پاکستانی میڈیکل تاریخ میں سارہ گِل نامی خواجہ سرا نے ایم بی بی ایس کر کے تاریخ رقم کر دی ہے اور ملک کی پہلی خواجہ سرا ڈاکٹر ہونے کا اعزاز اپنے نام کر لیا ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والی سارہ گل نے جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج سے امتحان پاس کیا۔ خواجہ سرا سارہ گل نے تاریخ رقم کرتے ہوئے ایم بی بی ایس کا فائنل پروفیشنل امتحان پاس کیا ہے۔ وہ خواجہ سراؤں کی مختلف تنظیموں کی عہدیدار بھی ہیں۔ سارہ پاکستان میں ٹرانس جینڈر طبقے کی فلاح و بہبود کےلیے ’’جینڈر انٹریکٹیو الائنس‘‘ کے نام سے ایک غیر سرکاری تنظیم بھی چلا رہی ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں خواجہ سرا سارہ گل کا کہنا تھا کہ محنت اور لگن سے ہر منزل حاصل کی جاسکتی ہے اور میں نے ڈاکٹر بننے کے لیے بہت محنت کی ہے۔ ڈاکٹرسارہ گل نے مزید کہا کہ خواجہ سرا کمیونٹی سے کہنا چاہتی ہوں کہ ہمت نہ ہاریں، اگرمیں ڈاکٹر بن سکتی ہوں تو کوئی بھی محنت کر کے آگے بڑھ سکتا ہے۔
ڈاکٹر سارہ گِل کا کہنا تھا کہ اگرچہ ان کے کلاس فیلوز کو ان کی اصلیت معلوم تھی لیکن پھر بھی کالج کے داخلہ فارم پر انہیں خود کو لڑکا ظاہر کرنا پڑا کیونکہ ان کے والدین کا اصرار یہی تھا۔ ٹرانس جینڈر ہونے کی وجہ سے سارہ کو اپنی تعلیم میں کئی سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ہر ٹرانس جینڈر کو اسی طرح کی صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ایم بی بی ایس (فائنل) میں کامیابی کے بعد سارہ گِل نے پاکستانی ٹرانس جینڈر کمیونٹی سے ایک بار پھر زور دے کر کہا ہے کہ انہیں تعلیم حاصل کرنے پر توجہ دینی چاہیے اور معاشرے میں بہتر مقام بنانا چاہیے۔ انہوں نے والدین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کے دباؤمیں آکر اپنے بچوں کو گھروں سے مت نکالیں، یہ ابھی شروعات ہے آگے جا کر انشا اللہ بہتری آئے گی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/dr-trs.jpg