'an 66:5)
اگر پیغمبر تم کو طلاق دے دیں تو عجب نہیں کہ ان کا پروردگار تمہارے بدلے ان کو تم سے بہتر بیبیاں دے دے۔ مسلمان، صاحب ایمان فرمانبردار توبہ کرنے والیاں عبادت گذار روزہ رکھنے والیاں بن شوہر اور کنواریاں

اس سورت میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ حلال و حرام ، جائز اور حرام کی حدود کو طے کرنے کے اختیارات مکمل طور پر اور قطعی طور پر اللہ کے ہاتھ میں ہیں حتہ کہ اللہ کے نبی ﷺ کو بھی نہیں دیا گیا ، کسی دوسرے آدمی کی کیا بات کریں۔ اس طرح نبی ﷺ کسی چیز کو حلال یا حرام کا اعلان صرف اس صورت میں کرسکتا ہے جب اسے اللہ کی طرف سے ایسا کرنے کا الہام ملتا ہے چاہے وہ الہام قرآن مجید میں کی آیات کی صورت میں ، یا انہیں غیبی طور پر اس جانب راغب کیاجاتا ہے۔ تاہم ، یہاں تک کہ ﷺ کو بھی اجازت نہیں ہے کہ وہ کسی بھی چیز کو جو اللہ نے جائز قرار دے ہو خود پر حرام قرار دے دیں ، کسی دوسرے آدمی کے بارے میں کیا کہنا۔

ایک اور نکتہ جس سے ہم اس گفتگو سے سیکھتے ہیں وہ یہ ہے کہ خود رسول اکرم ﷺ کے بارے میں ، جن کی تعظیم اور احترام اللہ نے خود اپنے بندوں کے ایمان کا ایک لازمی حصہ قرار دیا ہے ، اس سورت میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ ایک مرتبہ اپنی مقدس زندگی کے دوران انہوں نے اللہ کی حلال کردہ چیز کو صرف اپنی بیویوں کو خوش کرنے کے لئے ، اپنے اوپر حرام کرنے کا قصد کیا۔ تب اللہ نے ان کی بیویوں کی غلطی پر سختی سے سرزنش کی ، جن کو خود اللہ نے مومنین کی ماں اور سب سے زیادہ عزت و وقار کے لائق قرار دیا ہے ِ

نبی ﷺ کے احترام کا حکم اس لئے نہیں دیا گیا ہے کہ وہ غلطی کی صلاحیت سے پاک تھے بلکہ اس لئے کہ وہ خدائی رضا کے کامل نمائندے ہیں ، اور اللہ تعالیٰ نے ان کی کسی غلطی کو نظر انداز کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس سے ہمیں یہ اطمینان ملتا ہے کہ نبی نے پوری طرح سے زندگی کا جو نمونہ چھوڑا ہے وہ اللہ کی مرضی کی پوری نمائندگی کرتا ہے۔ اسی طرح ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، انسان تھے ، فرشتہ یا سپر مرد نہیں۔ وہ غلطیاں کرسکتے تھے۔ انہوں نے جو بھی صفات حاصل کیں وہ اس لئے ہی ممکن ہوئیں کیونکہ اللہ کی عطا کردہ ہدایت اور اللہ کے رسول کی تربیت نے انہیں بہترین نمونوں میں ڈھال دیا تھا۔ جو بھی عزت و احترام ان کے مستحق ہے وہ اسی بنیاد پر ہے نہ کہ اس قیاس پر کہ وہ غلطی کی صلاحیت سے پاک تھے۔ اس وجہ سے ، جب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس زندگی میں صحابہ یا مقدس ازواج مطہرات انسانی کمزوری کی وجہ سے غلطی کا ارتکاب کرتی تھیں تو ان کی جانچ پڑتال کی جاتی تھی۔ ان کی کچھ غلطیاں حضور ﷺ نے اصلاح کی تھیں ، جیسا کہ حدیث میں بہت سے مقامات پر بیان کیا گیا ہے۔ کچھ دوسری غلطیوں کا تذکرہ قرآن میں کیا گیا تھا اور اللہ نے خود ان کی اصلاح کی تھی تاکہ مسلمان اپنے بزرگوں اور بزرگوں کے احترام و تکریم کے بارے میں کوئی مبالغہ آمیز تصور نہ بنائیں ، جس سے وہ انسانیت سے دیوتاؤں اور دیویوں کے منصب پر فائز ہوسکیں۔

یہ ساری مثالیں قرآن مجید میں ہی ملتی ہیں ، اسی قرآن میں ، جس میں اللہ تعالیٰ نے خود صحابہ کرام اور قابل احترام ازواج مطہرات کو ان کی خوبیوں پر خراج تحسین پیش کیا ہے ، اور انھیں اپنی خوشنودی کی سند عطا کرتے ہوئے کہا ہے: " اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اللہ کے ساتھ۔ "

اس کے علاوہ ، ایک اور سچائی جو ہم اس سورت سے سیکھتے ہیں وہ یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف وہی علم اللہ ہی سے نہیں ملا تھا جو قرآن میں شامل اور درج ہے ، لیکن آپ کو دوسری چیزوں کے بارے میں بھی وحی کے ذریعئے معلومات دی گئی تھیں۔ ، جو قرآن مجید میں درج نہیں ہے۔ اس سے حدیث کے منکروں کے اس دعوے کی تردید کی گئی ہے ، جو یہ دعوی کرتا ہے کہ قرآن مجید کے علاوہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کچھ بھی نہیں اترا گیا ہے۔

