
عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سپریم کورٹ سے ضمانت کیوں ملی ؟ صحافی ثاقب بشیر نے اہم وجوہات بتادیں
ثاقب بشیر کے مطابق آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی سیکشن 5 (3) اے ہے جس کے مطابق سزا یا تو عمر قید ہے یا سزا موت ہے اس نکتے پر ایف آئی اے کے پراسیکوٹرز سے سپریم کورٹ بار بار پوچھتی رہی اگر آپ کے پاس کو کوئی Solid میٹریل ہے تو بتائیں ایف آئی اے پراسیکوٹرز مطمئن نہیں کر سکے جس کی بنیاد پر ضمانتیں منظور ہو گئیں ۔۔
https://twitter.com/x/status/1738157912672108560
سپریم کورٹ کور کرنیوالے صحافی کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی اے پراسیکوٹر نے 5 (3) اے کا قانون پڑھا جس کے مطابق ان کا کہنا تھا سائفر کے متن کو ڈسکلوز کرنے کی وجہ سے " غیر ملکی طاقتوں نے فائدہ اٹھایا " سپریم کورٹ نے پوچھا یہ بتائیں کہاں غیر ملکی طاقتوں نے فائدہ اٹھایا ایف آئی اے نے کہا امریکہ نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا بھارت میں ہیڈ لائنز لگیں
ثاقب بشیر کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا " غیر ملکی طاقتوں کے فائدہ اٹھانے والی " بات بتائیں وہ کہاں ہے ایف آئی اے اوپن کورٹ نا ہی کوئی سیکریٹ دستاویز سپریم کورٹ کو دیکھا سکی جس کے بعد سپریم کورٹ نے ضمانت اس بنیاد پر دے دی کہ بادی النظر میں یہ کیس دو سال سزا کا ہے 14 سال یا عمر قید کا نہیں
https://twitter.com/x/status/1738157912672108560
انکا مزید کہنا تھا کہ پہلے دن سے سائفر کیس میں کور کررہا ہوں پوری فائل پڑھنے کے بعد مختلف وی لاگز مختلف جگہوں پر میں نے لکھا بھی کہ سائفر کیس آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی سیکشن 5 (3) اے کا نہیں بنتا جس کے تحت عمر قید یا سزائے موت ہے آج سپریم کورٹ نے اسی نقطعے پر ایف آئی اے کو پکڑ لیا ہے
https://twitter.com/x/status/1738160121535148506
سائفر کیس ضمانت منظوری کا نچوڑ کرتے ہوئے ثاقب بشیر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلے میں لکھا سائفر کیس میں 14 سال سزا یا سزائے موت کی سزا کے ثبوت بادی النظر میں موجود ہیں اس لئے ضمانت نہیں بنتی ۔۔۔۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے بادی النظر میں یہ 14 سال سزا یا سزائے موت کی سزا کا کیس نہیں بنتا یہ صرف دو سال سزا کا کیس ہے اس لیے ضمانت منظور کی جاتی ہے
https://twitter.com/x/status/1738168189048254622
انکے مطابق کوڈڈ فارم میں آنے والا میسج سائفر ہے تو کیا ڈی کوڈ ہونے والے میسج کو بھی سائفر کہیں گے ؟ یہ وہ سوال تھا جو سپریم کورٹ بنچ کے سربراہ جسٹس طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ نے بار بار ایف آئی اے پراسیکوٹرز سے پوچھا اور کہا متعلقہ قانون پڑھ کر بتائیں جہاں یہ لکھا ہوا ہو اس کا جواب ایف آئی اے کے پراسیکوٹرز کے پاس یہ تھا کہ گواہوں کے بیانات میں یہ لکھا ہوا ہے
عدالت نے پوچھا قانون کی کتاب سے پڑھ کر بتائیں لیکن ایف آئی اے پراسیکوٹرز اس کا جواب نہیں دے سکے جو ضمانت دینے کی بھی وجہ بنا آج جس طرح مختلف سوالات کے جواب ایف آئی اے پراسیکیوٹرز کے پاس نہیں تھے اس سے لگتا ہے کیس کو ٹرائل کورٹ میں بھی ثابت کرنا آسان نہیں ہو گا
https://twitter.com/x/status/1738171695540899857
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/saqib1h1123.jpg