سندھ کو کیا ہوگا؟

staray khaatir

Minister (2k+ posts)
اگر مہاجر صوبے کا نعرہ لگانے والے نہیں تو ان سے یہ نعرہ لگوانے والے شاید جانتے ہوں کہ سندھ میں فروخت کئے جانے والے افریقی غلاموں کے ایک بیٹے ہوشو شیدی نے بھی ایک سو انہتر برس پہلے مرتے مرتے نعرہ لگایا تھا،’مرسوں مرسوں سندھ نا ڈیسوں‘اور پھر سندھ کے سماٹوں ، بلوچوں ، بھیلوں اور کوہلیوں نے گورے سے بِھڑنے والے اس کالے کو اپنا ہیرو اور نعرے کو پرچم بنا لیا۔
آریاؤں سے انگریزوں تک فاتحین بدلتے رہے مگر سندھ اور ہند کی ویدک تعریف کوئی نا بدل سکا۔ خیبر اور بولان، درے اور مکران سے داخل ہونے والا ہر پھنے خاں بلوچستان ، خیبر پختون خواہ اور پنجاب سے گزر گیا لیکن جو سندھ میں آگیا وہ بس آگیا۔ اس چھوٹے سے میوزیم میں تاریخ نے وہ تمام ذاتیں اور نسلیں جمع کردیں جو مشرقِ وسطی و وسطی ایشیا سے ہندوستان تک پھیلیں۔
جو سندھ فتح کرنے آئے انہیں سندھی بولی نے فتح کر لیا۔ جو پناہ کے لئے آئے انہیں سندھو دریا نے اجرک اوڑھا دی۔ سندھ کی زمین نے نسلی و لسانی تو کیا، انتظامی تقسیم تک کبھی قبول نا کی۔ بمبئی ریذیڈنسی سندھ کو صرف اٹھاسی سال پیٹ میں رکھ سکی۔ وفاق ِ پاکستان کو تیرہ برس میں ہی کراچی سندھ کو لوٹانا پڑا اور ون یونٹ محض پندرہ برس میں بدہضمی کا شکار ہوگیا۔
دیگر وفاقی یونٹوں کو توڑنا جوڑنا یوں آسان اور ممکن ہے کہ سرائیکیوں کی جنوبی پنجاب کے تین ڈویژنوں میں، ہزارہ وال کی خیبر پختون خواہ کے ایک ڈویژن میں اور پختونوں کی شمالی بلوچستان میں واضح اکثریت اور ثقافتی و لسانی اثرات ہیں لیکن سندھ میں کم و بیش ہر سندھی بولنے والا بلوچ اور سماٹ لسانی و ثقافتی بنیاد پر تقسیم کا مخالف ہے۔اردو بولنے والے سندھ کے ہر علاقے میں غیر اردو آبادیوں کے درمیان رہتے ہیں یا ان سے گھرے ہوئے ہیں۔ حتٰی کہ حیدر آباد کے علاقے لطیف آباد اور کراچی کے دو وسطی و شرقی اضلاع چھوڑ کر باقی جگہ اردو بولنے والوں کی اکثریت کا دعوٰی فی زمانہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے اور یہ نشان صرف ایک غیر سیاسی و غیر جانبدار مردم شماری سے ہی ہٹ سکتا ہے۔
اردو اکثریت کی نمائندہ جماعت ایم کیو ایم کو تب بھی ووٹ ملتے تھے جب مہاجر صوبے یا جنوبی سندھ کا نعرہ نمودار نہیں ہوا تھا اور اب بھی ووٹ ملیں گے جب بظاہر ایک نامعلوم گروہ کی جانب سے تقسیم کا نعرہ نوشتہِ دیوار کیا یا کروایا جارہا ہے۔ مگر یہ کیسے پتہ چلے گا کہ اردو بولنے والوں کی اکثریت نئے صوبے کے حق میں ہے؟ غالباً ایک ہی طریقہ ہے کہ اگلے بلدیاتی و قومی انتخابات میں مہاجر صوبہ تحریک کے حامی سامنے آ کر ہر اس نشست پر کھڑے ہوں جہاں سندھ کی تقسیم کی مخالف ایم کیو ایم کا امیدوار کھڑا ہوتا ہے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے۔ لیکن کیا ایسا ہو پائے گا ؟؟
اگرچہ قوم پرست عوامی تحریک کے موجودہ جواں سال سربراہ قانون کے پیشے سے وابستہ ہیں اور بخوبی جانتے ہیں کہ مہاجر صوبے کا نعرہ سن ستر میں بھی لگا تھا لیکن آج کتنے لوگ یہ نعرہ لگانے والے مرزا جواد بیگ مرحوم کو جانتے ہیں۔ سندھی قوم پرست یہ بھی جانتے ہیں کہ آج کے سندھ میں لسانی و نسلی نفرتوں کی آگ اگر بھڑکتی ہے تو اس الاؤ میں صوبائی اسمبلی ستی تو ہو سکتی ہے مگر سندھ کی تقسیم کی آئینی منظوری نہیں دے سکتی۔
لیکن اس کا کیا ہو کہ زمینی حقائق سمجھنے کے باوجود بھی یہ خواب آنکھیں بند کرسکتا ہے کہ آخر میں کب ایک مقبولِ عام اور بڑا سیاستداں کہلاؤں گا۔ کب تک محض پریس ریلیز، ایس ایم ایس اور سیمیناری سیاست پر گزارہ کروں گا۔
اور وہ جنہوں نے بائیس مئی کو کراچی میں غیر مسلح جلوس پر فائرنگ کی۔ اگر ان کا مقصد سیاست کے نفرت بازار میں کسی نئے کاروباری کو آنے سے روکنا تھا تو وہ بری طرح ناکام ہوئے۔گیارہ لاشیں دفنانے کے بعد بھی شاید دفن نہیں ہوئیں۔ کیونکہ شارٹ کٹ سیاست بازوں کے لئے ہر رنگ و نسل و نظریے کا انسانی خام مال سستا و با افراط ہے۔ ویسے بھی یہ زمانہ جذباتی تِیلی سے موقع پرستی بھڑکانے والوں اور ان کے گورکنوں کا زمانہ ہے۔ ایسے ماحول میں ہیجڑہ حکومت اور میڈیا دعائیہ دوپٹہ پھیلا پھیلا کر صرف ویہلیں ہی اکٹھی کرسکتے ہیں۔
120523025251_karachi_attack_304.jpg
 