اگرچہ قرآن میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ وہ چیز کیا تھی جسے حضور ؐ نے اپنے اوپر حرام کیا تھا، لیکن محدثین و مفسرین نے اس سلسلے میں جس واقعہ کا ذکر کیا ہے جو اِس آیت کےنزُول کا سبب بنا وہ واقعہ بخاری، مسلم ، ابو داوداؤد، نسائی اور دوسری متعدد کتبِ حدیث میں خود حضرت عائشہ سے جس طرح نقل ہوا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بالعموم ہر روز عصر کے بعد تمام ازواج مطہرات کے ہاں چکر لگاتے تھے۔ ایک موقع پر ایسا ہو ا کہ آپ حضرت زینبؓ بنتِ جحش کے ہاں جا کر زیادہ دیر تک بیٹھنے لگے، کیونکہ ان کے ہاں کہیں سے شہد آیا ہوا تھا، اور حضورؐ کو شیرینی بہت پسند تھی، اس لیے آپؐ ان کے ہاں شہد کا شربت نوش فرماتے تھے۔ حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ مجھ کو اس پر رشک لاحق کے ہوا اور میں نے حضرت َحفصؓؓہ، حضرت سَودہؓ، اور حضرت َصفیہَؓؓ سے مل کر یہ طے کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس آپؐ آئیں وہ آپؐ سے کہیں کہ آپؐ کے منہ سے مغافیر کی بُو آتی ہے۔ مغافیر ایک قسم کا پھول ہوتا ہے جس میں کچھ بساند ہوتی ہے اور اگر شہد کی مکھی اس سے شہد حاصل کرے تو اس کے اندر بھی اس بساند کا اثر آجاتا ہے۔ یہ بات سب کو معلوم تھی کہ حضور ؐ نہایت نفاست پسند ہیں اور آپ ؐ کو اِس سے سخت نفرت ہے کہ آپ ؐ کے اندر کسی قسم کو بدبُو پائی جائے ۔ اس لیے آپ کو حضرت زینب ؓ کے ہاں ٹھیرنے سے روکنے کی خاطر یہ تدبیر کی گئی اور یہ کار گر ہوئی۔ جب متعدد بیویوں نے آپؐ سے کہا کہ منہ سے مغافیر کی بُو آتی ہے تو آپؐ نے عہد کر لیا کہ اب یہ شہد استعمال نہیں فرمائیں گے- صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے الفاظ نیچے درج ہیں۔


عبید بن عمیر نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ، وہ بتا رہی تھیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے ہاں ٹھہرتے اور ان کے پاس سے شہد نوش فرماتے تھے : کہا : میں اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے اتفاق کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ( پہلے ) تشریف لائیں ، وہ کہے : مجھے آپ سے مغافیر کی بو محسوس ہو رہی ہے ۔ کیا آپ نے مغافیر کھائی ہے؟آپ ان میں سے ایک کے پاس تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کے سامنے یہی بات کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بلکہ میں نے زینب بنت حجش کے ہاں سے شہد پیا ہے ۔ اور آئندہ ہرگز نہیں پیوں گا ۔ اس پر ( قرآن ) نازل ہوا : آپ کیوں حرام ٹھہراتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کیا ہے اس فرمان تک : اگر تم دونوں توبہ کرو ۔ ۔ ۔ یہ عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما کے لیے کہا گیا ۔ ۔ اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی بیوی سے راز کی بات کہی اس سے مراد ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ) ہے : بلکہ میں نے شہد پیا ہے ۔

Sahih Muslim - 3678-Islam360

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ام المؤمنین ) زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے یہاں رکتے تھے اور شہد پیتے تھے۔ پھر میں نے اور ( ام المؤمنین ) حفصہ ( رضی اللہ عنہا ) نے عہد کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئیں تو وہ کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے مغافیر کی بو آتی ہے، آپ نے مغافیر تو نہیں کھائی ہے؟ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ایک کے یہاں تشریف لائے تو انہوں نے یہی بات آپ سے پوچھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میں نے شہد پیا ہے زینب بنت جحش کے یہاں اور اب کبھی نہیں پیوں گا۔ ( کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین ہو گیا کہ واقعی اس میں مغافیر کی بو آتی ہے ) اس پر یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك» ”اے نبی! آپ ایسی چیز کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کی ہے۔“ «إن تتوبا إلى الله» میں عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ ہے اور «وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه حديثا» سے اشارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی طرف ہے کہ ”نہیں“ میں نے شہد پیا ہے۔“ اور مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے ہشام سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اب کبھی میں شہد نہیں پیوں گا میں نے قسم کھا لی ہے تم اس کی کسی کو خبر نہ کرنا ( پھر آپ نے اس قسم کو توڑ دیا ) ۔
Sahih Bukhari – 6691-Islam360
Kaash ke tum ne Surah e Tehreem ki pehli paanch aayaat perh li hoti izdawaj e Rasool ko Ahlulbayt s.a. mai shamil kerne se pe.

How can Allah purify those two wives who did not have anyo of the qualities of a good wife mentioned in the verse 5 of the Surah. Here read the translation in urdu and see with your own eyes what was lacking in those "TWO WIVES" of Rasool Allah saww in the words of Allah the Almighty and Omniscient.

66_5.jpg


Btw! Who were those wives who were:
1- Not good wives, (because, read below)
2- They were not obedient (they fought with Rasool Allah saww and did zabandarazi with Rasool Allah saww)
3- they were not believing (they were not Momina since they had no respect for Rasook Allah saww)
4- They were not well-mannered (How could they be when they did badtameezi with Rasool Allah saww)
5- They did not do tobah (They used to do all of the above and never did tobah)
6- They were not devout in worship (all they did was fight and do badtameezi with Rasool Allah saww)
7- They did not Fast (well, that's self-explanatory)

All those are the qualities that Allah mentioned in the verse # 5 that were missing from "THOSE TWO WIVES".

Can you please be a good muslim and not a munafiq and "MENTION THE NAMES OF THOSE TWO WIVES AND THEIR FATHERS WHO BROUGHT THEM UP IN A MANNER THAT THOSE TWO WOMEN COMPLETELY LACKED THE QUALITIES OF MOMINAAT?" That goes to show the eeman of the fathers of two wives....

Name those two wives of Rasool Allah saww who you lovingly call "Ammi" and then we will talk about who should be in Ahlulbait s.a. and who not.

Now read the urdu translation of the first 4 verses of Surah e Tehreem

1_1.gif

1-
66_1.jpg

2-
66_2.jpg

3-
66_3.jpg

4-
66_4.jpg


Kuch sharam karo, kuch haya karo....besharmi aur munafiqat tumharay khoon aur gosht mai is terha rach bas gayee hai jese abu sufyan aur aal e abu sufyan ke.
knowledge88 , Dr Adam , Citizen X, Rambler, karachiwala
 
Last edited:

Xiggs

Chief Minister (5k+ posts)
یہ ایک بہت اہم سورت ہے جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات سے متعلق کچھ واقعات کے حوالہ سے گہری اہمیت کے سوالوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تسلسل کے ساتھ آیات پڑھیں اور ڈاکٹر اسرار احمد صاحب تفسیر سنیں انشاء اللہ آپ معنی سمجھیں گے۔ ان آیات کو سمجھنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ ان آیات کی غلط تشریح کر کے مسلمانوں سے ایک دھڑا الگ ہو گیا۔

(Qur'an 66:1) يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(Qur'an 66:1)
اے پیغمبر جو چیز خدا نے تمہارے لئے جائز کی ہے تم اس سے کنارہ کشی کیوں کرتے ہو؟ (کیا اس سے) اپنی بیویوں کی خوشنودی چاہتے ہو؟ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے

(Qur'an 66:2) قَدْ فَرَضَ اللَّهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ ۚ وَاللَّهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ
(Qur'an 66:2)
خدا نے تم لوگوں کے لئے تمہاری قسموں کا کفارہ مقرر کردیا ہے۔ اور خدا ہی تمہارا کارساز ہے۔ اور وہ دانا (اور) حکمت والا ہے

(Qur'an 66:3) وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَـٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ
(Qur'an 66:3)
اور (یاد کرو) جب پیغمبر نے اپنی ایک بی بی سے ایک بھید کی بات کہی تو (اس نے دوسری کو بتا دی) ۔ جب اس نے اس کو افشاء کیا اور خدا نے اس (حال) سے پیغمبر کو آگاہ کردیا تو پیغمبر نے ان (بی بی کو وہ بات) کچھ تو بتائی اور کچھ نہ بتائی۔ تو جب وہ ان کو جتائی تو پوچھنے لگیں کہ آپ کو کس نے بتایا؟ انہوں نے کہا کہ مجھے اس نے بتایا ہے جو جاننے والا خبردار ہے

(Qur'an 66:4) إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا ۖ وَإِن تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَ‌ٰلِكَ ظَهِيرٌ
(Qur'an 66:4)
اگر تم دونوں خدا کے آگے توبہ کرو (تو بہتر ہے کیونکہ) تمہارے دل مائل ہوگئے ہیں۔ اور اگر پیغمبر (کی ایذا) پر باہم اعانت کرو گی تو خدا اور جبریل اور نیک کردار مسلمان ان کے حامی (اور دوستدار) ہیں۔ اور ان کے علاوہ (اور) فرشتے بھی مددگار ہیں

(Qur'an 66:5) عَسَىٰ رَبُّهُ إِن طَلَّقَكُنَّ أَن يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِّنكُنَّ مُسْلِمَاتٍ مُّؤْمِنَاتٍ قَانِتَاتٍ تَائِبَاتٍ عَابِدَاتٍ سَائِحَاتٍ ثَيِّبَاتٍ وَأَبْكَارًا
(Qur'an 66:5)
اگر پیغمبر تم کو طلاق دے دیں تو عجب نہیں کہ ان کا پروردگار تمہارے بدلے ان کو تم سے بہتر بیبیاں دے دے۔ مسلمان، صاحب ایمان فرمانبردار توبہ کرنے والیاں عبادت گذار روزہ رکھنے والیاں بن شوہر اور کنواریاں

اس سورت میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ حلال و حرام ، جائز اور حرام کی حدود کو طے کرنے کے اختیارات مکمل طور پر اور قطعی طور پر اللہ کے ہاتھ میں ہیں حتہ کہ اللہ کے نبی ﷺ کو بھی نہیں دیا گیا ، کسی دوسرے آدمی کی کیا بات کریں۔ اس طرح نبی ﷺ کسی چیز کو حلال یا حرام کا اعلان صرف اس صورت میں کرسکتا ہے جب اسے اللہ کی طرف سے ایسا کرنے کا الہام ملتا ہے چاہے وہ الہام قرآن مجید میں کی آیات کی صورت میں ، یا انہیں غیبی طور پر اس جانب راغب کیاجاتا ہے۔ تاہم ، یہاں تک کہ ﷺ کو بھی اجازت نہیں ہے کہ وہ کسی بھی چیز کو جو اللہ نے جائز قرار دے ہو خود پر حرام قرار دے دیں ، کسی دوسرے آدمی کے بارے میں کیا کہنا۔

ایک اور نکتہ جس سے ہم اس گفتگو سے سیکھتے ہیں وہ یہ ہے کہ خود رسول اکرم ﷺ کے بارے میں ، جن کی تعظیم اور احترام اللہ نے خود اپنے بندوں کے ایمان کا ایک لازمی حصہ قرار دیا ہے ، اس سورت میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ ایک مرتبہ اپنی مقدس زندگی کے دوران انہوں نے اللہ کی حلال کردہ چیز کو صرف اپنی بیویوں کو خوش کرنے کے لئے ، اپنے اوپر حرام کرنے کا قصد کیا۔ تب اللہ نے ان کی بیویوں کی غلطی پر سختی سے سرزنش کی ، جن کو خود اللہ نے مومنین کی ماں اور سب سے زیادہ عزت و وقار کے لائق قرار دیا ہے ِ

نبی ﷺ کے احترام کا حکم اس لئے نہیں دیا گیا ہے کہ وہ غلطی کی صلاحیت سے پاک تھے بلکہ اس لئے کہ وہ خدائی رضا کے کامل نمائندے ہیں ، اور اللہ تعالیٰ نے ان کی کسی غلطی کو نظر انداز کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس سے ہمیں یہ اطمینان ملتا ہے کہ نبی نے پوری طرح سے زندگی کا جو نمونہ چھوڑا ہے وہ اللہ کی مرضی کی پوری نمائندگی کرتا ہے۔ اسی طرح ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، انسان تھے ، فرشتہ یا سپر مرد نہیں۔ وہ غلطیاں کرسکتے تھے۔ انہوں نے جو بھی صفات حاصل کیں وہ اس لئے ہی ممکن ہوئیں کیونکہ اللہ کی عطا کردہ ہدایت اور اللہ کے رسول کی تربیت نے انہیں بہترین نمونوں میں ڈھال دیا تھا۔ جو بھی عزت و احترام ان کے مستحق ہے وہ اسی بنیاد پر ہے نہ کہ اس قیاس پر کہ وہ غلطی کی صلاحیت سے پاک تھے۔ اس وجہ سے ، جب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس زندگی میں صحابہ یا مقدس ازواج مطہرات انسانی کمزوری کی وجہ سے غلطی کا ارتکاب کرتی تھیں تو ان کی جانچ پڑتال کی جاتی تھی۔ ان کی کچھ غلطیاں حضور ﷺ نے اصلاح کی تھیں ، جیسا کہ حدیث میں بہت سے مقامات پر بیان کیا گیا ہے۔ کچھ دوسری غلطیوں کا تذکرہ قرآن میں کیا گیا تھا اور اللہ نے خود ان کی اصلاح کی تھی تاکہ مسلمان اپنے بزرگوں اور بزرگوں کے احترام و تکریم کے بارے میں کوئی مبالغہ آمیز تصور نہ بنائیں ، جس سے وہ انسانیت سے دیوتاؤں اور دیویوں کے منصب پر فائز ہوسکیں۔

یہ ساری مثالیں قرآن مجید میں ہی ملتی ہیں ، اسی قرآن میں ، جس میں اللہ تعالیٰ نے خود صحابہ کرام اور قابل احترام ازواج مطہرات کو ان کی خوبیوں پر خراج تحسین پیش کیا ہے ، اور انھیں اپنی خوشنودی کی سند عطا کرتے ہوئے کہا ہے: " اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اللہ کے ساتھ۔ "

اس کے علاوہ ، ایک اور سچائی جو ہم اس سورت سے سیکھتے ہیں وہ یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف وہی علم اللہ ہی سے نہیں ملا تھا جو قرآن میں شامل اور درج ہے ، لیکن آپ کو دوسری چیزوں کے بارے میں بھی وحی کے ذریعئے معلومات دی گئی تھیں۔ ، جو قرآن مجید میں درج نہیں ہے۔ اس سے حدیث کے منکروں کے اس دعوے کی تردید کی گئی ہے ، جو یہ دعوی کرتا ہے کہ قرآن مجید کے علاوہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کچھ بھی نہیں اترا گیا ہے۔

اگرچہ قرآن میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ وہ چیز کیا تھی جسے حضور ؐ نے اپنے اوپر حرام کیا تھا، لیکن محدثین و مفسرین نے اس سلسلے میں جس واقعہ کا ذکر کیا ہے جو اِس آیت کےنزُول کا سبب بنا وہ واقعہ بخاری، مسلم ، ابو داوداؤد، نسائی اور دوسری متعدد کتبِ حدیث میں خود حضرت عائشہ سے جس طرح نقل ہوا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بالعموم ہر روز عصر کے بعد تمام ازواج مطہرات کے ہاں چکر لگاتے تھے۔ ایک موقع پر ایسا ہو ا کہ آپ حضرت زینبؓ بنتِ جحش کے ہاں جا کر زیادہ دیر تک بیٹھنے لگے، کیونکہ ان کے ہاں کہیں سے شہد آیا ہوا تھا، اور حضورؐ کو شیرینی بہت پسند تھی، اس لیے آپؐ ان کے ہاں شہد کا شربت نوش فرماتے تھے۔ حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ مجھ کو اس پر رشک لاحق کے ہوا اور میں نے حضرت َحفصؓؓہ، حضرت سَودہؓ، اور حضرت َصفیہَؓؓ سے مل کر یہ طے کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس آپؐ آئیں وہ آپؐ سے کہیں کہ آپؐ کے منہ سے مغافیر کی بُو آتی ہے۔ مغافیر ایک قسم کا پھول ہوتا ہے جس میں کچھ بساند ہوتی ہے اور اگر شہد کی مکھی اس سے شہد حاصل کرے تو اس کے اندر بھی اس بساند کا اثر آجاتا ہے۔ یہ بات سب کو معلوم تھی کہ حضور ؐ نہایت نفاست پسند ہیں اور آپ ؐ کو اِس سے سخت نفرت ہے کہ آپ ؐ کے اندر کسی قسم کو بدبُو پائی جائے ۔ اس لیے آپ کو حضرت زینب ؓ کے ہاں ٹھیرنے سے روکنے کی خاطر یہ تدبیر کی گئی اور یہ کار گر ہوئی۔ جب متعدد بیویوں نے آپؐ سے کہا کہ منہ سے مغافیر کی بُو آتی ہے تو آپؐ نے عہد کر لیا کہ اب یہ شہد استعمال نہیں فرمائیں گے- صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے الفاظ نیچے درج ہیں۔


