
ایک کہاوت مشہور ہے کہ دوست وہ جو مصیبت میں کام آئے۔ 2009 میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر لاہور میں دہشت گردانہ حملہ ہوا تو ایک دہائی تک پاکستان پر عالمی کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے۔ لمبے انتظار کے بعد غیر ملکی ٹیموں نے آنا شروع کیا ہی تھا کہ ملک دشمن عناصر پروپیگنڈا کرنے لگے۔
اس پروپیگنڈے کا نتیجہ یہ نکلا کہ حال ہی میں کچھ روز کے اندر اندر 2 انٹرنیشنل ٹیموں نے پاکستان کے ساتھ اپنے شیڈولڈ میچ یہاں کھیلنے سے انکار کر دیا۔ دونوں یعنی نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے الزام لگایا کہ انہیں سیکیورٹی سے متعلق تحفظات ہیں۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان آئی8 روز قیام کیا اور عین میچ سے کچھ گھنٹے پہلے اپنا دورہ منسوخ کر کے واپس چلتی بنی دوسری جانب انگلش کرکٹ بورڈ کی مینز اور ویمن ٹیم کا دورہ آئندہ شیڈول تھا لیکن انہوں نے بھی دورہ منسوخ کر کے فی الحال پاکستان آنے سے انکار کر دیا ہے۔
ایسے وقت میں پاکستانی شائقین کرکٹ اور ملک میں اس کھیل کی صورتحال خراب ہوتی نظر آ رہی تھی کہ سری لنکن کرکٹ بورڈ نے پاکستان سے اپنی دوستی کا حق ادا کرنے کا فیصلہ کیا اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی حمایت میں ہراول دستہ بن کر سامنے آیا۔ایس ایل سی کے سیکریٹری موہن ڈی سلوا نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی جگہ ہمیں پاکستان میں ٹور پر بلایا گیا تو ٹیم کو بھیجنے پر سنجیدگی سے غور کریں گے، انہوں نے کہا کہ پی سی بی سری لنکن بورڈ کا ایک انتہائی بہترین دوست ہے، مجھے نیوزی لینڈ کا ٹور ختم ہونے کا بہت افسوس ہوا۔
ڈی سلوا نے کہا کہ میں بڑے فخر کے ساتھ یہ کہتا ہوں کہ 2019 میں ٹیم بھیجنے سے قبل خود پاکستان گیا اور سیکیورٹی کا معائنہ کیا، وہاں پر واقعی ایک انتہائی ناقابل یقین سیکیورٹی حصار تھا، ان کے پاس تمام جدید ترین سیکیورٹی سسٹم موجود ہے، وہاں پر سیکڑوں کیمرے نصب ہیں جہاں سے کوئی بھی آدمی بچ کر نہیں نکل سکتا۔
سیکرٹری سری لنکن کرکٹ نے مزید کہا میں تو پاکستان کی سیکیورٹی پر مکمل اعتماد کرتا ہوں، اگر ہمیں دعوت ملی تو اس پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔ یاد رہے کہ گذشتہ دنوں پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان یہ کہہ چکے کہ ہوم سیریز کیلئے بنگلہ دیش اور سری لنکا سے رابطہ کیا گیا وہاں سے مثبت جواب کے باوجود لاجسٹک مسائل کی وجہ سے فوری طور پر ٹور ممکن نہیں۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/17PfQFK/sri.jpg