
کیا سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان نے لندن میں بیٹھ کر شریف خاندان کے ایماء پر بیان حلفی دیا؟ بیان حلفی کو لیکر سوشل میڈیا پر اہم سوالات اٹھ گئے۔
وزیراعظم کے ترجمان ڈاکٹر شہبازگل کا کہنا ہے کہ سابق چیف جسٹس کا بیان لندن سے نوٹرائز ہوا ہے۔
ڈاکٹر شہباز گل نے اس پر کہا کہ حالات چیک کر لیں زرا بھگوڑے مجرم کو بچانے کی کوشش کرنے والے شمیم صاحب کا بیان حلفی بھی لندن سے نوٹرائزڈ ہوا ہے ۔
شہباز گل نے سوال کیا کہ کیا شمیم صاحب نواز شریف کے خرچے پر لندن میں رہائش پذیر ہیں ؟
https://twitter.com/x/status/1460174931820519424
ن لیگ کے حامی سمجھے جانیوالے صحافی اظہر جاوید کا کہنا تھا کہ سابق چیف جج رانا شمیم کا بیان حلفی انہوں نے یہ بیان لندن میں دس نومبر کو اوتھ کمشنر نوٹری پبلک کے سامنے ریکارڈ کروایا یہ حلفیہ بیان برطانوی قوانین کے مطابق مصدقہ دستاویز اور کسی بھی عدالت میں قابل قبول ہے
https://twitter.com/x/status/1460175123605069830
ن لیگ کے ایک اور حامی سمجھے جانیوالے صحافی نے دعویٰ کیا کہ رانا شمیم کی اہلیہ امریکا میں زیر علاج تھیں اور امریکا سے واپسی پر لندن میں قیام کے دوران سابق چیف جج نے جن لوگوں کے متعلق یہ سچ تھا انکے روبرو بیان کر کے حلفیہ اقرار کیا
https://twitter.com/x/status/1460183887351627776
اس حلف نامے پر سب سے پہلے سوال صحافی عدیل وڑائچ نے اٹھایا، عدیل وڑائچ کا اس پر کہنا تھا کہ کیسا حسین اتفاق ہے کہ جسٹس ثاقب نثار پر الزامات لگانے والے گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس نے لندن جا کر بیان حلفی دیا ہے، لندن کے نوٹری پبلک کی مہر بیان حلفی پر موجود ہے
https://twitter.com/x/status/1460178380783976448
نواز شریف اور جج رانا شمیم کے حلف نامے لندن کے چارلس گوتھری نامی ایک ہی پبلک نوٹری سے تصدیق یافتہ ہیں۔نوازشریف کے پرانے حلف نامے میں ڈیوڈ لارنس کے ذاتی معالج ہیں جس کی نوازشریف نے اگست 2020 میں رپورٹ ارسال کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کورونا کے بعد صورتحال معمول پر آنے کے بعد نواز شریف کے دل کا علاج ہونا ہے۔
ڈاکٹر ڈیوڈ کی 2020 کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف ایک معمر شخص ہیں اور ان کا کورونا وائرس کے دنوں میں باہر نکلنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ اس لئے وہ نواز شریف کو لندن میں مقیم رہنے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ ان کا مناسب علاج ممکن بنایا جا سکے۔

اس حلف نامے کی لندن سے تصدیق کی گئی ہے جسے چارلس ڈروستان گوتھری ایل ایل سی نے تصدیق کروایا اور اس کمپنی کی اس پر مختلف مہریں لگاکر تصدیق کی گئی ہے۔

یہ لندن والے حلف نامہ میں جسٹس عامر فاروق کا جو ذکر کیا گیا، لیکن ہم بات یہ ہے کہ الیکشن سے پہلے جو بنچ تھا اس میں جسٹس عامر فاروق شامل ہی نہیں.
اس پر ایک سوشل میڈیا صارف نے سوال اٹھایا کہ آخر جج صاحب کا ضمیر لندن میں ہی کیوں جاگا؟
https://twitter.com/x/status/1460169642693967876
مجاہد حسین کا کہنا تھا کہ عام لوگوں کا ضمیر سعودی عرب میں جبکہ اشرافیہ کا لندن میں جاگتا ہے۔ سابق جسٹس رانا شمیم کا ضمیر بیقرار ہوا تو وہ لندن بھاگے اور وہاں کے نوٹری پبلک کے سامنے بیان حلفی دے دیا۔ نواز شریف کی دولت کیسے کیسے کرشمے دکھاتی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1460184767610109958
ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ عمران خان اب بھگتو نوازشریف کو جانے دیا اب وہ لندن میں بیٹھا سازشیں کررہاھے سابقہ ججوں کو بلاکر کہتا ھے میرے حق میں بیان حلفی لکھ کر دو اقتدار ملا تو مالامال کردوں گا آنے والی نسلیں بھی موج کریں گی اسی کی مثال سابقہ جج شمیم بھی ھے جس نے لندن میں بیان حلفی لکھ کردیا
https://twitter.com/x/status/1460168975103442950
ایک اور سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ جج شمیم صاحب کا بیان حلفی بھی لندن سے آگیا ہے لیکن وہ پھر بھی نہیں آیا جو کی دوائی لینے گیا تھا ،چور داڑھی میں تنکا ضرور ہوتا ہے میاں صاحب ججوں کو استعمال کررہے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1460176836017729543
اس پر قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ لندن سے آیا یہ حلف نامہ بھی شریف خاندان کو ریلیف نہیں دے سکے گا، سابق چیف جسٹس شمیم کو خود عدالت کے سامنے پیش ہونا ہوگا اور بیان دینا ہوگا جبکہ اسکے جواب پر ثاقب نثار اپنا دفاع پیش کریں گے۔
قانونی ماہرین کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ عدالت بیان حلفی دینے والے سابق چیف جسٹس سے ثبوت بھی مانگے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانامہ کیس کی سماعت کے دوران شریف خاندان نے عدالت کے روبرو کئی ثبوت پیش کئے تھے جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا ، انہیں بھی نوٹری اور سفارتخانے سے تصدیق کیا گیا تھا جبکہ قطری خط بھی عدالت نے مسترد کردیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/nawz-11231.jpg
Last edited: