سائفر کیس میں جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے حکمنامے پر صحافی ثاقب بشیر حیران

saqi1h1h.jpg

صحافی ثاقب بشیر کا سائفر کیس میں جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے حکمنامے پر ردعمل۔۔ جج ابوالحسنات نے کہا تھا کہ پبلک ، میڈیا اور دوسرے لوگ" سماعت کی کاروائی کے دوران موجود تھے۔

صحافی ثاقب بشیر نے حکمنامہ شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ سائفر کیس کی جیل سماعت کے حکم نامے کی ایک بات سمجھ نہیں آئی لکھا گیا "پبلک ، میڈیا اور دوسرے لوگ" سماعت کی کاروائی کے دوران موجود تھے پبلک اور دوسرے لوگ کون تھے ؟ یہ کسی کو نہیں پتہ ۔

انہوں نے مزید کہا کہ باقی رہی بات میڈیا کی تو ۔۔ ہمارے تین دوست اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر رضوان قاضی ، سما ٹی وی سے یاسر حکیم اور اے آر وائی سے بابر ملک کو جب اجازت دی گئی تب پونے گھنٹے کی سماعت ختم ہو چکی تھی آئندہ کی تاریخ پڑ چکی تھی پراسیکوٹرز جیل عدالت سے نکل کر جا رہے تھے
https://twitter.com/x/status/1730981483547136174
انکا کہنا تھا کہ جو ان دوستوں کو رستے میں ملے جج صاحب بھی دوستوں کو دیکھ کر واپس عدالت میں آئے پھر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو بولنے کا کہا وہ بولے اور رپورٹ ہوا

انکے مطابق دوسری جانب بین الاقوامی میڈیا بی بی سی ، وائس آف امریکہ ، انڈیپنڈنٹ اردو ، پاکستان کے مین اسٹریم میڈیا کے باقی رپورٹرز کو چار گھنٹے انتظار کرا کے داخلے کی اجازت نہیں دی گئی
 

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
Summary

This concocted trial is controlled by GHQ and judges are mere prostitutes of the corrupt generals.
 

Back
Top