عبید بن عمیر نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ، وہ بتا رہی تھیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے ہاں ٹھہرتے اور ان کے پاس سے شہد نوش فرماتے تھے : کہا : میں اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے اتفاق کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ( پہلے ) تشریف لائیں ، وہ کہے : مجھے آپ سے مغافیر کی بو محسوس ہو رہی ہے ۔ کیا آپ نے مغافیر کھائی ہے؟آپ ان میں سے ایک کے پاس تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کے سامنے یہی بات کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بلکہ میں نے زینب بنت حجش کے ہاں سے شہد پیا ہے ۔ اور آئندہ ہرگز نہیں پیوں گا ۔ اس پر ( قرآن ) نازل ہوا : آپ کیوں حرام ٹھہراتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کیا ہے اس فرمان تک : اگر تم دونوں توبہ کرو ۔ ۔ ۔ یہ عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما کے لیے کہا گیا ۔ ۔ اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی بیوی سے راز کی بات کہی اس سے مراد ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ) ہے : بلکہ میں نے شہد پیا ہے ۔

Sahih Muslim - 3678-Islam360

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ام المؤمنین ) زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے یہاں رکتے تھے اور شہد پیتے تھے۔ پھر میں نے اور ( ام المؤمنین ) حفصہ ( رضی اللہ عنہا ) نے عہد کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئیں تو وہ کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے مغافیر کی بو آتی ہے، آپ نے مغافیر تو نہیں کھائی ہے؟ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ایک کے یہاں تشریف لائے تو انہوں نے یہی بات آپ سے پوچھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میں نے شہد پیا ہے زینب بنت جحش کے یہاں اور اب کبھی نہیں پیوں گا۔ ( کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین ہو گیا کہ واقعی اس میں مغافیر کی بو آتی ہے ) اس پر یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك» ”اے نبی! آپ ایسی چیز کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کی ہے۔“ «إن تتوبا إلى الله» میں عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ ہے اور «وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه حديثا» سے اشارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی طرف ہے کہ ”نہیں“ میں نے شہد پیا ہے۔“ اور مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے ہشام سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اب کبھی میں شہد نہیں پیوں گا میں نے قسم کھا لی ہے تم اس کی کسی کو خبر نہ کرنا ( پھر آپ نے اس قسم کو توڑ دیا ) ۔
Sahih Bukhari – 6691-Islam360
Do you really think these kind of wives were part of Ahlulbait s.a. who Allah gave a thorough purification?

And btw! Stop posting israr's video to prove your point to a shia. Would you accept a shia aalim's video presented to you to prove a point? Have some sense please.
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Do you really think these kind of wives were part of Ahlulbait s.a. who Allah gave a thorough purification?

And btw! Stop posting israr's video to prove your point to a shia. Would you accept a shia aalim's video presented to you to prove a point? Have some sense please.
It seems that you have not even read the above post before start typing your response as your response came within few minutes of this thread became active. Please read it carefully, also watch Dr. Israr Ahmed. Unless you try to understand others point of view you can not make unbiased decision. I do watch Shia Aalim's videos posted on this forum before responding.

اللہ تعالیٰ آپ کو اور مجھے ہدایت دے - آمین
 
Last edited:

Xiggs

Chief Minister (5k+ posts)
It seems that you have not even read the above post before start typing your response as your response came within few minutes of this thread became active. Please it carefully, also watch Dr. Israr Ahmed. Unless you try to understand others point of view you not make unbiased decision. I do watch Shia Aalim's videos posted on this forum before responding.

اللہ تعالیٰ آپ کو اور مجھے ہدایت دے - آمین
Jis banday ki shakal se uske kartoot ki phitkaar baras rahi hi uss insaan se deen lene se behtar hai ke banda kisi norani chehray walay ki baat sunn le. Jesa phitkaar wala muun wese hi uske aqeeday aur wese hi phitkari uske chailay.

Shukriya...lekin nahi. Israr ki shakal dekh ker ulti aati hai.

Qasam ese ese phitkaari chehray walay hain yeh...jese zakir naik aur yeh israr....Istaghfirullah!

Allah ne mujhay to hidayat de di aur mene khushi khushi le bhi li, ab aap na lene pe bazid ho to ismai Allah aur mera kia qasoor?
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
شوہر کے راز فاش کرنا ، اور شوہر کو تکلیف دینا
استغفراللہ
اوپر بھائی نے سچ فرمایا کہ ایسے عورتیں اہل بیت کہلانے کی اہل کیسے ہو سکتیں ہیں وہ اہل بیت جنہیں رجس سے پاک رکھنے کا الله نے وعدہ کیا
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
حضرت عائشہ نے رسول کی وفات کے بعد بھی رسول کو تکلیف دینے کا پورا پورا انتظام کیا اور اسی سورت کی آیت کے تحت حضرت علی اور دیگر نیک بندے رسول پاک کے مدد گار بنے اور حضرت عائشہ کو عمل بد سے روکا
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
آیات میں واضح طور پر توبہ کرنے کی تلقین کی گئی ہے پھر بھی لوگ ان کے لئے گنجائش نکالتے ہیں
یا پھر اپنی بنیاد ہی غلط ہونے کا ثبوت پیش کر کے کہتے ہیں کہ انہوں نے غلطی کی تو کیا ہوا ، رسول پاک نے بھی تو فلاں فلاں غلطی کی تھی
استغفراللہ
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Jis banday ki shakal se uske kartoot ki phitkaar baras rahi hi uss insaan se deen lene se behtar hai ke banda kisi norani chehray walay ki baat sunn le. Jesa phitkaar wala muun wese hi uske aqeeday aur wese hi phitkari uske chailay.

Shukriya...lekin nahi. Israr ki shakal dekh ker ulti aati hai.

Qasam ese ese phitkaari chehray walay hain yeh...jese zakir naik aur yeh israr....Istaghfirullah!

Allah ne mujhay to hidayat de di aur mene khushi khushi le bhi li, ab aap na lene pe bazid ho to ismai Allah aur mera kia qasoor?
شیعہ مذہب ایسا مذہب ہے کہ جس کے پیروکاروں کو ان سے اختلاف کرنے والوں کو ذلیل کرنے پر ثواب ملتا ہے کیوں کہ ان کے خالی چھٹے امام نے انہیں ایسا کرنے کا حکم دیا جو کہ سراسر قرآن کے خلاف ہے - صرف یہی خلاف قرآن حکم ان کے خیالی چھٹے کو غلط قرار دینے کے لیے کافی ہے- آپ نے نوٹ کیا کہ کیسے یہ صاحب جو بظاھر اپنی تحریر سے پڑھے لکھے لگتے تھے کتنی جلدی اپنے تقیہ کے خول سے باہر آ گئے اور ڈاکٹر اسرار احمد کی شکل کو تضحیک کا نشانہ بنانا شروع کیا ۔ہ

- قرآن کہتا ہے

(Qur'an 16:125) ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ۖ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ
اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلا اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر بے شک تیرا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بھٹکا ہوا ہے اور ہدایت یافتہ کو بھی خوب جانتا ہے

(Qur'an 3:159) فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ ۖ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ
پھر الله کی رحمت کے سبب سے تو ان کے لیے نرم ہو گیا اور اگر تو تند خو اور سخت دل ہوتا تو البتہ تیرے گرد سے بھاگ جاتے پس انہیں معاف کردے اور ان کے واسطے بخشش مانگ او رکام میں ان سے مشورہ لیا کر پھر جب تو اس کام کا ارادہ کر چکا تو الله پر بھروسہ کر بے شک الله توکل کرنے والے لوگوں کو پسند کرتا ہے

اوپر بیان کی گئی آیات سے واضح ہے کہ الله کے راستے پر بلانے کے لئے نرم رویہ اور عمدہ طریقہ سے نصیحت کی جانی چاہئیے جبکہ آپ کے خود ساختہ امام کی طرف نسبت کرتے ہوے شیعہ برادری کتابوں میں لکھا ہے


رسول الله (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: "جب تم میرے بعد بدعت اور شک / شبہ کرنے والے لوگ پاؤ تو ان سے بیزاری اختیار کرو اور انکی توہین کرنے میں بڑھ جاؤ " ان کی کردار کشی کریں اور ان کے خلاف "منفی" دلائل لائیں تاکہ وہ اسلام میں فساد لانے سے باز رھیں۔ آپ لوگوں کو ان کے خلاف متنبہ کریں اور ان کی بدعت نہ سیکھیں۔ الله آپ کے لئے حسنات "اچھے اعمال " لکھے گا ، اور اگلی زندگی میں آپ کے درجات بلند کرے گا۔
أستغفر الله - أستغفر الله - أستغفر الله - أستغفر الله - أستغفر الله

Source: [Al-Kafi by Al-Kulayni vol. 2, ch. 159 ‘Sitting/Associating with Sinful People’, pg. 375, hadith #4, authenticated by Al-Majlisi as a Sahih hadith in his ‘Mir’at Al-‘Uqul, vol. 11, pg. 77.Numerous other Shia scholars have authenticated it too such as: ‘Ayatollah’ Al-Khoie in his Misbah Al-Fuqaha, vol. 1, pg. 354, ‘Ayatollah’ Javad Tabrizi in his Al-Irshad and many others]
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
Do you really think these kind of wives were part of Ahlulbait s.a. who Allah gave a thorough purification?

And btw! Stop posting israr's video to prove your point to a shia. Would you accept a shia aalim's video presented to you to prove a point? Have some sense please.
امامت ثابت کرو صرف قرآن سے . . . . کوئی حدیث بھی وضاحت کے لئے نہیں ہونی چاہیے
اور ان کے مذھب کے بڑوں کی صفائی سنو ان کے مذھب کے مکروہ صورت ٹھیکیداروں سے
? ? ?
 

Xiggs

Chief Minister (5k+ posts)
شیعہ مذہب ایسا مذہب ہے کہ جس کے پیروکاروں کو ان سے اختلاف کرنے والوں کو ذلیل کرنے پر ثواب ملتا ہے کیوں کہ ان کے خالی چھٹے امام نے انہیں ایسا کرنے کا حکم دیا جو کہ سراسر قرآن کے خلاف ہے - صرف یہی خلاف قرآن حکم ان کے خیالی چھٹے کو غلط قرار دینے کے لیے کافی ہے- آپ نے نوٹ کیا کہ کیسے یہ صاحب جو بظاھر اپنی تحریر سے پڑھے لکھے لگتے تھے کتنی جلدی اپنے تقیہ کے خول سے باہر آ گئے اور ڈاکٹر اسرار احمد کی شکل کو تضحیک کا نشانہ بنانا شروع کیا ۔ہ

- قرآن کہتا ہے


(Qur'an 16:125) ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ۖ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ
اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلا اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر بے شک تیرا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بھٹکا ہوا ہے اور ہدایت یافتہ کو بھی خوب جانتا ہے

(Qur'an 3:159) فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ ۖ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ
پھر الله کی رحمت کے سبب سے تو ان کے لیے نرم ہو گیا اور اگر تو تند خو اور سخت دل ہوتا تو البتہ تیرے گرد سے بھاگ جاتے پس انہیں معاف کردے اور ان کے واسطے بخشش مانگ او رکام میں ان سے مشورہ لیا کر پھر جب تو اس کام کا ارادہ کر چکا تو الله پر بھروسہ کر بے شک الله توکل کرنے والے لوگوں کو پسند کرتا ہے

