روسی چینل کے تمام ملازمین نے جنگ کے خلاف احتجاجاً براہ راست استعفیٰ دے دیا

russiantvresign.jpg

روس کے چند آزاد ٹیلی ویژن چینلز میں سے ایک ٹی وی چینل ’’دی رین‘‘کے تمام ملازمین نے لائیو پروگرام کے دوران استعفیٰ دیدیا جبکہ آخری ٹیلی کاسٹ میں حکومت سے ’’نو وار ‘‘کا مطالبہ کردیا۔

تفصیلات کے مطابق روس کی جانب سے یوکرین پر کئے جانے والے حملوں کی کوریج کرنے پر پوٹن حکومت نے دی رین چینل کی نشریات کو معطل کردیا تھا، آپریشن معطل کرنے کے حکم کے بعد ملازمین براہ راست ٹیلی ویژن پر مستعفی ہو گئے۔

’’دی رین‘‘ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ چینل کےآپریشن غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیئے گئے ہیں۔ چینل نے چائیکووسکی کی’’ سوان لیک ‘‘ کو بطور احتجاج ٹیلی کاسٹ کیا، یہ اقدام اگست 1991 کا حوالہ تھا، جب سوویت ٹی وی اسٹیشنوں نے ملک میں پھیلی ہوئی شہری بدامنی کے بجائے بیلے ڈانس کی پرفارمنس چلا دی تھی۔


چینل کی بانی نتالیہ سندیوا نے آخری ٹیلی کاسٹ میں’’ نو ٹو وار‘‘ کا نعرہ لگا دیا اور وہا٘ ں موجود تمام ملازمین اسٹوڈیو سے باہر آگئے اور نشریات غیر معینہ مدد کے لیے بند کرنے کا اعلان کردیا۔

چینل کے ملازمین نے روسی حکومت سے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجاً استعفی دیا جبکہ جنگ زدہ یوکرینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے استعفے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی شیئر کئے۔

دوسری جانب امریکہ نے بدھ کے روز روس پر الزام لگایا کہ اس نے آزاد خبر رساں اداروں کو بند کر کے اور روسیوں کو یوکرین پر حملے کی خبریں سننے سے روکنے کے لئے"میڈیا کی آزادی اور سچائی کے خلاف مکمل جنگ" شروع کر دی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "روس کی حکومت ٹویٹر، فیس بک، اور انسٹاگرام پلیٹ فارمز کا بھی گلا گھونٹ رہی ہے جن پر لاکھوں روسی شہری آزادانہ معلومات اور آراء تک رسائی کے لیے انحصار کرتے ہیں۔"