
ایران میں حجاب نا کرنے کےالزام میں حراست میں لی گئی لڑکی کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں ہنگامےپھو ٹ پڑے ہیں جن میں اب تک 50 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران میں حجاب نا کرنے کے الزام میں نوجوان لڑکی مہیسا امینی پولیس کی حراست میں جاں بحق ہوگئی تھی جس کے بعد ملک بھر میں ہنگامےپھوٹ پڑے ، پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن اور پرتشدد واقعات کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
سات روز سےجاری مظاہروں کے باعث مختلف شہروں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے، زیادہ ہنگاموں والے شہروں میں پولیس فورس اور سیکیورٹی اہلکاروں کی اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی ہے، مختلف واقعات میں جاں بحق ہونے والے 50 افراد میں 5 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب ملک بھر میں ہنگاموں اور پرتشدد واقعات کے پیش نظر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے لڑکی کی موت کی وجوہات جاننے کیلئےانکوائری کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی پولیس نے حجاب نا کرنے پر مہیسا امینی کو حراست میں لیا تھا، دوران حراست 22 سالہ مہیسا کی طبیعت بگڑنے پر اسے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایک روز زیر علاج رہنے کے بعد اس کی موت واقع ہوگئی، پولیس نے مہیسا کی موت تشدد کی وجہ سے ہونے کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہیسا کو دل کا دورہ پڑا تھاجس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/iranprotest.jpg