سندھ اینٹی کرپشن نے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری میں پھرتی دکھاتے دکھاتے اپنی پری پلاننگ کی پول کھول دی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب گورنمنٹ کو 6 جولائی کو خط لکھا گیا 6 تاریخ کو ہی صبح 7:30 پر مقدمہ درج ہوا اور گرفتاری رات میں ہی ہوگئی تھی، اتنی تیز رفتاری کے پہلے بندہ گرفتار پھر مقدمہ درج کیا گیا۔
یاد رہے کہ حلیم عادل شیخ کے خلاف جامشورو اینٹی کرپشن تھانے میں مقدمہ درج ہے، محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے محکمہ پنجاب کو خط لکھ کر کہا گیا کہ ایک مفرور ملزم مبینہ طور پر لاہور میں روپوش ہے، اس کی گرفتاری میں معاونت کی جائے۔ جس پر محکمہ داخلہ پنجاب نے گرفتاری کا اجازت نامہ دے دیا۔
جامشورو اینٹی کرپشن سے تفتیشی افسر ذیشان حیدر میمن کو حلیم عادل کی گرفتاری کے لیے بھیجا گیا، جب کہ گھوٹکی سے سب انسپکٹر مسری خان دھانی ان کے ساتھ شامل تھے۔
https://twitter.com/x/status/1544603947020722176
حلیم عادل کے خلاف مقدمہ جعل سازی سے زمین فروخت کرنے کے معاملے پر درج کیا گیا ہے، اور یہ آج صبح ساڑھے سات بجے درج کیا گیا، جس میں ان پر زمین کی خریداری کے لیے جعلی کاغذات کے استعمال کا الزام ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ حلیم عادل پر سرکاری اراضی کو منظم جعلی ریکارڈ کی بنیاد پر ہڑپ کرنے کا الزام ہے۔
حلیم عادل شیخ کو گرفتار کرنے کے لیے محکمہ داخلہ پنجاب کا اجازت نامہ بھی سامنے آ گیا ہے، محکمے نے سندھ اینٹی کرپشن کی درخواست پر گرفتاری کی اجازت دی تھی۔
لاہور اینٹی کرپشن اور تھانہ گلبرگ پولیس بھی حلیم عادل کی گرفتاری کے وقت موجود تھی، مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ زمین کی بنیاد پر حلیم عادل شیخ نے بینک سے 21 لاکھ 47 ہزار کا قرض لیا، یہ قرض ایگری کلچر ڈویلپمنٹ بینک سے حاصل کیا گیا۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کو غیر قانون قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

سندھ اینٹی کرپشن نے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری میں پھرتی دکھاتے دکھاتے اپنی پری پلاننگ کی پول کھول دی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب گورنمنٹ کو 6 جولائی کو خط لکھا گیا 6 تاریخ کو ہی صبح 7:30 پر مقدمہ درج ہوا اور گرفتاری رات میں ہی ہوگئی تھی، اتنی تیز رفتاری کے پہلے بندہ گرفتار پھر مقدمہ درج کیا گیا۔
یاد رہے کہ حلیم عادل شیخ کے خلاف جامشورو اینٹی کرپشن تھانے میں مقدمہ درج ہے، محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے محکمہ پنجاب کو خط لکھ کر کہا گیا کہ ایک مفرور ملزم مبینہ طور پر لاہور میں روپوش ہے، اس کی گرفتاری میں معاونت کی جائے۔ جس پر محکمہ داخلہ پنجاب نے گرفتاری کا اجازت نامہ دے دیا۔
جامشورو اینٹی کرپشن سے تفتیشی افسر ذیشان حیدر میمن کو حلیم عادل کی گرفتاری کے لیے بھیجا گیا، جب کہ گھوٹکی سے سب انسپکٹر مسری خان دھانی ان کے ساتھ شامل تھے۔
https://twitter.com/x/status/1544603947020722176
حلیم عادل کے خلاف مقدمہ جعل سازی سے زمین فروخت کرنے کے معاملے پر درج کیا گیا ہے، اور یہ آج صبح ساڑھے سات بجے درج کیا گیا، جس میں ان پر زمین کی خریداری کے لیے جعلی کاغذات کے استعمال کا الزام ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ حلیم عادل پر سرکاری اراضی کو منظم جعلی ریکارڈ کی بنیاد پر ہڑپ کرنے کا الزام ہے۔
حلیم عادل شیخ کو گرفتار کرنے کے لیے محکمہ داخلہ پنجاب کا اجازت نامہ بھی سامنے آ گیا ہے، محکمے نے سندھ اینٹی کرپشن کی درخواست پر گرفتاری کی اجازت دی تھی۔
لاہور اینٹی کرپشن اور تھانہ گلبرگ پولیس بھی حلیم عادل کی گرفتاری کے وقت موجود تھی، مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ زمین کی بنیاد پر حلیم عادل شیخ نے بینک سے 21 لاکھ 47 ہزار کا قرض لیا، یہ قرض ایگری کلچر ڈویلپمنٹ بینک سے حاصل کیا گیا۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کو غیر قانون قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
Last edited by a moderator: