
نجی ٹی وی چینل کے مطابق سندھ کے صوبے میں ایک ہزار چار سو انسٹھ اسکولوں کا صرف کاغذوں میں وجود ہے جبکہ حقیقت میں یہاں نہ کوئی استاد نہ طالب علم رجسٹرڈ ہے۔ یہی نہیں ان اسکولوں کیلئے بجٹ باقاعدگی سے جاری ہوتا رہا ہے۔
جیو نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ میں ایک ہزار 459 اسکولوں کا صرف کاغذوں میں موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد محکمہ تعلیم نے ان اسکولوں کو اپنی لسٹ سے خارج کر دیا ہے۔ کاغذوں میں موجود ان 1400 سے زائد اسکولوں میں سے کراچی، بدین، دادو، گھوٹکی، جیکب آباد، قمبر، میرپور خاص، جامشورو اور سانگھڑ میں اسکول موجود تھے جبکہ یہاں نہ کوئی ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف اور نہ ہی کوئی طالبعلم رجسٹر ہوا۔
ان گھوسٹ اسکولوں میں سے 62 کراچی جیسے بڑے شہر میں اور 2 اسکول حیدرآباد میں تھے۔ اس کے علاوہ سندھ کے تقریباً 1400 اسکولز کئی سالوں سے مکمل طور پر بند ہیں جب کہ خراب حالت اور فنکشنل نہ ہونے کی وجہ سے سندھ کے تقریباً ساڑھے 3ہزار اسکولوں کو بند کردیا گیا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کا دعویٰ ہے کہ ان گھوسٹ اسکولوں کے نام پر بجٹ باقاعدگی سے جاری ہوتا رہا ہے۔ تحقیقات کے بعد محکمہ تعلیم نے اس کام میں ملوث ملازمین کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔
فیصلہ کیا گیا ہے کہ گھر بیٹھ کے تنخواہیں لینے والے اساتذہ اور دیگر ملازمین کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے۔ محکمے کی جانب سے ایسے اساتذہ اور نان ٹیچنگ عملے کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