
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں وپنشن میں بڑے اضافے کا امکان، ای او بی آئی پنشنرز کی عبوری امداد کیلئے فنڈز کا حتمی فیصلہ بھی کابینہ اجلاس میں ہی کیا جائے گا: ذرائع
اتحادی حکومت کی طرف سے اگلے مالی سال 2023-24 کے بجٹ کی تیاری کا عمل جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 20 فیصد بڑھانے پر غور کیا جا رہا ہے جبکہ ابتدائی طور پر ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے معاملے کو وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ اجلاس کے بعد ہی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیلئے فنڈز کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں اگلے مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں پہلی دفعہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ فنڈ (ای او بی آئی) پنشنرز کیلئے بھی عبوری امداد جاری کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔ ای او بی آئی پنشنرز کی عبوری امداد کیلئے فنڈز کا حتمی فیصلہ بھی کابینہ اجلاس میں ہی کیا جائے گا۔
آئندہ مالی بجٹ میں قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگی 76 سو ارب روپے کے قریب ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ وفاقی بجٹ کی آدھی سے زیادہ رقم قرض کے سود کی ادائیگی کیلئے مختص ہونے کا امکان ہے۔ اگلے مالی سال 2023-24 کے بجٹ کا مجموعی حجم 14600ارب جبکہ بجٹ خسارہ 00 78 ارب روپے تک ہو سکتا ہے جو رواں مالی سال کے تعین کردہ خسارے کے ہدف سے تقریباً تین چوتھائی زیادہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع کی جانب سے مطلوبہ دفاعی بجٹ میں اضافہ کے بعد وفاقی بجٹ کا 64 فیصد کے قریب قرض فراہمی ودفاع پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔ وفاقی بنیادی خسارے کو قرض پر سود کی ادائیگی کے بعد شمار کیا جاتا ہے جو جی ڈی پی کا 0.3فیصد ہو سکتا ہے۔ صوبائی کیش سرپلسز کے باعث مجموعی پرائمری بجٹ کو تھوڑا مثبت دکھائے جانے کا امکان ہے۔
دریں اثنا وزیراعظم شہبازشریف نے آئندہ وفاقی بجٹ میں عام شہریوں کو ریلیف دینے کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غریب ومستوسط طبقے کی مالی مشکلات میں کمی کیلئے تمام درکار وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ وزیراعظم پنشن ریفارمز کو جلد حتمی شکل دینے اور تخلیقی طریقہ کار اپناتے ہوئے پنشن فنڈ قائم کرنے کی ہدایت کی تاکہ قومی خزانے پر بوجھ کم ہو اور پنشنرز کی فلاح وبہبود کو ممکن بنایا جائے۔