jigrot
Minister (2k+ posts)
" بوٹ کے وفادار، اور جوتے کے عاشق"
ہم سنی لوگ، اگر اسلام کی سیاست میں کوئی کردار رکھتے ہیں، تو وہ ہے پٹواری کا۔ جی ہاں، وہی جو بغیر کچھ پڑھے، بغیر کچھ سمجھے، ایک خاندانی نسل در نسل بیانیہ لیے پھرتا ہے، "جو ہے وہی ٹھیک ہے"، اور بس!
امت کو ٹکڑے ٹکڑے کس نے کیا؟
سنی آج بھی نعرہ لگاتے ہیں: "خدا کا شکر ہے، ہم نیوٹرل ہیں!"
نیوٹرل؟ بھائی! اگر اسلام کے دورِ خلافت میں کوئی ایسا جملہ بول دیتا تو اُسے اونٹ کے پیچھے باندھ کر سورج کے سامنے چکر لگوائے جاتے۔
لیکن نہیں، ہم سنی بڑے “سمجھ دار” ہیں۔ ہر ظالم کو پہلے دیکھیں گے کہ وہ کس کرسی پر ہے، کس بوٹ کے سائز کا ہے، پھر طے کریں گے کہ مظلوم کی بات سننی بھی ہے یا نہیں۔
ہمیں بتایا گیا تھا کہ ہم "اہلِ سنت والجماعت" ہیں،
مگر حقیقت یہ ہے کہ ہم "اہلِ خاموشی و اطاعت" بن چکے ہیں۔
جیسے ہی کوئی حاکم “سختی” کرے، ہم فوراً ٹی وی کی آواز کم کر کے کہتے ہیں
"یار، ریاست سے لڑائی نہیں کرنی چاہیے، ویسے بھی ہمیں اپنی روٹی سے مطلب رکھنا چاہیے!"
اور ہاں، جب کبھی کوئی عمران خان جیسا بندہ انصاف، خودداری اور امت کی خودمختاری کی بات کرتا ہے،
تو ہم فوراً اس پر لیبل لگا دیتے ہیں
"یہ فتنہ ہے، یہ بغاوت ہے، یہ ریاست دشمن ہے!"
ادھر ہمارے شیعہ بھائیوں کو دیکھو ہزار اختلافات کے باوجود، باطل کے خلاف ڈٹے رہتے ہیں۔
اب ایران نے اسرائیل کو منہ توڑ جواب دیا ادھر ہم سنی بیٹھے چائے میں بسکٹ ڈبو رہے تھے۔
ہم سنی آج بھی "سٹاک مارکیٹ مستحکم ہے" سن کر خوش ہو جاتے ہیں۔
ہم سنی اسلام کے پٹواری ہیں۔
ہمیں ہر ظالم اچھا لگتا ہے اگر وہ ’میری پارٹی‘ یا ’میرے مسلک‘ سے ہے۔
ہم انصاف کی بات صرف تب کرتے ہیں جب ہمارا حلقہ انتخاب متاثر ہو۔
اور ہم کبھی اُمت کو جوڑنے نہیں جاتے، صرف "فریقین کو سنا ہے" کہہ کر واپسی اختیار کرتے ہیں۔
ہم سنی اپنی پٹواری سوچ کو دفن کریں
کیونکہ سچ یہ ہے
پٹواری اسلام بچا نہیں سکتے ۔