- Disable no follow links
- Yes

مُلکی ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو حکومتی توجہ کے حصول کے بعد ہم ایک ایسے ٹریک پر گامزن دیکھ رہے ہیں جہاں کی منزل اس سیکٹر کے حقیقی پوٹینشل کا ادراک ہے۔
کسی بھی ملک کی پراپرٹی مارکیٹ اُس کی ترقی کی کنجی ہوتی ہے اور لوگ اپنے سرمائے کو کم وقت میں بڑھانے کیلئے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو ہی آئیڈیل ترین ایونیو سمجھتے ہیں۔ یہ ایونیو نہ صرف اُس مُلک کے رہنے والوں کیلئے کلیدی اہمیت کا حامل ہوتا ہے بلکہ تارکینِ وطن بھی اپنا سرمایہ یہاں لگانے کے خواہاں دکھائی دیتے ہیں۔
سمندر پار پاکستانیوں کیلئے ایک انویسٹمنٹ گائیڈ
آج کی تحریر سمندر پار پاکستانیوں کیلئے ایک انویسٹمنٹ گائیڈ ہے۔ دلچسپ بات مگر یہ ہے کہ اس سے یہاں کے مکین بھی استفادہ کرسکتے ہیں چونکہ پراپرٹی، اُس کی ملکیت اور مصدقہ ہونے کا اطمینان سب کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ گرانہ ڈاٹ کام نے محفوظ سرمایہ کاری کیلئے اونرشپ، اپروول، ڈیمانڈ اور ڈیلیوری کا فارمولا ترتیب دیا ہے جس پر آج کی تحریر میں روشنی ڈالی گئی ہے۔
اوورسیز پاکستانی، ہمارا سب سے بڑا اثاثہ
مُلکی سیاسی کینوس پر نظر رکھنے والے بخوبی واقف ہیں کہ ہمارے سیاستدان آئے روز یہ بات دہراتے ہیں کہ اوورسیز پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں۔ گزشتہ سال 30 ارب امریکی ڈالر سے زائد کا ریونیو بھیجنے والا یہ طبقہ مگر ملکی پراپرٹی مارکیٹ سے اکثر فراڈ اور دھوکہ دہی کے معاملات کا شکوہ کرتا دکھائی دیتا ہے۔
محتاط اعداد و شمار کے مطابق ہر چھٹے اوورسیز پاکستانی کو ریئل اسٹیٹ ٹرانزیکشنز سے متعلق کوئی نہ کوئی مسئلہ درپیش رہا ہے اور ریئل اسٹیٹ کورٹ کیسز کا 46 فیصد اوورسیز پاکستانیوں سے منسلک ہے۔
یہ سمندر پار پاکستانی ہی ہیں جو پرائے دیس کی خاک چھان کر سالہا سال اس کوشش میں رہتے ہیں کہ اپنی جمع پونجی سے اپنے اہلِ خانہ کیلئے ایک باعزت رہائش کا بندوبست کیا جائے۔ اسی امر کا فائدہ اٹھاتی بہت سی ہاؤسنگ سوسائٹیاں ایسی ہیں جو کہ اپنا ایک سیکشن خصوصاً اوورسیز پاکستانیوں کیلئے مختص رکھتی ہیں۔ تاہم افسوس کی بات یہ ہے کہ اوورسیز پاکستانی ہونے کی وجہ سے چونکہ یہ لوگ پاکستان باقاعدگی سے آ نہیں سکتے اور یہاں اِن کے اہلِ خانہ مختلف وجوہات کی بناء پر اُس طرح سے معاملات کو زیرِ نگاہ نہیں رکھ سکتے تو عموماً ان کے پلاٹ قبضہ مافیا کا پسندیدہ مقام بن جاتے ہیں اور تارکینِ وطن کو اپنی ملکیت پر اپنا ہی حق واپس لینے کیلئے سالہا سال عدالتوں کے چکر کاٹنا پڑتے ہیں۔

