
امریکہ کی طرف سے بنگلہ دیش کے سابق آرمی چیف جنرل عزیز احمد اور ان کے اہلخانہ کی کڑی نگرانی کے ساتھ ان پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے نے عالمی ذرائع ابلاغ کی توجہ حاصل کر رکھی ہے۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق امریکہ کی طرف سے حال ہی میں بنگلہ دیش کے سابق آرمی چیف جنرل عزیز احمد اور ان کے خاندان کے افراد پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے جنرل عزیز احمد اور ان کے اہل خانہ کے ملک میں داخلے پر پابندی لگانے کا اعلان کرتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ وہ وہ کرپشن کرنے میں ملوث تھے جس سے بنگلہ دیش کے جمہوری اداروں کمزور ہوئے اور عوام کی عوامی اداروں پر اعتماد میں کمی ہوئی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق جنرل عزیز احمد مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہنے والے اپنے بھائی کو بھی احتساب سے بچانے میں مدد فراہم کرتے رہے۔ جنرل عزیز احمد نے اپنے اس بھائی کے ساتھ مل کر فوجی ٹھیکے دینے میں بے قاعدگیاں کر کے اپنے ذاتی فائدے کے لیے سرکاری عہدوں پر تعیناتیاں کرنے کے لیے رشوت وصول کی۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم بنگلہ دیش میں کرپشن کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں تاکہ حکومتی خدمات شفاف اور سستی ہوں، کاروبار بہتر ہو اور منی لانڈرنگ سمیت دیگر مالیاتی جرائم کی تفتیش وسزائیں دینے کا عمل بہتر بنایا جا سکے۔ جنرل عزیز احمد 25 جون 2018ء کو بنگلہ کی فوج کے آرمی چیف تعینات ہوئے تو جو 3 سال بعد 24 جون 2021ء کو اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہو گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل عزیز احمد کے تین بھائی جوزف، حارث اور انیس قتل کے ایک مقدمے میں سزا بھگت رہے تھے جن میں سے طفیل احمد جوزف کی سزا ان کے آرمی چیف بننے سے پہلے ہی ختم ہو گئی تھی۔ جنرل عزیز احمد کے آرمی چیف منتخب ہونے کے بعد 28 مارچ 2019ء کو وزارت داخلہ بنگلہ دیش نے ان کے دو بھائیوں حارث اور انیس کی سزا ختم کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/sabiqh1ih3.jpg