
اتحادی حکومت نے رواں مالی سال کے صرف پہلے سات مہینوں میں قرض میں خالص 7.2 ٹریلین روپے کا اضافہ کیا، اوسطاً یومیہ 34 ارب روپے۔
اسٹیٹ بینک نے مرکزی حکومت کا جنوری 2023 تک کے قرضوں کا بلیٹن جاری کیا، جس میں وفاقی حکومت کے قرضوں پر کرنسی کی قدر میں زبردست کمی کے منفی اثرات کو ظاہر کیا گیا ۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق وفاقی حکومت کا قرض جنوری کے آخر تک بڑھ کر تقریباً 55 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا ، اس مالی سال کے جولائی 2022 سے جنوری 2023 کے دوران 7.2 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا اس عرصے کے دوران قرضوں کا بوجھ 15 فیصد کی رفتار سے بڑھ گیا، جو پاکستان جیسے ملک کے لیے ناقابل برداشت ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری کے دوران ملک کا مجموعی قرض 40 کھرب روپے یعنی تقریباً 7.7 فیصد بڑھ کر 550 کھرب روپے کے قریب پہنچ گیا, جنوری 2022 میں یہ اعداد و شمار 423 کھرب 90 ارب روپے تھے، جس کا مطلب گزشتہ سال کے مقابلے میں اس میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
جنوری کے آخر تک ملکی قرضہ بڑھ کر 343 کھرب روپے تک پہنچ گیا، یہ قرضہ ایک ماہ پہلے کے مقابلے میں 3.4 فیصد اور ایک سال پہلے کے اعداد و شمار سے تقریباً 25 فیصد زیادہ ہے، بیرونی قرضے ایک ماہ میں 15.7 فیصد اور ایک سال میں 38 فیصد اضافے کے ساتھ 206 کھرب 90 ارب روپے ہوگئے۔
اسٹیٹ بینک کے مقابلے میں رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران ملکی قرضوں میں 32 کھرب 18 روپے کا اضافہ ہوا جو کہ 10.4 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز پی آئی بیز کے ذریعے حکومت کا قرضہ جنوری کے آخر تک 209 کھرب روپے تک پہنچ گیا,گزشتہ سال 155 کھرب 90 ارب روپے تھا، یہ 34 فیصد کا ریکارڈؑ اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
طویل مدتی قرضوں پر حکومت پہلے بہت زیادہ خرچ کر چکی ہے، جس سے ترقیاتی اخراجات کا بڑا حصہ ختم ہو گیا ,پاکستان کا سود اور آمدنی کا تناسب خطے میں سب سے خراب ہے سری لنکا سے نیچے ہے,جو 42 فیصد سے بڑھ کر 54 فیصد تک ہو سکتا ہے، جس سے سود کی ادائیگی 40 کھرب سے بڑھ کر 54 کھرب تک ہو جائے گی۔
اسٹیٹ بینک کی پالیسی شرح سود میں 300 بیسز پوائنٹس کا حالیہ اضافہ حکومت کے ترقیاتی اخراجات اور دیگر بنیادی ضروریات پر خرچ کرنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کرے گا۔
حکومت کے بیرونی قرضوں میں جنوری 2023 کے دوران بہت زیادہ تیزی کے ساتھ لگ بھگ 38 فیصد اضافہ ہوا ہے، رواں مالی سال کے دوران جنوری تک بیرونی قرضوں میں 23.5 فیصد یا 393 کھرب 90 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
بیرونی قرضوں میں بہت زیادہ اضافہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے اور آئندہ ماہ اس میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
حکومت نے گزشتہ ڈالر کے ریٹ پر کیپ ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد ڈالر کی قیمت میں تقریباً 20 فیصد اضافہ ہوگیا، اس کا مطلب ہے کہ حکومت کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے اس اضافی رقم کا بندوبست کرنا پڑے گا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/debtoahahsa.jpg