
سندھ کے محکمہ کالج ایجوکیشن میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ کے محکمہ کالج ایجوکیشن میں بے ضابطگیوں کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے، جس میں سیکریٹری کالج ایجوکیشن پر 2 کروڑ 25 لاکھ روپے کی تنخواہوں میں بے قاعدگی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ انکشاف آڈٹ رپورٹ کے ذریعے سامنے آیا ہے، جسے آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو ارسال کیا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق، کراچی کے مختلف کالجز کے پرنسپلز اور سیکریٹری کالج ایجوکیشنز اس بدعنوانی میں ملوث ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تین کالج کے پرنسپلز نے مجموعی طور پر 30 لاکھ روپے کی من مانی خریداری کی، جس میں انہیں بغیر کوٹیشن کے چیزیں خریدنے کی اجازت دی گئی۔
اسی رپورٹ کے مطابق، گورنمنٹ کالج فار وومن شاہراہ لیاقت نے جعلی تنخواہیں جاری کیں اور دیگر صوبوں کے شناختی کارڈ رکھنے والے افراد کو 47 لاکھ روپے ادا کیے۔
آڈیوٹر جنرل کی رپورٹ میں 2020 سے 2022 کے درمیان ہونے والی بدعنوانیوں کا تفصیلی ذکر ہے۔ اس کے علاوہ، سیکریٹری کالج نے ایک کروڑ 10 لاکھ روپے سینکشن پوسٹوں کے علاوہ ادا کیے، اور اعزازیوں کے مد میں 72 لاکھ روپے خرچ کیے ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کیڈٹ کالج خیرپور میں تکنیکی سینٹر کی تعمیر پر ایک ارب 22 کروڑ 90 لاکھ روپے خرچ کیے گئے، جو کہ خلاف ضابطہ ہے۔ مزید برآں، سیکریٹری کالجز اور مختلف کالجوں کی جانب سے بغیر ٹینڈر کے 5 کروڑ 20 لاکھ روپے کی خریداری بھی کی گئی۔
یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ سندھ کے محکمہ کالج ایجوکیشن میں مالی بے قاعدگیاں ایک سنگین مسئلہ ہیں، جو کہ فوری تحقیقات اور احتساب کا متقاضی ہیں۔ محکمہ کے حکام کی جانب سے اس معاملے پر مؤثر کارروائی کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/wxnDSLg0/sindh-co.jpg