
امریکی صحافی جان لیفیورنے ایک ٹوئٹ کیا جس میں اس نے دعویٰ کیا ہے کہ نیو یارک شہر مین ہیٹن میں روزویلٹ ہوٹل کا پورا کرایہ ادا کرنے کے لیے 220 ملین ڈالر خرچ کر رہا ہے تاکہ غیر قانونی تارکین وطن کو ٹھہرایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہوٹل پاکستانی حکومت کی ملکیت ہے، اور یہ معاہدہ پاکستان کو اپنی بین الاقوامی قرض کی ادائیگی سے بچانے کے لیے 1.1 بلین ڈالر کے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کا حصہ تھا۔
https://twitter.com/x/status/1862945830325428535
جان لیفیورکے مطابق اس معاہدے سے پہلے، یہ ہوٹل 2020 سے بند تھا اور طویل عرصے سے گاہکوں کی کمی اور تزئین و آرائش کی شدید ضرورت کا سامنا کر رہا تھا۔
اس پر وکرم راماسوامی نے ردعمل دیا کہ ایک ٹیکس دہندگان کی مالی اعانت سے چلنے والا ہوٹل غیر قانونی تارکین وطن کے لیے ہے، جو پاکستانی حکومت کی ملکیت ہے۔
https://twitter.com/x/status/1863022250498125866
انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ نیویارک کے ٹیکس دہندگان مؤثر طور پر ایک غیر ملکی حکومت کو اپنے ہی ملک میں غیر قانونی افراد کو ٹھہرانے کے لیے ادائیگی کر رہے ہیں۔ یہ ناقابل یقین ہے۔
یادرہے کہ راماسوامی کو، ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کے ساتھ، نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومت کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور غیر ضروری اخراجات ختم کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک نیا محکمہ برائے حکومتی کارکردگی قائم کیا گیا ہے۔
اس پر صحافی شاہد اسلم نے ردعمل دیا کہ جہاں گئے کارنامے چھوڑ آئے۔امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈٹرمپ نے ایلن مسک اور وویک راماسوامی کو government efficiency محکمے کا سربراہ بنایا ہے اور سوامی صاحب کا دھیان پاکستان کے نیویارک کے روزویلٹ ہوٹل پہ پڑ گیا ہے جہاں بعض دعوئوں کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن کو رکھا جاتا ہے۔یہ کیا سین ہے جناب؟
https://twitter.com/x/status/1863065767157064125
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/viaa111j.jpg