
ماضی کی نظیروں کے مطابق ضمانت ان حالات میں دی جا سکتی ہے جہاں اس کی تصدیق ہو: ابوذر سلمان نیازی
سائفر کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے 3 رکنی بینچ نے قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی زیرسربراہی بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت 10,10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظورکر لی ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر غریدہ فاروقی نے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ضمانت کے باوجود عمران خان کو سائفر کیس میں رہائی نہیں ملے گی جس پر سوشل میڈیا صارفین نے غریدہ فاروقی کی کلاس لے لی اور کہا کہ غریدہ فاروقی کو تھوڑا بہت قانون پڑھ لینا چاہیے۔
سینئر صحافی وتجزیہ کار غریدہ فاروقی نے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا کہ: سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے باوجود سائفر کیس میں عمران خان کو رہائی نہیں ملے گی کیونکہ اس کیس کا ٹرائل جیل میں چل رہا ہے اور ضمانت سے ٹرائل ختم نہیں ہو سکتا۔ عمران خان اس کے علاوہ توشہ خانہ نیب کیس میں جوڈیشل پر ہیں اور 190 ملین پائونڈ کیس میں گرفتار اور زیرتفتیش ہیں۔
غریدہ فاروقی نے لکھا کہ: سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں قوانین سے آگے جا کر اور عمران خان / تحریک انصاف کو انتہائی موافق فیصلہ دیا ہے حالانکہ ایسے کیسز جن میں عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہو وہاں ضمانت نہیں ہوتی، یہ لاڈلے پن کی ایک اور مثال ہے۔ سپریم کورٹ کو کیس میں قوانین کو مدنظر رکھنا چاہیے تھا، فیصلہ کیس دیکھ کر کرنا چاہیے تھا نہ کہ فیس دیکھ کر!
https://twitter.com/x/status/1738138013497176358
غریدہ فاروقی کے ٹویٹ پر ردعمل میں سینئر صحافی عمران بھٹی نے لکھا کہ: کیا کہنے کیا کہنے۔ اللہ انکی حالت پر رحم فرمائے!
https://twitter.com/x/status/1738190285493113107
سینئر صحافی عمر انعام نے طنزیہ انداز میں لکھا:سپریم کورٹ نے کیس نہیں فیس دیکھ کر فیصلہ دیا ہے، ترجمان غریدہ فاروقی!
https://twitter.com/x/status/1738184877961331155
احمد وڑائچ نے لکھا: یار کیا لوگ ہیں، کیونکہ حکومت جیل ٹرائل کر رہی ہے اس لیے ضمانت نہیں ہو گی، بندہ باہر نہیں آئے گا، کچھ پڑھتے بھی نہیں، ایسے تو جس کو جیل میں رکھنا ہو اس کا جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن نکال دو، ضمانت ہو بھی تو بندہ اندر، کم از کم تھوڑا بہت قانون تو پڑھ لیں !
https://twitter.com/x/status/1738185427042115609
ثمرینہ ہاشمی نے لکھا: اب بی بی غریدہ فاروقی سپریم کورٹ کو بتائیں گی کہ فیصلے کیسے کرنے ہیں!
https://twitter.com/x/status/1738188833987190913
سینئر صحافی علی سلمان علوی نے لکھا کہ: غریدہ فاروقی کو بالکل ویسی ہی ڈوز کی ضرورت ہے جو سپریم کورٹ نے اسے لگ بھگ 4 سال قبل دی تھی۔ ان ٹویٹس کی پاداش میں ادارے کو کیا کچھ بھگتنا پڑا تھا، وہ ایک الگ داستان ہے۔
https://twitter.com/x/status/1738197637504159812
معروف قانون دان ابوذر سلمان نیازی نے غریدہ فاروقی کے پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ: غریدہ فاروقی کا یہ ٹویٹ قانونی طور پر گمراہ کن اور بہت غلط ہے، خاتون اینکر کے قانون کا علم من گھڑت ہے! انہوں نے کہا ضمانت ٹرائل کو کمزور نہیں کر سکتی کیونکہ یہ جیل ٹرائل ہے (بالکل غلط کیونکہ ضمانت ایک سادہ رہائی ہے، یہ کبھی بھی مقدمے کی سماعت ختم نہیں کرتی) جیل ٹرائل کا ملزم کی رہائی سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے لکھا کہ: جہاں کسی جرم کی سزا عمرقید یا سزائے موت ہو، ضمانت نہیں دی جا سکتی (یہ بھی غلط ہے کیونکہ ایسے حالات میں ضمانت دینا جج کی صوابدید پر ہے، یہ کیس کے بنیادی حقائق اور حالات کی بنیاد پر دی جا سکتی ہے) سپریم کورٹ کی سابقہ نظیریں عمر قید اور موت کی سزا والے مقدمات میں ضمانت پر پابندی لگاتی ہیں (یہ بھی غلط ہے، ماضی کی نظیروں کے مطابق ضمانت ان حالات میں دی جا سکتی ہے جہاں اس کی تصدیق ہو)
https://twitter.com/x/status/1738188879092683092