یونیورسٹی آف شکاگو نے لاہور کے رہائشیوں کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں، جس میں شہر میں موجود خطرناک سطح کی سموگ پر تازہ تحقیق کی گئی ہے۔ نومبر 2023 کو شائع ہونے والی اس رپورٹ نے لاہور میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے حوالے سے سنجیدہ تشویش کا اظہار کیا ہے۔
حکومتی کوششوں کے باوجود، صوبائی دارالحکومت کو دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر قرار دیا گیا ہے۔ اب یونیورسٹی آف شکاگو کی تحقیق کے مطابق، لاہور کے رہائشیوں کی اوسط عمر میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔ اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ لاہور کے رہائشیوں کی زندگی کی متوقع مدت ہر سال 7 سال کم ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں سموگ کے بچوں پر پڑنے والے منفی اثرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ موجودہ سطح کی آلودگی کا سامنا کرنا روزانہ 30 سگریٹ پینے کے مترادف ہے۔ اس کے علاوہ، مطالعے میں یہ بھی کہا گیا کہ لاہور میں طویل عرصہ تک رہنے والے افراد کو نہ صرف سانس کی بیماریوں کا سامنا ہو سکتا ہے بلکہ ان کے دل کی صحت پر بھی سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 500 سے تجاوز کر چکا ہے، جو کہ عام سطح 200 سے بہت زیادہ ہے۔ ماحولیات کے محکمے کے مطابق 200 سے 300 تک کے ایئر کوالٹی انڈیکس کی سطح آنکھوں میں جلن کا باعث بن سکتی ہے، جبکہ AQI کی سطح 400 سے 500 تک پہنچنا انتہائی خطرناک ہے اور یہ نہ صرف صحت کے لیے، بلکہ شہر کے عمومی ماحول کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔
اس صورتحال کو مزید سنگین بناتے ہوئے، لاہور ہائی کورٹ نے حال ہی میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے این او سی (نہ اعتراض سرٹیفکیٹ) جاری کرنے پر جنوری تک پابندی عائد کر دی ہے تاکہ سموگ کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
مقامی انتظامیہ نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران لاہور ٹریفک پولیس نے مختلف پولیس اسٹیشنز میں 40,519 گاڑیاں ضبط کی ہیں تاکہ آلودگی کی سطح کو کم کیا جا سکے۔ ان گاڑیوں میں زیادہ تر وہ شامل تھیں جو سموگ میں اضافے کا سبب بن رہی تھیں۔
یہ تحقیق اور لاہور کی موجودہ فضائی آلودگی کی صورتحال ایک سخت انتباہ ہے کہ اگر فوری طور پر موثر اقدامات نہ کیے گئے تو نہ صرف لاہور کی فضائی کیفیت میں مزید بگاڑ آئے گا بلکہ وہاں کے رہائشیوں کی صحت اور زندگی کے معیار میں بھی شدید کمی واقع ہو سکتی ہے۔
یہ وقت ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے مل کر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں تاکہ لاہور میں رہنے والوں کی زندگی کا معیار بہتر بنایا جا سکے اور آلودگی کی سطح میں کمی لائی جا سکے۔
آلودہ ترین شہروں میں لاہور بدستور پہلے نمبر پر، سموگ اور دھند کا شکار
آج بھی لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر موجود ہے، جہاں اسموگ کی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ پنجاب میں اسموگ کا راج ہے اور شہر میں آلودگی کی سطح اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ائیر کوالٹی انڈیکس آج صبح سویرے پانچ سو بیاسی تک پہنچ گیا۔ دوسری جانب خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں بھی دھند کا غلبہ ہے، اور پشاور موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
ملتان اور پشاور میں بھی آلودگی کی صورتحال تشویشناک ہے، جہاں سموگ اور دھند کے باعث موٹروے کے مختلف حصے ٹریفک کے لیے بند ہیں۔ انتظامیہ نے شہریوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کیا جائے تاکہ حادثات سے بچا جا سکے۔