پراجیکٹ کی اؤنرشپ کی تصدیق کیسے کی جائے؟
سب سے پہلے تو کسی بھی پراپرٹی میں سرمایہ کاری کرنے سے قبل اُس کی اؤنرشپ کی تصدیق کرنا اہم ہے۔ پاکستان میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے قوانین اور اُن پر عدم توجہی کی وجہ سے یہاں کی پراپرٹی مارکیٹ پر ہمیشہ ہی غلط طریقِ کاروبار اور دروغ گوئی کے گہرے بادل چھائے رہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ جو ریئل اسٹیٹ پراجیکٹ اونرشپ، اپروول، ڈیمانڈ اور ڈیلیوری کے فارمولے پر پورا نہیں اترتا اُس میں سرمایہ کاری کرنا خود کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
سرمایہ لگانے سے قبل یہ تصدیق لازمی کرلیں کہ جو اُس پراجیکٹ کا ڈویلپر ہے اُس کی مارکیٹ میں ساکھ کیسی ہے، اُس کے ماضی کا ٹریک ریکارڈ کیسا ہے، آیا وہ اپنے پراجیکٹس کو بروقت ڈیلیور کرتا ہے یا ڈیڈ لائنز میں غفلت برتی جاتی ہے۔ اِن سوالوں کے جوابات مثبت ہونے کی صورت میں آپ دوسرے مرحلے پر بڑھ سکتے ہیں۔

ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ کیلئے کون سی دستاویزات اہم ہیں؟
پاکستان میں پراپرٹی کی خریداری کے عمل سے قبل آپ کو اپنا پاسپورٹ، نایکوپ کارڈ کی کاپی، چھ پاسپورٹ سائز تصاویر، پاکستان ڈیپارچر اسٹیمپ، انٹرنیشنل انٹرنس اسٹیمپ اور فیملی ممبران کے پاسپورٹ سائز تصاویر سمیت کچھ ضروری دستاویزات درکار ہوتی ہیں۔ تاہم ضروری ہے اس امر کی تصدیق کرلی جائے کہ جس پراجیکٹ میں آپ انویسٹمنٹ کرنے والے ہیں اُس کے پاس متعلقہ قانونی اداروں کے این او سیز ہیں یا نہیں۔ پاکستان میں واقع کسی بھی ہاؤسنگ پراجیکٹ یا کمرشل منصوبے کو 14 کے قریب این او سیز چاہیے ہوتی ہیں۔ اِن دستاویزات کی تصدیق آپ کا کام ہے تاکہ اپنے سرمائے کو ڈوبنے سے بچایا جاسکے۔

پراپرٹی کی مارکیٹ ڈیمانڈ کیسے دیکھی جائے؟
کسی بھی پراپرٹی میں سرمایہ کاری سے قبل مارکیٹ میں اُس کی ڈیمانڈ دیکھنا بھی کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ آپ کو دیکھنا ہوگا کہ جہاں آپ سرمایہ کاری کررہے ہیں، آنے والے ایام میں آیا وہاں کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوگا یا نہیں، وہاں اراضی کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے یا کسی وجہ سے کمی واقع ہوگی۔
پراپرٹی کی ڈیمانڈ میں ایک چیز جو کہ سب سے بڑھ کر کردار ادا کرتی ہے وہ اُس پراپرٹی کی لوکیشن ہے۔ یہ ایک ایسا فیکٹر ہے کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے ماہرین کا ماننا ہے کہ آپ باقی ہر چیز پر سمجھوتہ کرسکتے ہیں مگر لوکیشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اسی میں پراپرٹی کے مستقبل اور سرمایہ کاری کے منافع بخش ہونے کا راز پنہاں ہے۔
ہمارے فارمولے کا آخری لفظ یعنی کسی بھی پراجیکٹ کی ڈیلیوری دیکھنا بھی اہم ہے یعنی آپ نے اس بات کی تصدیق کرنی ہے کہ پراجیکٹ کی ڈیلیوری ڈیٹ آپ کے لائف سٹائل اور زندگی کی ضروریات سے مطابقت رکھتی ہے کہ نہیں اور جو ڈویلپر آپ سے ایک مخصوص ڈیلیوری ڈیٹ کا وعدہ کررہا ہے آیا وہ ماضی میں اپنے پراجیکٹس بروقت ڈیلیور کرچکا ہے یا نہیں۔
پراپشور کا اوورسیز پاکستانیز کیلئے مخصوص پراپرٹی ویریفیکیشن سسٹم
یہیں پر امارات گروپ کے ذیلی ادارے پراپشور کے اوورسیز پاکستانیز کیلئے مخصوص پراپرٹی ویریفیکیشن سسٹم کا ذکر بھی ضروری ہے جہاں محض چند کلکس میں آپ سمندر پار بیٹھے ہوئے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری سے قبل پراپرٹی کی تصدیق کروا سکتے ہیں تاکہ آپ ریئل اسٹیٹ فراڈ سے بچ سکیں۔
Last edited by a moderator: