سائفر کیس سماعت میں ہنگامہ برپا ہونے پر 3 صحافیوں کی آپس میں نوک جھونک

nok1h11i.jpg


سائفر کیس کے معاملے پر صحافیوں کی سوشل میڈیا پر نوک جھوک جاری ہے، گزشتہ روز سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمودقریشی کے وکلاء کے پیش نہ ہونے پر جج نے فوری طور پر سرکاری وکلاء کو انکا وکیل صفائی بنادیا۔

جس پر عمران خان اور شاہ محمودقریشی نے شدید احتجاج کیا، ایک موقع پر شاہ محمودقریشی نے فائل دیوار پر دے ماری جبکہ عمران خان بار بار فکس میچ فکس میچ کے نعرے لگاتے رہے جو جج کو ناگوار گزرے

اس موقع پر عمران خان نے نجم سیٹھی کے ایک دعوے کا بھی حوالہ دیا جس میں انکا کہنا تھا کہ عمران خان کو 5 فروری یعنی الیکشن سے پہلے سزا ہوجائے گی۔

صحافی ریاض الحق نے ایک ٹوئٹ کیا جس میں انکا کہنا تھا کہ میں نے آج تک ایسا کچھ دیکھا اور نہ ہی سنا ہے۔ کمال ہی ہوگیا۔ سیٹھی صاحب کو درست معلومات دی گئیں ہیں کہ انتخابات سے پہلے کھلاڑی کو پویلین میں پکا بٹھانے کا منصوبہ ہے تاکہ ووٹر سپورٹر گھر ہی بیٹھ جائے۔
https://twitter.com/x/status/1751456097309958641
صحافی فیاض محمود محمد نے لکھا پہلی بار تو یہ سب نہیں سن رہے 2018 میں اس وقت نواز شریف کیخلاف بھی یہی سب کچھ ہورہا تھا ابھی سزا نہیں ہوئی تھی اور اپیلوں کی بات ہورہی تھی۔ اس وقت پوری پی ٹی آئی کہہ رہی تھی انتخابات سے قبل نواز شریف جیل میں ہونگے ۔ بس فرق اتنا ہے کہ ہمیں برا تب لگتا ہے جب ہمارے اپنے ساتھ ہوتا ہے
https://twitter.com/x/status/1751458051515658660
ریاض الحق نے جواب دیا کہ فیاض میں بات کررہا ہوں کہ اگر عمران خان کے وکلاء نہیں آسکے تو سرکاری وکلاء سے ہی جرح کروالی جائے۔ ایسا میں نے کہیں نہیں دیکھا یا سنا۔ آپ کورٹ ہیں اور آپ بہتر بتا سکتے ہیں کہ کیا ایسا ہوتا آیا ہے؟

جس پر فیاض محمود نے کہا کہ یہ بات آپکی درست ہے اس کی تو مجھ سمیت کوئی بھی حمایت نہیں کرسکتا۔ مرضی کا وکیل کرنا ہر کسی کا بنیادی حق ہے۔ آپ کو یاد ہوگا نواز شریف کے کیسز میں ایک دفعہ خواجہ حارث نے بھی دباؤ کی وجہ سے وکالت نامہ واپس لے لیا تھا تب نواز شریف نے بھی کہا تھا مجھ مرضی کا وکیل کرنے کا حق بھی چھین رہے

انہوں نےمزید کہا کہ یکن نواز شریف کو مرضی کا وکیل تو مل گیا تھا مگر فیصلہ وہی ہوا تھا جو ہونا تھا اب وہی ہوگا جو ہونا ہے
https://twitter.com/x/status/1751461238922461349
اس پر صحافی محمد عمران نے کہا کہ ایک تو یار جب آپ چیزوں کو manipulate کرکے پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو عجیب لگتا ہے ،

عدالتی ریکارڈ نکال کر دیکھ لیں کہ جب خواجہ حارث یہ کہہ کر عدالت سے نکلے تھے کہ میں کیس سے الگ ہورہا ہوں تو جج بشیر نے نوازشریف کو وکیل مقرر کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی تھی اور یہاں صورتحال یہ ہے کہ وکلا عدالت میں کہہ رہے ہیں کہ پیر کو سینئر وکلا موجود ہونگے اور وہ جرح کریں گے تو پھر ایسی کیا قیامت ٹوٹ رہی تھی کہ پیر کا ٹائم دے دیا جاتا تو کوئی بہت ہی غیر معمولی کام ہوجاتا۔
https://twitter.com/x/status/1751462608652104093
انہوں نے مزید کہا کہ آپ ایک دفعہ اڈیالہ جا کر سماعت اٹینڈ کریں پھر 2018والی مثالیں نہیں دینگے



 

Back
Top