سعودی عرب اور انڈیا تعلقات تجارت سے آگے اب سٹریٹجک تعاون تک پہنچ گئے ہیں

London Bridge

Senator (1k+ posts)

_123308559_0fb5f8de-41ac-42cc-beeb-0faac7b02184.jpg.webp


سعودی عرب اور انڈیا تعلقات تجارت سے آگے اب سٹریٹجک تعاون تک پہنچ گئے ہیں

سعودی عرب کے فوجی سربراہ نے اس ہفتے انڈیا کا دورہ کیا۔ ان کے تین روزہ دورے کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ کسی سعودی آرمی چیف کا انڈیا کا یہ پہلا دورہ تھا۔
ٹھیک تین سال پہلے جب سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان انڈیا کے پہلے دورے پر آئے تھے تو وزیراعظم نریندر مودی پروٹوکول کو نظرانداز کرتے ہوئے خود ہوائی اڈے پہنچے تھے اور گلے مل کر ان کا پُرتپاک استقبال کیا تھا۔
محمد بن سلمان کا یہ دورہ محض رسمی نہیں تھا بلکہ اس کے ذریعے سٹریٹجک اور سفارتی حلقوں میں کئی پیغامات جا رہے تھے۔ محمد بن سلمان سعودی عرب کے وزیر دفاع بھی ہیں۔
کچھ مہینوں بعد یعنی اکتوبر 2019 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی سعودی عرب کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان ایک ’سٹریٹجک کوئوپریشن کونسل‘ بھی قائم کی گئی تھی۔
حالانکہ سعودی عرب اور انڈیا کے تعلقات بنیادی طور پر تیل کے ارد گرد مرکوز تھے لیکن سٹریٹجک امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ گزشتہ چند سال میں یہ تعلقات اب تیل کے علاوہ سٹریٹجک تعاون پر آ گئے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے سعودی عرب کے دورے کے دوران وہاں کے انگریزی اخبار ’عرب نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ ’سعودی عرب اور انڈیا کو سکیورٹی کے حوالے سے ایک جیسے خدشات ہیں۔‘ دفاعی اداروں کے قیام کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک تعاون پر بھی زور دیا۔
دسمبر 2020 میں انڈین فوجی سربراہ جنرل ایم ایم نروانے سعودی عرب پہنچ گئے۔ کسی بھی انڈین فوجی سربراہ کا سعودی عرب کا یہ پہلا دورہ تھا۔
اس ہفتے منگل کو سعودی عرب کی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فہد بن عبداللہ محمد المطیر نے بھی انڈیا کا دورہ کیا۔
_123308561_f94b8e61-25b8-4e24-b0a0-39426ca0f822.jpg.webp

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان انڈیا کے پہلے دورے پر وزیراعظم مودی پروٹوکول کو نظرانداز کرتے ہوئے خود ہوائی اڈے پہنچے اور ان کا پُرتپاک استقبال کیا


ان دوروں کا مطلب کیا ہے؟


سٹریٹجک امور کے ماہر اور لندن کے کنگز کالج میں بین الاقوامی امور کے شعبہ کے سربراہ ہرش وی پنت نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج تک کی تاریخ میں انڈیا کی سب سے کامیاب خارجہ پالیسی خلیجی ممالک یا وسطی ایشیا کے ساتھ ہے۔
سعودی نیوز کا یہ بھی کہنا ہے کہ کورونا وبا کے باوجود انڈیا اور سعودی عرب کے فوجی افسران ایک دوسرے کے ممالک کے اداروں میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ اس سال انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان قائم سفارتی تعلقات کو بھی 75 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ اس کے پیش نظر اس سال دونوں ممالک کی افواج مشترکہ مشقیں بھی کریں گی۔ گزشتہ سال دونوں ممالک کی بحری افواج نے مشترکہ مشقیں بھی کی تھیں۔

تعلقات میں تبدیلی کی وجہ کیا؟


تو کیا وجہ ہے کہ تیل سے شروع ہونے والے اس رشتے میں تبدیلی آ رہی ہے؟
ہرش پنت اور ان جیسے سٹریٹجک امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال تین چیزوں پر مرکوز ہے اسرائیل، ایران اور امریکہ۔
اب کئی خلیجی ممالک نے اسرائیل کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کر کے سفارتی تعلقات بحال کر لیے ہیں۔
پنت کہتے ہیں کہ ’مغربی ممالک اور خاص طور پر امریکہ نے جمال خاشقجی کے معاملے پر سعودی عرب سے خود کو دور کرنا شروع کر دیا۔ مشرق وسطیٰ میں جو پولرائزیشن ہو رہا ہے اس کے صرف دو ہی مراکز ہیں، ایران اور سعودی عرب۔ اب سعودی عرب اپنے آپ کو سٹریٹجک طور پر مزید مضبوط کر رہا ہے اور اس کے لیے انڈیا بہترین آپشن ہے۔
_123308563_ba1a2bd8-7883-4300-892f-5785d33ddfd5.jpg.webp

پنت کا کہنا ہے کہ پچھلے تین سال میں انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان دفاع کے حوالے سے بہت کچھ ہوا ہے جیسے انٹیلیجنس معلومات اور سائبر سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کی معلومات کا تبادلہ۔
سفارتی حلقوں میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ تعلقات میں نئی تبدیلیوں کے باعث جب انڈیا نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کا اعلان کیا تو سعودی عرب انڈیا کے ساتھ کھڑا تھا۔ اس کے علاوہ بھی ایسے کئی معاملے سامنے آئے ہیں جب سعودی عرب نے واضح کیا کہ وہ انڈیا کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا۔
انڈیا کے تعلقات نہ صرف سعودی عرب بلکہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی کافی بدل چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت متحدہ عرب امارات بھی جموں و کشمیر کے خطہ میں کئی پروجیکٹس میں پیسہ لگا رہا ہے۔

پاکستان کی صورتِحال


ہرش پنت کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا جب کہا جاتا تھا کہ پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ ایسا تعلق ہے جیسے چولی دامن کا ساتھ تاہم اب پاکستان کے بجائے سعودی عرب نے انڈیا کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات کو مضبوط کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہ انڈیا کے قریب آرہا ہے اور اس کا سہرا محمد بن سلمان اور وزیر اعظم نریندر مودی کو جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے انڈیا کے سعودی عرب کے ساتھ صرف تجارتی تعلقات تھے کیونکہ انڈیا وہاں سے 18 فیصد خام تیل درآمد کرتا رہا ہے لیکن اب یہ تعلقات درآمد سے زیادہ ہو گئے ہیں۔
سعودی عرب کے فوجی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فہد بن عبداللہ محمد المطیر کو انڈین ساخت کے میزائل، ڈرون، ہیلی کاپٹر، بکتر بند گاڑیاں اور توپ خانہ دکھایا گیا۔
سعودی فوج کے کمانڈر کے ساتھ فوجی وفد کو بتایا گیا کہ اس بار انڈیا نے ملک کے دفاعی بجٹ کا 25 فیصد حصہ دفاع سے متعلق ’سٹارٹ اپس‘ اور دفاع سے متعلق تحقیق اور ترقی کے لیے مختص کیا۔
‘سعودی عرب اپنا پروفائل بدلنا چاہتا ہے‘
ماہرین کا خیال ہے کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر سعودی عرب سٹریٹجک طور پر مزید مضبوط ہونا چاہتا ہے اور وہ بھی امریکا سے دوری کے باوجود۔ ایسے میں انڈیا کے ساتھ بہتر تعلقات بنانے میں ان کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں۔
خارجہ اور سٹریٹجِک امور کے ماہر سینئر صحافی منوج جوشی کا کہنا ہے کہ تعلقات میں یہ تبدیلی کی شروعات سعودی عرب کی جانب سے ہوئی ہے، جہاں کبھی پاکستان کی فوج کی ایک پوری بریگیڈ سعودی عرب میں تعینات ہوا کرتی تھی۔
جوشی کہتے ہیں کہ ’محمد بن سلمان نے بہت سی تبدیلیاں کرنا شروع کیں۔ پاکستان کی بریگیڈ کو ہٹا دیا گیا۔ اب سعودی عرب اپنی فوج کو جدید بنا رہا ہے۔ یہاں تک کہ امریکہ نے وہاں پر تعینات ’پیٹریاٹ میزائلوں‘ کو ہٹا دیا۔ اب سعودی عرب تیل کے بعد کی اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔‘
ان کا خیال ہے کہ سعودی عرب انڈیا کے ساتھ بھی بہتر سٹریٹجک تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے کیونکہ اسے کسی اسلامی ملک پر بھروسہ نہیں۔ جوشی کے مطابق سعودی عرب اب اسلامی ممالک کے بارے میں بہت محتاط ہے کیونکہ ان ممالک میں مسلمانوں کے اندر مختلف فرقوں کے درمیان کشیدگی ہے۔
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ سعودی عرب کے امریکہ کے ساتھ تعلقات انتہائی پیچیدہ رہے جبکہ انڈیا کے ساتھ تعلقات ہمیشہ کھلے رہے ہیں۔ اس لیے سعودی عرب انڈیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید آگے لے جائے گا اور آنے والے دنوں میں وہ انڈیا میں مزید سرمایہ کاری کرنا بھی چاہتا ہے۔ انڈین حکومت نے سعودی تیل کمپنی آرامکو کے ساتھ بھی معاہدہ کیا ہے۔
انڈیا کے قومی سلامتی کے نائب مشیر اروند گپتا نے بی بی سی کو بتایا کہ سعودی عرب بھی تیزی سے اپنا ’پروفائل‘ تبدیل کر رہا ہے اور 2030 تک کم از کم 14 سے 15 ایسے شعبوں کی نشاندہی کر چکا ہے جہاں وہ جدیدیت لانا چاہتا ہے۔
اروند گپتا کہتے ہیں کہ ’محمد بن سلمان اس سمت میں تیزی سے کام کر رہے ہیں اور نہ صرف سعودی عرب بلکہ متحدہ عرب امارات اور خلیجی ممالک جیسے کویت، عمان اور بحرین بھی انڈیا کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انڈیا بھی اس سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور یہ ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔‘

سورس
 
Last edited by a moderator:

London Bridge

Senator (1k+ posts)
London Bridge
Good for ur country. Congratulations.
او کسی کنجری ماں کی اولاد تو نےپہلے بھی میری حب الوطنی پر انگلی اٹھائی تھی میں تجھ جیسے گھٹیا اور کنجر شخص کے منّہ نہیں لگنا چاہتا تھا
سالے تو ہوتا کون ہے غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے والا
کتے ،حرامی میں ایک محب الوطن پاکستانی ہوں مودی کنجر اور انڈیا پر ہزار بار لعنت بھیجتا اور تھوکتا ہوں
بھوسڑی کے گھٹیا انسان مخالف سیاسی نکتہ نظر کو اس انتہا تک نہ لے جا
- یہ دیکھ کہ دنیا ہمارے عزیز وطن کے خلاف کیسی،کیسی سازشیں کررہی ہے
سب سے پہلے پاکستان
 

LeanMean2

Senator (1k+ posts)
London Bridge
Good for ur country. Congratulations.
Okara
طبعیت صاف ہوگئی ؟ تم لوگوں کو عزت کی زبان سمجھ نہیں آتی؟؟
او کسی کنجری ماں کی اولاد تو نےپہلے بھی میری حب الوطنی پر انگلی اٹھائی تھی میں تجھ جیسے گھٹیا اور کنجر شخص کے منّہ نہیں لگنا چاہتا تھا
سالے تو ہوتا کون ہے غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے والا
کتے ،حرامی میں ایک محب الوطن پاکستانی ہوں مودی کنجر اور انڈیا پر ہزار بار لعنت بھیجتا اور تھوکتا ہوں
بھوسڑی کے گھٹیا انسان مخالف سیاسی نکتہ نظر کو اس انتہا تک نہ لے جا
- یہ دیکھ کہ دنیا ہمارے عزیز وطن کے خلاف کیسی،کیسی سازشیں کررہی ہے
سب سے پہلے پاکستان
 
Last edited:

NasNY

Chief Minister (5k+ posts)
Let’s hope Saudi Arabia is laying a foundation for making the lives of Muslims of Kashmir and India better.
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)

_123308559_0fb5f8de-41ac-42cc-beeb-0faac7b02184.jpg.webp


سعودی عرب اور انڈیا تعلقات تجارت سے آگے اب سٹریٹجک تعاون تک پہنچ گئے ہیں

سعودی عرب کے فوجی سربراہ نے اس ہفتے انڈیا کا دورہ کیا۔ ان کے تین روزہ دورے کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ کسی سعودی آرمی چیف کا انڈیا کا یہ پہلا دورہ تھا۔
ٹھیک تین سال پہلے جب سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان انڈیا کے پہلے دورے پر آئے تھے تو وزیراعظم نریندر مودی پروٹوکول کو نظرانداز کرتے ہوئے خود ہوائی اڈے پہنچے تھے اور گلے مل کر ان کا پُرتپاک استقبال کیا تھا۔
محمد بن سلمان کا یہ دورہ محض رسمی نہیں تھا بلکہ اس کے ذریعے سٹریٹجک اور سفارتی حلقوں میں کئی پیغامات جا رہے تھے۔ محمد بن سلمان سعودی عرب کے وزیر دفاع بھی ہیں۔
کچھ مہینوں بعد یعنی اکتوبر 2019 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی سعودی عرب کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان ایک ’سٹریٹجک کوئوپریشن کونسل‘ بھی قائم کی گئی تھی۔
حالانکہ سعودی عرب اور انڈیا کے تعلقات بنیادی طور پر تیل کے ارد گرد مرکوز تھے لیکن سٹریٹجک امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ گزشتہ چند سال میں یہ تعلقات اب تیل کے علاوہ سٹریٹجک تعاون پر آ گئے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے سعودی عرب کے دورے کے دوران وہاں کے انگریزی اخبار ’عرب نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ ’سعودی عرب اور انڈیا کو سکیورٹی کے حوالے سے ایک جیسے خدشات ہیں۔‘ دفاعی اداروں کے قیام کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک تعاون پر بھی زور دیا۔
دسمبر 2020 میں انڈین فوجی سربراہ جنرل ایم ایم نروانے سعودی عرب پہنچ گئے۔ کسی بھی انڈین فوجی سربراہ کا سعودی عرب کا یہ پہلا دورہ تھا۔
اس ہفتے منگل کو سعودی عرب کی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فہد بن عبداللہ محمد المطیر نے بھی انڈیا کا دورہ کیا۔
_123308561_f94b8e61-25b8-4e24-b0a0-39426ca0f822.jpg.webp

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان انڈیا کے پہلے دورے پر وزیراعظم مودی پروٹوکول کو نظرانداز کرتے ہوئے خود ہوائی اڈے پہنچے اور ان کا پُرتپاک استقبال کیا


ان دوروں کا مطلب کیا ہے؟


سٹریٹجک امور کے ماہر اور لندن کے کنگز کالج میں بین الاقوامی امور کے شعبہ کے سربراہ ہرش وی پنت نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج تک کی تاریخ میں انڈیا کی سب سے کامیاب خارجہ پالیسی خلیجی ممالک یا وسطی ایشیا کے ساتھ ہے۔
سعودی نیوز کا یہ بھی کہنا ہے کہ کورونا وبا کے باوجود انڈیا اور سعودی عرب کے فوجی افسران ایک دوسرے کے ممالک کے اداروں میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ اس سال انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان قائم سفارتی تعلقات کو بھی 75 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ اس کے پیش نظر اس سال دونوں ممالک کی افواج مشترکہ مشقیں بھی کریں گی۔ گزشتہ سال دونوں ممالک کی بحری افواج نے مشترکہ مشقیں بھی کی تھیں۔

تعلقات میں تبدیلی کی وجہ کیا؟


تو کیا وجہ ہے کہ تیل سے شروع ہونے والے اس رشتے میں تبدیلی آ رہی ہے؟
ہرش پنت اور ان جیسے سٹریٹجک امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال تین چیزوں پر مرکوز ہے اسرائیل، ایران اور امریکہ۔
اب کئی خلیجی ممالک نے اسرائیل کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کر کے سفارتی تعلقات بحال کر لیے ہیں۔
پنت کہتے ہیں کہ ’مغربی ممالک اور خاص طور پر امریکہ نے جمال خاشقجی کے معاملے پر سعودی عرب سے خود کو دور کرنا شروع کر دیا۔ مشرق وسطیٰ میں جو پولرائزیشن ہو رہا ہے اس کے صرف دو ہی مراکز ہیں، ایران اور سعودی عرب۔ اب سعودی عرب اپنے آپ کو سٹریٹجک طور پر مزید مضبوط کر رہا ہے اور اس کے لیے انڈیا بہترین آپشن ہے۔
_123308563_ba1a2bd8-7883-4300-892f-5785d33ddfd5.jpg.webp

پنت کا کہنا ہے کہ پچھلے تین سال میں انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان دفاع کے حوالے سے بہت کچھ ہوا ہے جیسے انٹیلیجنس معلومات اور سائبر سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کی معلومات کا تبادلہ۔
سفارتی حلقوں میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ تعلقات میں نئی تبدیلیوں کے باعث جب انڈیا نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کا اعلان کیا تو سعودی عرب انڈیا کے ساتھ کھڑا تھا۔ اس کے علاوہ بھی ایسے کئی معاملے سامنے آئے ہیں جب سعودی عرب نے واضح کیا کہ وہ انڈیا کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا۔
انڈیا کے تعلقات نہ صرف سعودی عرب بلکہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی کافی بدل چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت متحدہ عرب امارات بھی جموں و کشمیر کے خطہ میں کئی پروجیکٹس میں پیسہ لگا رہا ہے۔

پاکستان کی صورتِحال


ہرش پنت کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا جب کہا جاتا تھا کہ پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ ایسا تعلق ہے جیسے چولی دامن کا ساتھ تاہم اب پاکستان کے بجائے سعودی عرب نے انڈیا کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات کو مضبوط کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہ انڈیا کے قریب آرہا ہے اور اس کا سہرا محمد بن سلمان اور وزیر اعظم نریندر مودی کو جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے انڈیا کے سعودی عرب کے ساتھ صرف تجارتی تعلقات تھے کیونکہ انڈیا وہاں سے 18 فیصد خام تیل درآمد کرتا رہا ہے لیکن اب یہ تعلقات درآمد سے زیادہ ہو گئے ہیں۔
سعودی عرب کے فوجی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فہد بن عبداللہ محمد المطیر کو انڈین ساخت کے میزائل، ڈرون، ہیلی کاپٹر، بکتر بند گاڑیاں اور توپ خانہ دکھایا گیا۔
سعودی فوج کے کمانڈر کے ساتھ فوجی وفد کو بتایا گیا کہ اس بار انڈیا نے ملک کے دفاعی بجٹ کا 25 فیصد حصہ دفاع سے متعلق ’سٹارٹ اپس‘ اور دفاع سے متعلق تحقیق اور ترقی کے لیے مختص کیا۔
‘سعودی عرب اپنا پروفائل بدلنا چاہتا ہے‘
ماہرین کا خیال ہے کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر سعودی عرب سٹریٹجک طور پر مزید مضبوط ہونا چاہتا ہے اور وہ بھی امریکا سے دوری کے باوجود۔ ایسے میں انڈیا کے ساتھ بہتر تعلقات بنانے میں ان کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں۔
خارجہ اور سٹریٹجِک امور کے ماہر سینئر صحافی منوج جوشی کا کہنا ہے کہ تعلقات میں یہ تبدیلی کی شروعات سعودی عرب کی جانب سے ہوئی ہے، جہاں کبھی پاکستان کی فوج کی ایک پوری بریگیڈ سعودی عرب میں تعینات ہوا کرتی تھی۔
جوشی کہتے ہیں کہ ’محمد بن سلمان نے بہت سی تبدیلیاں کرنا شروع کیں۔ پاکستان کی بریگیڈ کو ہٹا دیا گیا۔ اب سعودی عرب اپنی فوج کو جدید بنا رہا ہے۔ یہاں تک کہ امریکہ نے وہاں پر تعینات ’پیٹریاٹ میزائلوں‘ کو ہٹا دیا۔ اب سعودی عرب تیل کے بعد کی اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔‘
ان کا خیال ہے کہ سعودی عرب انڈیا کے ساتھ بھی بہتر سٹریٹجک تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے کیونکہ اسے کسی اسلامی ملک پر بھروسہ نہیں۔ جوشی کے مطابق سعودی عرب اب اسلامی ممالک کے بارے میں بہت محتاط ہے کیونکہ ان ممالک میں مسلمانوں کے اندر مختلف فرقوں کے درمیان کشیدگی ہے۔
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ سعودی عرب کے امریکہ کے ساتھ تعلقات انتہائی پیچیدہ رہے جبکہ انڈیا کے ساتھ تعلقات ہمیشہ کھلے رہے ہیں۔ اس لیے سعودی عرب انڈیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید آگے لے جائے گا اور آنے والے دنوں میں وہ انڈیا میں مزید سرمایہ کاری کرنا بھی چاہتا ہے۔ انڈین حکومت نے سعودی تیل کمپنی آرامکو کے ساتھ بھی معاہدہ کیا ہے۔
انڈیا کے قومی سلامتی کے نائب مشیر اروند گپتا نے بی بی سی کو بتایا کہ سعودی عرب بھی تیزی سے اپنا ’پروفائل‘ تبدیل کر رہا ہے اور 2030 تک کم از کم 14 سے 15 ایسے شعبوں کی نشاندہی کر چکا ہے جہاں وہ جدیدیت لانا چاہتا ہے۔
اروند گپتا کہ تتے ہیں کہ ’محمد بن سلمان اس سمت می
یزی سے کام کر رہے ہیں اور نہ صرف سعودی عرب بلکہ متحدہ عرب امارات اور خلیجی ممالک جیسے کویت، عمان اور بحرین بھی انڈیا کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انڈیا بھی اس سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور یہ ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔‘
سورس

انڈیا کے قومی سلامتی کے نائب مشیر اروند گپتا نے بی بی سی کو بتایا کہ سعودی عرب بھی تیزی" سے اپنا ’پروفائل‘ تبدیل کر رہا ہے اور 2030 تک کم از کم 14 سے 15 ایسے شعبوں کی نشاندہی کر چکا ہے جہاں وہ جدیدیت لانا چاہتا ہے۔
اروند گپتا کہتے ہیں کہ ’محمد بن سلمان اس سمت میں تیزی سے کام کر رہے ہیں اور نہ صرف سعودی عرب بلکہ متحدہ عرب امارات اور خلیجی ممالک جیسے کویت، عمان اور بحرین بھی انڈیا کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انڈیا بھی اس سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور یہ ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔‘


اروند گپتے کو یہ معلوم نہیں ہے کہ بھارت کے ساتھ کیا ہونے والا ہے سعودی عرب تو ایران کے اس طرف پڑتا ہے
???
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
او کسی کنجری ماں کی اولاد تو نےپہلے بھی میری حب الوطنی پر انگلی اٹھائی تھی میں تجھ جیسے گھٹیا اور کنجر شخص کے منّہ نہیں لگنا چاہتا تھا
سالے تو ہوتا کون ہے غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے والا
کتے ،حرامی میں ایک محب الوطن پاکستانی ہوں مودی کنجر اور انڈیا پر ہزار بار لعنت بھیجتا اور تھوکتا ہوں
بھوسڑی کے گھٹیا انسان مخالف سیاسی نکتہ نظر کو اس انتہا تک نہ لے جا
- یہ دیکھ کہ دنیا ہمارے عزیز وطن کے خلاف کیسی،کیسی سازشیں کررہی ہے
سب سے پہلے پاکستان
When was last time u shared something in favor of Pakistan?
I can't come down to ur level so enjoy.
Being abusive means u have no argument and don't want to challenge ur upbringing.
 

Sonya Khan

Minister (2k+ posts)
Endia could not achieve anything being a strategic partner of US for last 2 decades ……
China captured Galwan while killing scores of endian soldiers and no strategic partner of endia came forward in support …..
Endia has already lost Iran and chahbahar ……. This is the final nail in coffin ……
Win-win for Pakistan ……..:)
 

LeanMean2

Senator (1k+ posts)
U mean to win against dog a human should start barking. Trust me human can't win against dog who has natural instinct to bark.
باباجی تم نے اسے پہلے گالی دی اور بڑی گالی دی تمھارے خیال میں جواب میں وہ تمھیں پھول پھینکے گا؟؟
 
Last edited:

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
باباجی تم نے اسے پہلے گالی دی اور بڑی گالی دی تمھارے خیال میں جواب میں وہ تمھیں پھول پھینکیں گا؟؟
So in ur opinion he is a loyal Pakistan who is sharing content against Pakistan to show his loyalty?
 

LeanMean2

Senator (1k+ posts)

بھائی صاحب یہ پہلی مرتبہ نہیں اس قبل بھی اس طرح کے جملے لکھ چکا ہے سیاسی اختلاف پر کسی کی حب الوطنی پر شک کرنا انتہائی جہالت ہے
ان سارے عمرانیوں کے چوہے جیسے ذہن ہیں۔ بند اور نفرت سے بھرے ہوئے۔
 
Last edited:

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
تم فورم پہ وفاداری کی ڈگریاں بانٹ رہے ہو؟
No Im not but one must be honest if doing national duty as an Indian.
If as a Pakistani I have right to love Pakistan an Indian as equal right too.
Despite Kulbushan Yadev is our enemy but I respect him for his courage to become a spy knowingly.
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
Let’s hope Saudi Arabia is laying a foundation for making the lives of Muslims of Kashmir and India better.
It was never a part of SA foreign policy to make the lives of muslims of Kashmir , India or any where any better, as they always have their own interests in mind.
 

MADdoo

Minister (2k+ posts)
No Im not but one must be honest if doing national duty as an Indian.
If as a Pakistani I have right to love Pakistan an Indian as equal right too.
Despite Kulbushan Yadev is our enemy but I respect him for his courage to become a spy knowingly.
i think he just shared an alarming situation for us. we are losing our friends. we are losing our trust because we are losing in-house. In house unity and peace is important
 

Visionartist

Chief Minister (5k+ posts)

_123308559_0fb5f8de-41ac-42cc-beeb-0faac7b02184.jpg.webp


سعودی عرب اور انڈیا تعلقات تجارت سے آگے اب سٹریٹجک تعاون تک پہنچ گئے ہیں

سعودی عرب کے فوجی سربراہ نے اس ہفتے انڈیا کا دورہ کیا۔ ان کے تین روزہ دورے کو تاریخی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ کسی سعودی آرمی چیف کا انڈیا کا یہ پہلا دورہ تھا۔
ٹھیک تین سال پہلے جب سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان انڈیا کے پہلے دورے پر آئے تھے تو وزیراعظم نریندر مودی پروٹوکول کو نظرانداز کرتے ہوئے خود ہوائی اڈے پہنچے تھے اور گلے مل کر ان کا پُرتپاک استقبال کیا تھا۔
محمد بن سلمان کا یہ دورہ محض رسمی نہیں تھا بلکہ اس کے ذریعے سٹریٹجک اور سفارتی حلقوں میں کئی پیغامات جا رہے تھے۔ محمد بن سلمان سعودی عرب کے وزیر دفاع بھی ہیں۔
کچھ مہینوں بعد یعنی اکتوبر 2019 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی سعودی عرب کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان ایک ’سٹریٹجک کوئوپریشن کونسل‘ بھی قائم کی گئی تھی۔
حالانکہ سعودی عرب اور انڈیا کے تعلقات بنیادی طور پر تیل کے ارد گرد مرکوز تھے لیکن سٹریٹجک امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ گزشتہ چند سال میں یہ تعلقات اب تیل کے علاوہ سٹریٹجک تعاون پر آ گئے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے سعودی عرب کے دورے کے دوران وہاں کے انگریزی اخبار ’عرب نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ ’سعودی عرب اور انڈیا کو سکیورٹی کے حوالے سے ایک جیسے خدشات ہیں۔‘ دفاعی اداروں کے قیام کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک تعاون پر بھی زور دیا۔
دسمبر 2020 میں انڈین فوجی سربراہ جنرل ایم ایم نروانے سعودی عرب پہنچ گئے۔ کسی بھی انڈین فوجی سربراہ کا سعودی عرب کا یہ پہلا دورہ تھا۔
اس ہفتے منگل کو سعودی عرب کی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فہد بن عبداللہ محمد المطیر نے بھی انڈیا کا دورہ کیا۔
_123308561_f94b8e61-25b8-4e24-b0a0-39426ca0f822.jpg.webp

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان انڈیا کے پہلے دورے پر وزیراعظم مودی پروٹوکول کو نظرانداز کرتے ہوئے خود ہوائی اڈے پہنچے اور ان کا پُرتپاک استقبال کیا


ان دوروں کا مطلب کیا ہے؟


سٹریٹجک امور کے ماہر اور لندن کے کنگز کالج میں بین الاقوامی امور کے شعبہ کے سربراہ ہرش وی پنت نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج تک کی تاریخ میں انڈیا کی سب سے کامیاب خارجہ پالیسی خلیجی ممالک یا وسطی ایشیا کے ساتھ ہے۔
سعودی نیوز کا یہ بھی کہنا ہے کہ کورونا وبا کے باوجود انڈیا اور سعودی عرب کے فوجی افسران ایک دوسرے کے ممالک کے اداروں میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ اس سال انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان قائم سفارتی تعلقات کو بھی 75 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ اس کے پیش نظر اس سال دونوں ممالک کی افواج مشترکہ مشقیں بھی کریں گی۔ گزشتہ سال دونوں ممالک کی بحری افواج نے مشترکہ مشقیں بھی کی تھیں۔

تعلقات میں تبدیلی کی وجہ کیا؟


تو کیا وجہ ہے کہ تیل سے شروع ہونے والے اس رشتے میں تبدیلی آ رہی ہے؟
ہرش پنت اور ان جیسے سٹریٹجک امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال تین چیزوں پر مرکوز ہے اسرائیل، ایران اور امریکہ۔
اب کئی خلیجی ممالک نے اسرائیل کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کر کے سفارتی تعلقات بحال کر لیے ہیں۔
پنت کہتے ہیں کہ ’مغربی ممالک اور خاص طور پر امریکہ نے جمال خاشقجی کے معاملے پر سعودی عرب سے خود کو دور کرنا شروع کر دیا۔ مشرق وسطیٰ میں جو پولرائزیشن ہو رہا ہے اس کے صرف دو ہی مراکز ہیں، ایران اور سعودی عرب۔ اب سعودی عرب اپنے آپ کو سٹریٹجک طور پر مزید مضبوط کر رہا ہے اور اس کے لیے انڈیا بہترین آپشن ہے۔
_123308563_ba1a2bd8-7883-4300-892f-5785d33ddfd5.jpg.webp

پنت کا کہنا ہے کہ پچھلے تین سال میں انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان دفاع کے حوالے سے بہت کچھ ہوا ہے جیسے انٹیلیجنس معلومات اور سائبر سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کی معلومات کا تبادلہ۔
سفارتی حلقوں میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ تعلقات میں نئی تبدیلیوں کے باعث جب انڈیا نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کا اعلان کیا تو سعودی عرب انڈیا کے ساتھ کھڑا تھا۔ اس کے علاوہ بھی ایسے کئی معاملے سامنے آئے ہیں جب سعودی عرب نے واضح کیا کہ وہ انڈیا کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا۔
انڈیا کے تعلقات نہ صرف سعودی عرب بلکہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی کافی بدل چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت متحدہ عرب امارات بھی جموں و کشمیر کے خطہ میں کئی پروجیکٹس میں پیسہ لگا رہا ہے۔

پاکستان کی صورتِحال


ہرش پنت کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا جب کہا جاتا تھا کہ پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ ایسا تعلق ہے جیسے چولی دامن کا ساتھ تاہم اب پاکستان کے بجائے سعودی عرب نے انڈیا کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات کو مضبوط کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہ انڈیا کے قریب آرہا ہے اور اس کا سہرا محمد بن سلمان اور وزیر اعظم نریندر مودی کو جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے انڈیا کے سعودی عرب کے ساتھ صرف تجارتی تعلقات تھے کیونکہ انڈیا وہاں سے 18 فیصد خام تیل درآمد کرتا رہا ہے لیکن اب یہ تعلقات درآمد سے زیادہ ہو گئے ہیں۔
سعودی عرب کے فوجی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فہد بن عبداللہ محمد المطیر کو انڈین ساخت کے میزائل، ڈرون، ہیلی کاپٹر، بکتر بند گاڑیاں اور توپ خانہ دکھایا گیا۔
سعودی فوج کے کمانڈر کے ساتھ فوجی وفد کو بتایا گیا کہ اس بار انڈیا نے ملک کے دفاعی بجٹ کا 25 فیصد حصہ دفاع سے متعلق ’سٹارٹ اپس‘ اور دفاع سے متعلق تحقیق اور ترقی کے لیے مختص کیا۔
‘سعودی عرب اپنا پروفائل بدلنا چاہتا ہے‘
ماہرین کا خیال ہے کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر سعودی عرب سٹریٹجک طور پر مزید مضبوط ہونا چاہتا ہے اور وہ بھی امریکا سے دوری کے باوجود۔ ایسے میں انڈیا کے ساتھ بہتر تعلقات بنانے میں ان کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں۔
خارجہ اور سٹریٹجِک امور کے ماہر سینئر صحافی منوج جوشی کا کہنا ہے کہ تعلقات میں یہ تبدیلی کی شروعات سعودی عرب کی جانب سے ہوئی ہے، جہاں کبھی پاکستان کی فوج کی ایک پوری بریگیڈ سعودی عرب میں تعینات ہوا کرتی تھی۔
جوشی کہتے ہیں کہ ’محمد بن سلمان نے بہت سی تبدیلیاں کرنا شروع کیں۔ پاکستان کی بریگیڈ کو ہٹا دیا گیا۔ اب سعودی عرب اپنی فوج کو جدید بنا رہا ہے۔ یہاں تک کہ امریکہ نے وہاں پر تعینات ’پیٹریاٹ میزائلوں‘ کو ہٹا دیا۔ اب سعودی عرب تیل کے بعد کی اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔‘
ان کا خیال ہے کہ سعودی عرب انڈیا کے ساتھ بھی بہتر سٹریٹجک تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے کیونکہ اسے کسی اسلامی ملک پر بھروسہ نہیں۔ جوشی کے مطابق سعودی عرب اب اسلامی ممالک کے بارے میں بہت محتاط ہے کیونکہ ان ممالک میں مسلمانوں کے اندر مختلف فرقوں کے درمیان کشیدگی ہے۔
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ سعودی عرب کے امریکہ کے ساتھ تعلقات انتہائی پیچیدہ رہے جبکہ انڈیا کے ساتھ تعلقات ہمیشہ کھلے رہے ہیں۔ اس لیے سعودی عرب انڈیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید آگے لے جائے گا اور آنے والے دنوں میں وہ انڈیا میں مزید سرمایہ کاری کرنا بھی چاہتا ہے۔ انڈین حکومت نے سعودی تیل کمپنی آرامکو کے ساتھ بھی معاہدہ کیا ہے۔
انڈیا کے قومی سلامتی کے نائب مشیر اروند گپتا نے بی بی سی کو بتایا کہ سعودی عرب بھی تیزی سے اپنا ’پروفائل‘ تبدیل کر رہا ہے اور 2030 تک کم از کم 14 سے 15 ایسے شعبوں کی نشاندہی کر چکا ہے جہاں وہ جدیدیت لانا چاہتا ہے۔
اروند گپتا کہتے ہیں کہ ’محمد بن سلمان اس سمت میں تیزی سے کام کر رہے ہیں اور نہ صرف سعودی عرب بلکہ متحدہ عرب امارات اور خلیجی ممالک جیسے کویت، عمان اور بحرین بھی انڈیا کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انڈیا بھی اس سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور یہ ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔‘

سورس
ın meyn hındu konsa hey- left or right
 

Back
Top