Last edited:

rising.pak

MPA (400+ posts)
Muhammad Bin Qasim ne usi sindh k raja dahir ko shikst di thi jesay bhi yahi ghumand tha ka Marsooo marsoo sindh na daisoooo laiken tareekh gawah hai k raja dahir aur uska mazhaaab dono ko Muhammad bin Qasim ne daryaaa e Sindh main Baha dia.........Agar

Tareekh ko Smjh kr GEO
 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
muhammad bin qasim ne usi sindh k raja dahir ko shikst di thi jesay bhi yahi ghumand tha ka marsooo marsoo sindh na daisoooo laiken tareekh gawah hai k raja dahir aur uska mazhaaab dono ko muhammad bin qasim ne daryaaa e sindh main baha dia.........agar

tareekh ko smjh kr geo

بلکل صحیح کہا تاریخ کو سمجھ کر جیو
اور تاریخی شخصیات کو بھی
اب یہ بتاؤ کے الطاف حسین کون ہے؟؟
راجا داہر یا محمد بن قاسم؟؟؟

کیوں کہ محمد بن قاسم تو اپنے بھائیوں اور بہنوں کو بچانے کے لئے اپنے مسلمان بھائیوں کے پاس آیا اور انھیں راجہ داہر سے نجات دلائی اور الطاف حسین اپنے بھائیوں اور بہنوں کو مصیبت میں چھوڑ کے اپنی جان بچانے کے لئے خود لندن بھاگ گیا
اس لئے الطاف کو محمد بن قاسم تو نہیں کہ سکتے
اب بچا راجا داہر
فیصلہ تمہارے ہاتھ میں ہے
:p
 

Back
Top