سندھ میں غیرقانونی تعمیرات ،سرکاری زمینوں پر قبضوں میں تیزی کیوں آنے لگی؟

sindhh11h1131.jpg


کراچی میں نسلہ ٹاور کو گرائے جانے کے معاملے کے بعد سندھ حکومت نے تجاوزات اور غیرقانونی تعمیرات کو ریگولرائزڈ کرانے کیلئے تیار، سندھ حکومت نے اس حوالے سے قانون سازی تجویز دے دی ہے،سندھ حکومت کی اس تجویز کے بعد شہرقائد میں غیر قانونی تعمیرات تیزی سے جاری ہے،جبکہ گڈاپ ٹاؤن میں خالی اراضی پر بھی گوٹھ کے بورڈ لگا دئیے جس پر ایک مکان بھی تعمیر نہیں ہے۔

دوسری جانب گڈاپ کے علاقے میں خالی نا کلاس اراضی پر بھی گوٹھ کے بورڈ لگ گئے،اور تیزی سے چار دیواری کی جارہی ہے،گڈاپ کے دورے کے دوران نمائندہ جنگ نے تیزی سے نا کلاس اراضی پر چار دیواری کی تعمیر کا مقامی لوگوں سے سبب معلوم کیا تو ان لوگوں کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات پر نسلہ ٹاور گرانے کے بعد سندھ حکومت نے غیر قانونی اور ناجائز تعمیرات کو مستقل کرنے کیلئے قانون بنانے کی جو تجویز دی ،اسکے بعد یہاں نا کلاس اراضی کی تعمیر یا قبضہ کرنے میں تیزی آئی ہے،بااثر افراد قبضہ کی گئی اراضی پر چار دیواری بنا رہے ہیں تاکہ آنے والے نئے قانوں سے فائدہ اٹھا کر اراضی کو ریگولرائزڈ کرالیں۔

اتنا ہی نہیں لوگوں نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ویران خالی اراضی پر بھی گوٹھ کا بورڈ لگا کر چار دیواری کی تعمیر شروع کردی گئی ہے،غیر قانونی تعمیرات کیلئے قانون سازی کی تجویز کے بعد اوپن مارکیٹ میں گوٹھوں کے پلاٹوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

بورڈ آف ریونیو میں 2012 سے پہلے کے جعلی کاغذات بنانے کے عمل بھی تیزی آئی،پراپرٹی بروکرز کے مطابق بورڈ آف ریونیو کو مکمل کمپیوٹرائزڈ نہیں کیا گیا،جب تک محکمہ مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ نہیں ہوتا جعلی کاغذات بنتے رہیں گے،بورڈ آف ریونیو اب بھی 2020 میں گوٹھ بنانے کی اجازت دے رہا ہے۔

غیر سرکاری سروے کے مطابق سہراب گوٹھ سے ٹول پلازہ تک صرف ایک دہائی کے دوران 12 سوسے زائد نئے گوٹھ بنا کر اربوں کی سرکاری اراضی فروخت کردی گئی، جبکہ بورڈ آف ریونیو کے ذمہ دار افسرنے محکمہ کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2012 سے پہلے وزیر اعلیٰ نے جو زمینیں الاٹ کی تھی۔

سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد نسلہ ٹاور کے گرائے جانے کا عمل جاری ہے، گزشتہ روز جبری بدخلی کے بعد ڈپریشن کا شکار ہونے والی خاتون انتقال کرگئیں۔
 

Landmark

Minister (2k+ posts)
how has a problem with regularization?
PMIK house is good to be done
poor Pakistani should not avail such a thing

shame on you " INSAF " shame
 

Back
Top