سب سے مظلوم آدمی چیف جسٹس، سب سے مظلوم طبقہ سپریم کورٹ کے جج ہیں،فواد

3fawddcjcjmazloom.png


راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک کی موجودہ صورتحال پر گہرے خدشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے ملک میں جاری سیاسی بحران، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور عدلیہ کی آزادی پر تنقید کرتے ہوئے حکومت کو سخت پیغام دیا۔

فواد چوہدری نے اپنی گفتگو کا آغاز چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم کورٹ کے ججز کی حالت زار پر تبصرے سے کیا۔ ان کا کہنا تھا، "اس وقت سب سے مظلوم آدمی چیف جسٹس آف پاکستان ہیں، جبکہ سب سے مظلوم طبقہ سپریم کورٹ کے جج ہیں۔ ہم سب کو ان کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔ وہ اپنے حقوق پہلے ہی کھو چکے ہیں، ہم تو کوشش کریں گے ان بیچاروں کو بھی کوئی ریلیف ملے۔"

انہوں نے ملک میں جاری مقدمات اور گرفتار افراد کی حالت پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت سینکڑوں افراد پر مقدمات درج ہیں، جیلیں قیدیوں سے بھری ہوئی ہیں، اور انسانی حقوق کی پامالی عام ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا، "جیلوں میں قیدیوں کو دو دن تک کھانا نہیں دیا جا رہا، پولیس کے پاس بھی وسائل نہیں ہیں۔ بچے، بوڑھے، سب کو گاڑیوں میں ٹھونسا جا رہا ہے، اور لوگوں کو پنجروں میں بند کر دیا گیا ہے۔ یہ سب انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔"


فواد چوہدری نے ملک میں بڑھتی ہوئی تلخیوں اور تقسیم پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات پاکستان کو مزید کمزور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، "طاقت کسی کی میراث نہیں ہے۔ یہاں ہر شخص فرعون بنا ہوا ہے، تلخیاں بہت بڑھ گئی ہیں۔ جب تک تلخیوں میں کمی نہیں لائیں گے، آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ابھی لوگ صدمے میں ہیں، لیکن ایک یا دو ہفتے کے بعد وہ غصے میں آئیں گے۔"

انہوں نے حکومت کے رویے کو پاکستان کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ سیاسی استحکام کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا، "آج بھی وقت ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں۔ ان کے ساتھ 70 فیصد پاکستان کھڑا ہے۔ آپ کہتے ہیں کہ ان کے بغیر سیاست کریں گے، یہ ممکن نہیں ہے۔ بانی پی ٹی آئی ایک حقیقت ہے، اس حقیقت کو تسلیم کریں اور تلخیاں کم کرنے کے لیے کوئی فارمولا بنائیں۔"

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لیے سیاسی قیادت کو ہوش کے ناخن لینے ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا، "اگر انہوں نے کچھ ہوش کیا اور بانی پی ٹی آئی سے بات کی، تو چیزیں بہتر ہوں گی۔ براہ راست بات چیت کے بغیر پاکستان میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا۔"

فواد چوہدری کی یہ گفتگو حکومت پر سخت تنقید اور سیاسی تقسیم کو کم کرنے کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر زور دینے کی عکاس ہے۔ ان کا موقف تھا کہ صرف بات چیت اور باہمی تعاون ہی ملک کو بحران سے نکال سکتے ہیں۔
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
یحئئ آفریدی کئ حیثیت اختیار اور اتھارٹی امین الدین کے چپراسی سے زیادہ نہیں ثابت ہوئی اب تک
 

Back
Top