
امریکا نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر بڑے حملے کے خطرے کے پیش نظر اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب یوکرین نے روس کے اندر امریکی ساختہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے استعمال کی اجازت ملنے کے بعد روس پر حملہ کیا۔
یوکرین نے روس کے برائنسک علاقے میں امریکی ساختہ ATACMS میزائلوں سے چھ میزائل فائر کیے، جن میں سے پانچ کو روسی فضائی دفاع نے مار گرایا۔ یہ پہلا موقع ہے جب یوکرین نے روس کے اندر گہرائی میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ یہ حملہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے کیف کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے استعمال کے لیے اجازت ملنے کے صرف دو دن بعد ہوا۔ روسی فضائی دفاع کے مطابق، ایک میزائل نے فوجی تنصیب کے قریب معمولی نقصان پہنچایا جبکہ تباہ شدہ میزائل کے ٹکڑے زمین پر گرے جس سے آگ بھڑک اٹھی، مگر کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے حال ہی میں اپنی نیوکلئیر ڈاکٹرائن میں تبدیلیاں کی ہیں، جو یہ طے کرتی ہیں کہ کسی بھی غیر جوہری ملک کے روس پر حملے کی صورت میں، اگر وہ کسی جوہری طاقت کی حمایت سے ہو، تو اسے مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔ نئی ڈاکٹرائن میں کہا گیا ہے کہ روایتی ہتھیاروں سے روس یا اس کے اتحادی بیلا روس پر کوئی خطرہ لاحق ہونے کی صورت میں بھی روس جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔
یہ تبدیلیاں اس وقت آئی ہیں جب امریکا نے یوکرین کو طویل فاصلے تک وار کرنے والے میزائل فراہم کرنے کی اجازت دی ہے، جس کی وجہ سے روس کی جانب سے ممکنہ جوابی کارروائیوں کا امکان بڑھ گیا ہے۔
یہ تعاملات نہ صرف یوکرین اور روس کے درمیان کشیدگی کو بڑھاتے ہیں بلکہ عالمی سطح پر سلامتی کے معاملات پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ اگر یوکرین نے مزید ایسے حملوں کی منصوبہ بندی کی، تو اس کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر بڑے تنازع کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے، جس کی تیاری عالمی طاقتیں کر رہی ہیں۔
یہ صورتحال جاری جنگ کے تناظر میں ایک نئے مرحلے کی نشاندہی کرتی ہے، جس میں دونوں جانب کی حکمت عملیوں میں تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی۔ واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان موجودہ کشیدگی کا شدت اختیار کرنا ممکنہ طور پر ایک بڑی جنگ کی طرف بھی لے جا سکتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/Bw0Tzht/ukrain.jpg