
سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کی ہلاکت، پولیس تاخیر سے کیوں پہنچی؟ ڈی پی او سیالکوٹ نے وجہ بتادی
سانحہ سيالکوٹ ایسا سانحہ جس نے دل دہلا کر رکھ دیئے، مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کا الزام لگا کر سری لنکن شہری کو بے دردی سے قتل کیا اور پھر لاش کو بھی جلادیا، اس سانحے میں ملوث تمام پچیاسی ملزمان پولیس حراست میں ہیں، ڈسٹرکٹ پولیس افسر کے مطابق اب تفتيش ميں کوئی ايسا نکتہ نہیں چھوڑا جائے گا جس سے ملزمان کو کوئی فائدہ پہنچے اور وہ رہا ہوجائیں۔
ڈسٹرکٹ پولیس افیسر سیالکوٹ عمر نجی ٹی وی سما کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ پولیس کی پوری کوشش ہوگی کہ تفتیش ہر زاویے سے کی جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ملزمان کو قرار واقعی سزا مل سکے۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر نے اعتراف کيا کہ سانحہ کے موقع پر پوليس تاخير سے پہنچی لیکن اس کی وجہ یہ تھی کہ اسے اطلاع ہی دير سے ملی، انہوں نے امکان ظاہر کيا کہ فيکٹری ميں لگے سی سی ٹی وی کيمروں کی مانيٹرنگ نہيں ہورہي تھی ورنہ بروقت اطلاع مل جاتی۔
انہوں نے بتایا کہ فیکٹری میں سری لنکا کے شہری پر تشدد کا واقعہ 10 بج کر ایک یا 2 منٹ پر ہوا تھا جس کی اطلاع پوليس کو 11 بج کر 26 منٹ پر ملی لیکن اس سے پہلے ہی یعنی 11 بج کر 5 منٹ پر اس کی موت واقع ہو چکی تھی،پولیس کو اطلاع دیے جانے میں تاخیر کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ مشينوں کے شور کی وجہ سےنچلی منزل پرملازمين کوپتہ نہ چلا ہو۔
عمر سعید کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو فيکٹری مالکان سميت ديگر ملازمين کو بھی شامل تفتيش کيا جائے گا تاہم انہوں نے کہا کہ گواہی دينے کا معاملہ رضاکارانہ ہوتا ہے اور اس کے لیے ملک عدنان سميت کوئی بھی گواہ بننا چاہے تو بن سکتا ہے۔
تین دسمبر کو سیالکوٹ میں ایک مشتعل ہجوم نے اسپورٹس ویئر فیکٹری کے سری لنکن منیجر پریانتھا کمار کو توہین مذہب کے الزام پر تشدد کرکے ہلاک کرکے لاش کو نذر آتش کردیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/sril111nn1.jpg