اوپر بیان کی گئی آیات سے واضح ہے کہ الله کے راستے پر بلانے کے لئے نرم رویہ اور عمدہ طریقہ سے نصیحت کی جانی چاہئیے جبکہ آپ کے خود ساختہ امام کی طرف نسبت کرتے ہوے شیعہ برادری کتابوں میں لکھا ہے


رسول الله (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: "جب تم میرے بعد بدعت اور شک / شبہ کرنے والے لوگ پاؤ تو ان سے بیزاری اختیار کرو اور انکی توہین کرنے میں بڑھ جاؤ " ان کی کردار کشی کریں اور ان کے خلاف "منفی" دلائل لائیں تاکہ وہ اسلام میں فساد لانے سے باز رھیں۔ آپ لوگوں کو ان کے خلاف متنبہ کریں اور ان کی بدعت نہ سیکھیں۔ الله آپ کے لئے حسنات "اچھے اعمال " لکھے گا ، اور اگلی زندگی میں آپ کے درجات بلند کرے گا۔
أستغفر الله - أستغفر الله - أستغفر الله - أستغفر الله - أستغفر الله

Source: [Al-Kafi by Al-Kulayni vol. 2, ch. 159 ‘Sitting/Associating with Sinful People’, pg. 375, hadith #4, authenticated by Al-Majlisi as a Sahih hadith in his ‘Mir’at Al-‘Uqul, vol. 11, pg. 77.Numerous other Shia scholars have authenticated it too such as: ‘Ayatollah’ Al-Khoie in his Misbah Al-Fuqaha, vol. 1, pg. 354, ‘Ayatollah’ Javad Tabrizi in his Al-Irshad and many others]
Agar hamara 6th Imam khali hai to tumharay to saray ke saray jahal e mutlaq hongay kiyun ke tumharay sab se baday imam ne fiqh seekha hi Imam Jafar us Sadiq a.s. aur unke walid Imam Muhammad e Baqi a.s. se hai.

Ooper muun kerke thooknay se thook khud tumharay muun pe gir gaya. Allah ki hikmat esi hai ke munafiq aur unke munafiq e mutlaq imam chah ke bhi apna daman Iama e Ahle Tashayyu se nahi chura saktay kiyun ke doosri taraf iblees hai.
 

King__

Politcal Worker (100+ posts)
جو بھی رسول اللہ ﷺ اور آپکے بھائی سیدی و مولای علی علیہ الصلواۃ ولسلام کے مقابلے میں آیا بلا تفریقِ جنس، مرتبہ، رشتہ، عہدہ وہ باطل ہے۔
بھلے وہ رسول اللہ ﷺ کی بیوی ہو یا مبینہ داماد، سسر ہو یا سالا، گورا ہو یا کالا
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا”۔[سورہ
احزاب آیت 33۔]



ترجمہ: – بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت (ع) کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے۔

پس ثابت ہوا اہل بیت طیب وطاہر ہیں اور اللہ نے ان سے ہر قسم کے رجس کو دور رکھا اب ہرگز،ہرگز اہل بیت میں ان کا شمار نہ کیا جائے جن پر حواب کے کتّے بھونکے تھے ورنہ اللہ کے ارادے اور اتھارٹی , اختیارت کو چیلنج کرنے کی گستاخی کے مرتکب ہو جاؤ گے
حضرت عائشہ اور اُن کے حمایتی علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے خلاف مخالفت کرنے کے لیے بصرہ روانہ ہوئے۔ راستے میں “حواب” کے مقام پر کتوں نے اُن پر بھونکنا شروع کر دیا۔ اس پر حضرت عائشہ نے محمد بن طلحہ سے پوچھا کہ یہ کونسا مقام ہے۔ اس پر اُس نے جواب دیا کہ یہ حواب کا مقام ہے۔ یہ سنتے ہیں حضرت عائشہ کہنے لگیں کہ مجھے واپس لے چلو کیونکہ رسول اللہ(ص) نے فرمایا تھا کہ تم (بیویو) میں سے کون ہو گا کہ جس پر حواب کے کتے بھونکیں گے۔ اور رسول (ص) نے خاص طور پر مجھ سے کہا تھا کہ خبردار! کہیں یہ تم نہ ہو۔ اس پر محمد بن طلحہ نے کہا کہ ان باتوں کو چھوڑئیے اور آگے بڑھیں

تاریخِ طبری، انگلش ورژن، جلد 16، صفحہ 68
مسند امام احمد بن حنبل میں یہ حدیث دو طریقوں سے نقل ہوئی ہے:
حوالہ: مسند احمد بن حنبل، المجلد السادس​
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Agar hamara 6th Imam khali hai to tumharay to saray ke saray jahal e mutlaq hongay kiyun ke tumharay sab se baday imam ne fiqh seekha hi Imam Jafar us Sadiq a.s. aur unke walid Imam Muhammad e Baqi a.s. se hai.
بھئی ہمارے تو ایک ہی امام ہیں اور وہ ہیں رسول اللہ ﷺ، انؐ کے علاوہ ہر کوئی غلطی کر سکتا ہے

Ooper muun kerke thooknay se thook khud tumharay muun pe gir gaya. Allah ki hikmat esi hai ke munafiq aur unke munafiq e mutlaq imam chah ke bhi apna daman Iama e Ahle Tashayyu se nahi chura saktay kiyun ke doosri taraf iblees hai.

