muhammadadeel
Chief Minister (5k+ posts)
پرانے زمانے کا نظمات تعلیم نئے دور میں ہمارے لیے کار آمد ثابت نہیں۔ ایک سوچ جو پچھلی کئی صدیوں سے چلی آ رہی ہے، تعلیم یافتہ ہونے کا مطلب ۱۶ جماعتیں پڑھنا ہے۔ اُس کا مقصد آپ کو اس حد تک تیار کرنا تھا کہ آپ پوری زندگی اُس ہی تعلیم پر گزار دیں۔ کیونکہ ہر شخص اپنی ساری زندگی ۱ یا ۲ کمپنیوں کی نظر کر دیتا تھا۔ لیکن آج ۲ یا ۵ سال سے زیادہ کوئی بھی ایک ہی کمپنی کا ملزم نہیں رہتا۔
غرض یہ کہ زمانہ آگے نکل چکا ہے جبکہ ہمارا تعلیمی نظام وہی ۱۰۰ سالہ پرانے رٹے سسٹم میں پھنسا ہوا ہے۔ اس کی بڑی وجہ پاکستانی والدین ہیں جو ہر صحیح غلط راستہ سے بچے کی تعلیم پر بےدریغ پیسہ خرچ کرتے ہیں یہ سوچے بغیر اس کا نتیجہ کیا نکلے گا۔
بجائے کہ ایک ہی وقت میں ۱۶ جماعتیں پڑھنے کہ اگر ہم تعلیم وقت کے ساتھ ساتھ حاصل کریں جیسے کہ ضرورت ہو۔ اس کا فائدہ ہمیں تو ہو گا، لیکن معاشرہ میں جو تعلیم کے نام پر حرام خوری کے آڈے کھلے ہوئے ہیں ان کی نسلی افضائش کو روکنے میں بھی بہت حد تک مدد ملے گی۔ پاکستان کے اکثر تعلیمی ادارے جہالت کی فیکٹریاں ہیں جہاں ڈگری صرف نام کی دی جاتی ہے جبکہ کہ ہنر کے معاملے میں صفر۔
اکثر تعلیم یافتہ لوگ یا تو کال سینٹر جیسے چھوٹی موٹی نوکری، سفارش یا گھریلو کاروبار سے منسلق ہو جاتے ہیں۔ اگر یہ ہی کام کرنا تھا تو اتنی تعلیم کی بکواس بھگتنے کی کیا ضرورت تھی۔ اسی کام میں ۴ سے ۶ سال لگا لیتے تو پیسہ بھی ہاتھ میں ہوتا اور زہنی قابلیت کے زنا سے بھی آزاد ہوتے۔
بہترین استاد کا وجود پاکستانی معاشرے میں سونے چاندی کے برابر ہے لیکن فرق صرف اتنا ہے، کہ سونے چاندی کی قیمت پر بھی آپ کو اچھا استاد نصیب نہیں ہو گا۔ کیونکہ تعلیمی ادارے گھٹیا ترین معاشی زندگی میں ناکام لوگوں کو استاد کا منسب سونپب دیتے ہیں پھر وہ پاکستانی طالبعلموں کے ساتھ وہ کتے والی کرتے ہیں جس کا وجود ہم سب اپنے پاکستانی بھائی بہنوں کے چہروں پر ڈگری لیتے وقت دیکھ سکتے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://study.com/cimages/multimages/16/diploma-books.jpg