
خیبرپختونخوا حکومت کے سوات میں موجود غیرملکی سفارت کاروں کی موجودگی سے لاعلم ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی کی صدارت میں خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے ہائوسنگ ڈاکٹر امجد علی کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سوات کے علاقے مالم جبہ روڈ پر کل انتہائی افسوسناک واقعہ رونما ہوا ہے جس میں پولیس کے جوان شہید اور زخمی ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 12 ملکوں کے سفارتکار یہاں پر آئے تھے مگر کسی کو بھی اطلاع نہیں دی گئی، ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے علاوہ سب بے خبر تھے اور یہ معمولی واقعہ نہیں ہے۔ اسمبلی میں اداروں کی سیاست میں مداخلت بارے بحث ہو رہی ہے، 12 ملکوں کے سفارتکاروں کی آمد کا صوبائی حکومت کو علم ہی نہیں تھا، سفارتکاروں کی آمد کیلئے کیا حکومت سے اجازت لی گئی تھی۔
https://twitter.com/x/status/1838219244741284087
ڈاکٹر امجد کا کہنا تھا کہ سوات کی عوام سوال کرتی ہے کہ بم رکھنے والوں کو کیسے پتہ چل گیا کہ 12 ملکوں کے سفارتکار آ رہے ہیں، ایسے واقعات سوات میں سیاحوں کو آنے سے روکنے کی کوشش اور اداروں کی سیاست میں مداخلت ہے۔ مراد سعید نے جو باتیں کی تھیں وہ بھی سچ ثابت ہوئی ہیں، ان کے والد اور بھائی کو دھمکیاں مل رہی ہیں، خواتین کو سیاست کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر امجد نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عائشہ گلالئی اور ریحام خان کو سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف استعمال کیا گیا، ہم لاہور میں گھومے بھی اور جلسہ بھی کیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی لاہور پہنچنے کے بعد مکا لہرایا مگر خواجہ آصف اور رانا ثناء اللہ کہیں نظر نہیں آئے۔
حکومتی رکن علی ہادی نے توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ضلع کرم کے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں، فریقین میں لڑائی ہوتی ہے جو پھر پورے کرم میں پھیل جاتی ہے، حکومت جرگے کر رہی ہے لیکن حل نہیں نکل رہا۔ 8 فروری 2024ء کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد اپنے حلقے میں اینٹ نہیں لگائی، ضلع کرم میں اراضی تنازع کے ساتھ بڑا مسئلہ روزگار ہے، کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سوات مالم جبہ روڈ پر 12ملکوں کے سفارتکاروں کے قافلے میں شامل پولیس وین پر بم حملہ کیا گیا تھا جس میں کانسٹیبل برہان شہید اور 3 اہلکار امان اللہ، حسین گل اور سرزمین زخمی ہو گئے تھے۔ قافلے میں پرگال، قازقستان، ترکمانستان، ازبکستان، انڈونیشیا، زمبابوے، روانڈا، ایتھوپیا، ویتنام، روس اور بوسنیا کے سفارتکار شامل تھے جو واقعے میں مکمل طور پر محفوظ رہے۔
https://twitter.com/x/status/1838206852103909812
https://twitter.com/x/status/1838223185080197414
https://twitter.com/x/status/1838431661253423337
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/5swatkkhskhdkhhsjkd.png
Last edited by a moderator: