There is only 1
Chief Minister (5k+ posts)
کاروبار کا ایک اصول ہے کہ آپ کبھی بھی ایسا سودا نہ کریں جس میں صرف آپ کا ہی فائدہ ہو . صاف ظاہر ہے کہ اگر دوسری پارٹی کا فائدہ نہیں ہو گا تو اسے مفت کی سر درد لینے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا اس کی دلچسپی کم ہوتی جائے گی اور آہستہ آہستہ وہ کاروبار چھوڑنے پر مجبور ہو جائے گا
پاکستان میں صورت حال دیکھیں تو لوگ اس اصول کی پوری شد و مد سے مخالفت کرتے نظر آتے ہیں . یہاں لوگ سستے سے سستا مال خریدنا چاہتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ صنعت کار کے پیسے بھی پورے ہو رہے ہیں یا نہیں . نتیجہ یہ کہ صنعت کار مصنوعات کی کوالٹی گراتا جاتا ہے اور آخر انڈسٹری ختم ہو جاتی ہے اور پھر لوگ ہنسی خوشی چین کا مال خریدتے ہیں اس سے چین میں ڈالر جاتے ہیں اور پاکستان میں پیسوں کا قحط پڑتا ہے پھر کچھ سالوں بعد ڈالر کی قیمت جھٹکے سے بیس تیس فیصد بڑھ جاتی ہے اور اپنے تئیں سستا چینی مال خریدنے والی قوم سے سود سمیت وصولی ہو جاتی ہے
سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں انڈسٹری کے لئے برے حالات ہیں ، بجلی موجود نہیں (بڑی مشکل سے انڈسٹری بند کر کے بجلی کی لوڈ شیڈنگ بند کی گئی ہے ) بجلی کے علاوہ سٹیل، جو کہ صنعتوں کی بنیادی ضرورت ہے ، بھی موجود نہیں . اس کے علاوہ تانبا ، فولاد ، ایلو منیم وغیرہ سب کچھ یہاں دوسرے ممالک کا بچا کچھا سکریپ میں آتا ہے اور صنعت کار کو نئے سے مہنگا خریدنا پڑتا ہے . رہی سہی کسر سرکاری اداروں کی رشوت خور اہلکار پوری کر دیتے ہیں
کل میں نے ٹیلی ویژن پر چینی کی قیمت میں اضافے سے متعلق اشتہار دیکھا ، میرا شوگر مل میں کام کرنے کا کوئی تجربہ نہیں ، لیکن اس اشتہار میں بتائی گئی مشکلات کم و بیش وہی ہیں جو کہ دیگر انڈسٹریز کو درپیش ہیں
اس لئے میری عوام سے گزارش ہے کہ پاکستان میں موجود انڈسٹری کے دکھ درد کو سمجھیں اور صرف سستے مال کی ڈیمانڈ نہ کریں. کیا آپ چاہتے ہیں کہ دیگر انڈسٹریز کی طرح شوگر بھی چین سے درآمد ہونا شروع ہو جائے ؟
پاکستان میں صورت حال دیکھیں تو لوگ اس اصول کی پوری شد و مد سے مخالفت کرتے نظر آتے ہیں . یہاں لوگ سستے سے سستا مال خریدنا چاہتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ صنعت کار کے پیسے بھی پورے ہو رہے ہیں یا نہیں . نتیجہ یہ کہ صنعت کار مصنوعات کی کوالٹی گراتا جاتا ہے اور آخر انڈسٹری ختم ہو جاتی ہے اور پھر لوگ ہنسی خوشی چین کا مال خریدتے ہیں اس سے چین میں ڈالر جاتے ہیں اور پاکستان میں پیسوں کا قحط پڑتا ہے پھر کچھ سالوں بعد ڈالر کی قیمت جھٹکے سے بیس تیس فیصد بڑھ جاتی ہے اور اپنے تئیں سستا چینی مال خریدنے والی قوم سے سود سمیت وصولی ہو جاتی ہے
سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں انڈسٹری کے لئے برے حالات ہیں ، بجلی موجود نہیں (بڑی مشکل سے انڈسٹری بند کر کے بجلی کی لوڈ شیڈنگ بند کی گئی ہے ) بجلی کے علاوہ سٹیل، جو کہ صنعتوں کی بنیادی ضرورت ہے ، بھی موجود نہیں . اس کے علاوہ تانبا ، فولاد ، ایلو منیم وغیرہ سب کچھ یہاں دوسرے ممالک کا بچا کچھا سکریپ میں آتا ہے اور صنعت کار کو نئے سے مہنگا خریدنا پڑتا ہے . رہی سہی کسر سرکاری اداروں کی رشوت خور اہلکار پوری کر دیتے ہیں
کل میں نے ٹیلی ویژن پر چینی کی قیمت میں اضافے سے متعلق اشتہار دیکھا ، میرا شوگر مل میں کام کرنے کا کوئی تجربہ نہیں ، لیکن اس اشتہار میں بتائی گئی مشکلات کم و بیش وہی ہیں جو کہ دیگر انڈسٹریز کو درپیش ہیں
اس لئے میری عوام سے گزارش ہے کہ پاکستان میں موجود انڈسٹری کے دکھ درد کو سمجھیں اور صرف سستے مال کی ڈیمانڈ نہ کریں. کیا آپ چاہتے ہیں کہ دیگر انڈسٹریز کی طرح شوگر بھی چین سے درآمد ہونا شروع ہو جائے ؟