اچھا یہ بتائیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلا اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر"، جبکہ آپ کے خیالی امام کہتے ہیں کہ "اپنے مخالف کی توہین کرو" اور یہ بات وہ رسول اللہ ﷺ سے منسوب کرتے ہیں، أستغفر الله۔ آپ کس کی بات مانیں گے اللہ تعالیٰ کی یا اپنے خالی امام کی؟۔

قرآن کہتا ہے


(Qur'an 16:125) ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ۖ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ
اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلا اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر بے شک تیرا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بھٹکا ہوا ہے اور ہدایت یافتہ کو بھی خوب جانتا ہے
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
تاریخِ طبری، انگلش ورژن، جلد 16، صفحہ 68
حقیقت یہ ہے کہ شیعہ کے ہاں حدیث کا علم ہجرت کے نو سو "٩٠٠" سال بعد شروع ہوا حوالہ - لہذا ان کے لیے روایات کی سند کی تصدیق کا عمل تقریبا نا ممکن تھا - سونے پہ سہاگہ شیعہ کے خیالی بارویں امام نے دو سو ساٹھ ہجری "٢٦٠" میں اس دنیا سے چھپنے کا فیصلہ کر لیا - حوالہ - لہذا جس وجہ کے سبب شیعہ نے حدیث کے علم کے فروغ اور حصول کیلئے کوئی کاوش نہ کی انہیں ان دیومالائی کتب کا ہی سہارا لینا پڑھا جو کہ شیعہ حدیث کی کتابوں کے نہ ہونے کے سبب لکھی گئیں- پھر جب ٩٠٠ ہجری کے بعد شیعہ حدیث کی کتابیں لکھی گئیں تو ان کی ترتیب کے لیے ان ہی دیومالائی کتابوں اور تاریخ کی کتابوں مثال کے طور پر تاریخ طبری کا سہارا لیا گیا جبکہ تاریخ طبری کا مصنف خود اپنی کتاب کے دیباچے میں لکھتا ہے -حوالہ - کہ مجھے جو لوگوں نے روایت کیا میں نے لکھ لیا ان روایات کی سند کا میں ذمدار نہیں

طبری اپنی کتاب، تاریخ الطبری، کے تعارف میں دستبرداری کلمات کے طور میں لکھتے ہیں: میری اس کتاب میں کچھ معلومات ہوسکتی ہیں ، جن کا تذکرہ میں نے ماضی کے کچھ افراد کی روایت کی بنا پر کیا ہے ، جس کو پڑھنے سے قاری اس سے غیر متفق ہو سکتا ہے اور سننے والے کے لئے ناقابل قبول ہو سکتی ہے ، کیوں کہ اسے اس میں کچھ صحیح نظر نہ آۓ اور نہ ہی کوئی حقیقی معنی۔ ایسے معاملات میں ، اسے یہ جان لینا چاہئے کہ یہ میری غلطی نہیں ہے کہ میں اس طرح کی معلومات ان تک پہنچا نے کا باعث بنا ہوں بلکہ یہ غلطی اس فرد کی ہے جس نے یہ معلومات مجھ تک پہنچائی ۔ میں نے محض وہی کچھ بیان کیا جیسا کہ مجھے اس کی اطلاع دی گئی ہے۔

شیعہ اسلام کے دوسرے دشمنوں کے ساتھ اتحاد کرتے ہوۓ مرکزی دھارے کے مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لئے تاریخ طبری میں سے ضعیف روایتوں کا استعمال کرتے ہیں۔ آخرکار ، سلمان رشدی ہی نے "شیطانی آیات" کی کہانی کو ثابت کرنے کے لئے تاریخ الطبری میں ہی سے روایت کا استعمال کیا۔ اور پھر بھی ، ہم جانتے ہیں کہ اگرچہ یہ روایت تاریخ الطبری میں پائی جاتی ہے ، لیکن یہ غیر مصدقہ ہیں جیسا کہ ابن کثیر اور دیگر نے ذکر کیا ہے۔

ابن کثیر نے کہا: ان جلدوں میں طبری نے مختلف روایتوں کی اطلاع دی جیسے وہ اس تک منتقل ہوئی تھیں اور کس راوی کے ذریعہ. اس کی بحث قابل قدر اور بیکار ، مستند اور بے بنیاد معلومات کا ایک ملا ہوا ذخیرہ ہے۔ یہ بہت سارے محدث کے رواج کے مطابق ہے جو محض اپنے موضوع پر موجود معلومات کی اطلاع دیتے ہیں اور کیا صحیح ہے اور کیا ضعیف اس میں کوئی فرق نہیں کرتے ۔
(ابن کثیر ، البدایہ والنہایہ ، جلد 5 ، صفحہ 208)

حوالہ: مسند احمد بن حنبل، المجلد السادس

مسلمانوں میں حدیث کا علم رسول اللہﷺ کی زندگی ہی سے شروع ہو گیا تھا اور محدیثین نے انتہائی سخت شرائط، احادیث کی تصدیق کے حوالے سے، وضح کیں۔ لیکن کچھ شیعہ راوی جو کہ اپنے باطل عقیدہ تقیّہ کے باعث ثواب کمانے کے چکر میں کچھ جھوٹی اور موضوع روایت مسلموں کی کتابوں میں شامل کرانے میں کامیاب ہو گئے- لیکن الحمدولللہ محدثین کی انتھک محنت کے بعد مسلمان اکثر جھوٹی روایتوں کی نشاندہی کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)

سورۃ تحریم کا مختصر خلاصہ
پیغمبر (ص) کی بیویوں کی خیانت پر اللہ کی طرف سے رسول اللہ (ص)کی حمایت
پیغمبر(ص) کی بیویوں کی خیانت کے فاش ہونے کا تذکرہ
رسول اللہ (ص) کی خائن بیویوں کو طلاق کی دھمکی
رسول اللہ (ص) کے مخالفین سے اجتناب کرنا
پیغمبر(ص) کے مخالفین سے تعاون کرنے پر توبہ کرنا
پیغمبر سے افواہ پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹنےکا اللہ کا حکم
مومن اور خائن عورتوں کا تذکرہ
لوط اور نوح کی بیویوں کا نجام
بی،بی آسیہ اور مریم (ع) کی بندگی کا تذکرہ
 
Status
Not open for further replies.

Back
Top