ریٹائرڈ ججز کی بطور ایڈہاک ججز تقرری، کراچی بار میدان میں آ گئی

8scadshcjudgegjsjs.png

چیف جسٹس آف سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کی زیرسربراہی سپریم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس میں 4ججز کی ایڈ ہاک بنیادوں پر تعیناتی کی منظوری دی گئی تھی جس کا فیصلہ زیرِ التوا کیسز کی بڑھتی تعداد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیا گیا تھا۔

اجلاس میں ایڈہاک ججز کے لیے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کو نامزد کیا گیا تھا تاہم جسٹس مشیر عالم نے بطور ایڈہاک جج کام کرنے سے معذرت کر لی تھی۔

ذرائع کے مطابق یہ معاملہ اب نیا رخ اختیار کرتا جا رہا ہے اور جنرل سیکرٹری کراچی بار اختیار علی چنا نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ریٹائرڈ ججز کی ایڈہاک مقرری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ قومی عدلیہ کی پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔ جوڈیشل کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کی جائیگی،سپریم کورٹ کی طرف سے الجہاد ٹرسٹ کیس میں جاری کی گئی ہدایات پر عملدرآمد کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 179 کے تحت ریٹائر ہونے کی عمر 65 برس بتائی گئی ہے، ان تقرریوں کے باعث بڑے پیمانے پر معاشرے وعدلیہ کے تانے بانے متاثر ہوں گے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے اپنی ریٹائرمنٹ سے 2 مہینے پہلے ایڈہاک تقرریوں کے لیے سمری بھیجی ہے، ہائیکورٹس سے تمام سینئر ججز کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایسے ججز کو ایڈہاک بنیادوں پر تعینات نہیں کیا جا سکتا جنہیں ریٹائرڈ ہوئے 3 برس سے زیادہ وقت نہیں گزرا۔ کمیشن نے اجلاس میں ایڈہاک ججز کے لیے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کے نام منظور کیے تھے۔
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
قاضئ فراڈ عیسئ کو یہی نہیں پتہ کہ کسی بھی ریٹائرڈ جج کو اسکی ریٹائرمنٹ کے تین سال کے بعد ہی تعینات کیا جاسکتا ہے تو پھر جو جو جج اس طرح غیر قانونی طور پر فائز عیسی اور جرنیل مل کر لگا رہے ہیں انکے خلاف ریفرنس بھیجا جا سکتا ہے جسٹس آمین بھئ ایک ریٹائر جج کے طور پر جیوڈئشل کمیشن میں لگایا ہے کیا اس کو تین سال ہوچکے یا نہیں وہ بھئ تو غیر قانونی نہیں رکھا گیا قاضی اور جرنیلوں کا ہینڈ پکڈ
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
Lawyers bars across the country should oppose and protest this non constitutional nonsense.
انکو ایک ارب روپے رشوت اعلانیہ رشوت بغیر چھپائے تو صرف پنجاب سے دی گئی ہے اور سندھ اور بلوچستان سے بھئ ملے ہونکے اور بہت سی رشوت خفیہ فنڈ سے بھی خفیہ انداز میں بھی ملتی ہے
اس لئے
چپ کر دڑ وٹ جا
 

Back
Top