سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 9سال بیت گئے،لواحقین آج بھی انصاف کے متلاشی

5modettowownwnraiiaiai.jpg

17جون 2014پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے جب پاکستان کے بڑے شہر لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پیش آیا۔

اس المناک سانحہ کو آج 9سال مکمل ہوچکے ہیں۔ 17جون 2014کا دن وہ سیاہ دن تھا جب حکومت وقت کی ہدایت پر پولیس تحریکِ منہاج القران اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے سامنے رکھی گئی رکاوٹیں ہٹانے کے لیے پہنچی تھی، جو ان کے مطابق تجاوزات کی مد میں آتی تھیں۔

پولیس کے مطابق تنظیم کے کارکنان کی طرف سے پولیس کو مزاہمت کا سامنا کرنا پڑا اور یہی جھڑپوں کی وجہ بنی۔اس وقت تک پولیس کی طرف سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی تھی۔

دن دو بجے کے لگ بھگ پولیس نے آپریشن ختم کیا اور اس سے قبل منہاج القرآن کے 14 افراد ہلاک اور سو سے زیادہ زخمی ہو چکے تھے۔

ایک موقع پر پولیس نے منہاج القرآن سیکریٹریٹ کا گیٹ کھول کر عمارت پر سیدھے فائرنگ کی جو کئی منٹ تک جاری رہی۔ان گولیوں کے نشان آج بھی موجود ہیں۔ اس فائرنگ کے نتیجے میں سیکرٹریٹ کے اندر دفاتر میں بیٹھے لوگ زخمی ہوئے اور ساتھ ہی بنی ’گوشہ درود‘ کی عمارت کے اندر لوگ موجود تھے انہیں بھی گولیاں لگیں۔

شہدائے ماڈل ٹاؤن کے لواحقین کو انصاف دلانا ڈاکٹر طاہرالقادری کی اولین ترجیح رہی ہے، ان کی خصوصی ہدایت پرعوامی تحریک کے وکلاء برسوں سے ماڈل ٹاؤن کیس عدالتی سطح پر لڑ رہے ہیں۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن میں نامزد ملزمان کیس کا فیصلہ ہونے سے روکنے کیلئے مختلف تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک کا مؤقف ہے کہ'' عدالتی حکم پر بننے والی جے آئی ٹی کوکام کرنے دیا جائے۔ 9سال سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدار تفتیش کروائی جائے۔

تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دسمبر 2018ء میں سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے روبرو خودپیش ہو کر غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل کے لئے اپیل کی تھی، جسے تفصیلی بحث اور دلائل کے بعدمنظور کر لیاگیا۔

معزز لارجز بینج نے3 جنوری 2019 ء کو نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا اور نئی جے آئی ٹی نے اپنا کام شروع کیا اور پہلی بار سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق اہم شواہد اور دستاویزی ثبوت ریکارڈ پرآئے۔

نئی جے آئی ٹی نے پہلی مرتبہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے چشم دید گواہان اورزخمیوں کے بیانات قلمبند کرنے کے ساتھ ساتھ ملزمان کے بیانات بھی قلمبند کئے۔جے آئی ٹی نے اڑھائی ماہ میں اپنا کام مکمل کر لیا،جب رپورٹ مرتب کرنے کا مرحلہ آیا تو سانحہ کے ایک ملزم پولیس اہلکار کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے 22 مارچ 2019ء کو جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کا حکم سناتے ہوئے سٹے آرڈر جاری کر دیاجو تاحال برقرار ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے اس سٹے آرڈر کی وجہ سے غیر جانبدار تفتیش کا قانونی عمل رکا ہوا ہے۔


شہداء کے ورثا کی طرف سے اس سٹے آرڈر کے حوالے سے اپیل کی گئی جومسلسل زیر التوا ہے۔ انصاف کیلئے کئی مرتبہ سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے 13مارچ 2020ء کو لاہور ہائیکورٹ کو کیس کا فیصلہ 3 ماہ کے اندرترجیحاً کرنے کی ہدایت دی مگر سپریم کورٹ کی اس ڈائریکشن کو بھی آج 3سال سے زائد کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے اور اپیل پرکوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدار تفتیش کے حوالے سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کا جو موقف اور مطالبہ 17 جون 2014ء کے دن تھا وہی موقف اور مطالبہ آج بھی ہے۔ مظلوم کو انصاف دینا ریاست اور اس کے اداروں کی آئینی ذمہ داری ہے مگر انصاف کے راستے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔

جے آئی ٹی نے اپنا کام مکمل کر لیا، اُسے رپورٹ مرتب اور پیش کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جارہی؟ سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے 5دسمبر 2018ء کے روز تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست ڈاکٹرمحمدطاہرالقادری کا نئی جے آئی ٹی بنانیکا مطالبہ مان لیا اور انہیں احتجاج کی بجائے قانونی چارہ جوئی پر توجہ مرکوز کرنے کا بھی کہا۔


سپریم کورٹ کے لارجز بینج کی اس ہدایت کے مطابق قانونی چارہ جوئی جاری ہے مگر تاحال شہداء کے لواحقین کو انصاف نہیں مل سکاہے۔ اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز صورتحال یہ رہی کہ پی ٹی آئی کے ساڑھے تین سالہ دورِ حکومت میں بھی ماڈل ٹاؤن کیس کا فیصلہ نہ ہوسکا، عمران خان وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز ہونے کے باوجود شہدائے ماڈل ٹاؤن کے لواحقین کو نہ تو انصاف دلانے کے وعدے پورے کرسکے اور نہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نامزد افسران کی اعلیٰ سرکاری عہدوں پر تقرریوں کو رکوا سکے۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے عمران خان کی پراسرار خاموشی اور عدم دلچسپی کے سبب نہ صرف ماڈل ٹاؤن کیس کے ماسٹرمائنڈز قانون کی گرفت سے باہر رہے بلکہ پی ٹی آئی حکومت کا تختہ الٹ کر دوبارہ برسراقتدار آنے میں بھی کامیاب رہے۔

آج اس سانحہ کو 9سال مکمل ہوچکے ہیں اور اس کیس کی جو پوزیشن پہلے دن تھی آج بھی وہی ہے اس میں رتی برابر بھی فرق نہیں آیا۔


نظام انصاف کے سامنے کوئی اعلیٰ و برتر نہیں ہوتا، یکساں انصاف ہی نظام عدل کی بنیاد ہے۔ ماضی میں جب جب یکساں انصاف کی نفی کی گئی، اس کے کوئی اچھے نتائج سامنے نہیں آئے ہیں۔

تاریخ پر تاریخ کے کلچر کو ختم کرنے کے لیے نظام انصاف کو اپنے اندر اصلاحات لانی چاہیے۔ یہ کام کوئی حکومت نہیں کر سکتی۔ یہ کام عدلیہ کو خود کرنا ہے۔


کہتے ہیں جو ریاستیں انصاف کی مناسب فراہمی کو یقینی بناتی ہیں ترقی ان کے قدم چومتی ہے۔ جہاں غریب اور امیر عدالت میں یکساں حیثیت سے پیش ہوتے ہوں وہاں عوام ریاست پر اپنا حق تسلیم کرتے ہیں اور ہر فرد ریاستی مشینری کا حصہ بن جاتا ہے۔ جہاں حکمران انصاف کے کٹہرے میں کھڑا ہوتے ہوئے خود کو ممتاز نہ سمجھے وہاں کا عام شخص بھی قانون توڑتے ہوئے ہزار بار سوچتا ہے۔

اس لیے ریاست کی ترقی میں انصاف کا کلیدی کردار ہے۔مگر افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے لواحقین کو شاید اس دنیا میں انصاف ملنے کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔

تحریر: حامد اقبال راؤ
 
Last edited by a moderator:

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)

پاکستانی ججوں کو امرتسری بھڑووں ، اور چیچڑ زرداری کی طرح
پاکستان سے چوری ، اور لُوٹ کے مال میں حصّہ دار بناؤ
جج بھی تیرے،،جرنیل بھی، دُم ہلاتے کتّے کی طرح تابعدار،،،، پھر
آدھی رات کو اقتدار پر شب خون مارنے کے لئے، اور اپنی حکومت بنانے کے لئے عدالتیں کھلواؤ
شراب کو شہد بناؤ،، راؤ انوار کو ھیرو بناؤ ۔ ۔ ۔۔عزیر بلوچ کو سارے مقدموں سے بری کراؤ

 
Last edited:

bahmad

Minister (2k+ posts)
Speak truth ....put in jail
Expose mafia ..... Get bullet
Justice Justice......only for poor people
Above the law....all mafia with uniform
Most corrupted ...... Give high position
Most liar......give media section
Play with religion.....molvi section
Play with health .....health minister
....
 

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
Aur Foujistaan mein insaaf milnaa bi nahin. Pakistan have made a failed state by bastard army.
 

JusticeLover

Minister (2k+ posts)
سچ تو یہ ھے کہ فوجیوں کے دو بت ٹوٹ جایں تو ھزاروں لوگ اغوا کر لیے جاتے ھیں ، جیو فینسنگ ھونے لگ جاتی ھے پورے پورے خاندان اغوا ھو جاتے ھیں ۔ بیگناہ صحافی مار دیے جاتے ھیں یا اٹھا لیے جاتے ھیں۔
اور معصوم لوگ کے قاتلوں کے پکڑنے کے لیے کوئی عدالت حکومت کوئی ادارہ کوئی پارٹی بشمول پی ٹی آئی ، پی اے ٹ، جے آئی کوئی کوشش نہیں کرتا۔
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
Chor Chor KO kaisye pakrye.....🤔
Porn video wala judge .....faisla kaisye krye 🤔
Police ki video, nadra system sirf 9 May walye din active tha.....baki din kis tra active ho 🤔
 

snowballpk

Councller (250+ posts)
Insaaf mila na.. jis pe ilzam tha (Rana bandri) wazir e qanoon ban gia.. aur kaisa insaaf chahye iss banana republic main..
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
Pakistan has been captured by 300-400 families and the army.They are free to kidnap,torture and kill ordinary Pakistanis.They are above the law.