رواں مالی سال تعلیم و صحت پر جی ڈی پی کا ایک فیصد سےبھی کم خرچ

stethoscope-head-lying-on-medical-forms-closeup.jpg

مالی سال 2024-25 کے اقتصادی سروے کے مطابق وفاقی حکومت نے تعلیم اور صحت جیسے بنیادی شعبوں پر مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا ایک فیصد سے بھی کم خرچ کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ تعلیم کے شعبے پر جی ڈی پی کا صرف 0.8 فیصد صرف ہوا، جبکہ ملک کی مجموعی شرح خواندگی 60.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

اعداد و شمار کے مطابق مردوں کی شرح خواندگی 68 فیصد اور خواتین کی 52.8 فیصد رہی، جس سے دونوں میں 16 فیصد کا نمایاں فرق ظاہر ہوتا ہے۔ ملک بھر میں اس وقت 269 جامعات موجود ہیں جن میں سے 160 سرکاری اور 109 نجی شعبے میں کام کر رہی ہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت اعلیٰ تعلیم پر 61 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، جبکہ یونیورسٹی سطح پر پی ایچ ڈی فیکلٹی کی شرح 37.97 فیصد رہی۔


اقتصادی سروے میں صحت کے شعبے کی صورتحال بھی مایوس کن قرار دی گئی ہے۔ رواں مالی سال میں صحت کا مجموعی بجٹ 925 ارب روپے رہا جو جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک میں فی الحال 751 افراد کے لیے ایک ڈاکٹر میسر ہے، تاہم پچھلے ایک سال میں ڈاکٹرز کی تعداد میں 20 ہزار کا اضافہ ہوا، جس کے بعد ملک میں رجسٹرڈ ڈاکٹروں کی تعداد 3 لاکھ 19 ہزار اور ڈینٹسٹ کی 39 ہزار 88 تک جا پہنچی ہے۔

ملک میں اس وقت نرسوں کی تعداد 1 لاکھ 38 ہزار، دائیوں کی 46 ہزار 801 اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تعداد 29 ہزار ہے۔ مجموعی طور پر ملک بھر میں 1,696 اسپتال اور 5,434 بنیادی صحت مراکز کام کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں یہ تشویشناک پہلو بھی سامنے آیا کہ ملک میں ایک ہزار نوزائیدہ بچوں میں سے ہر سال 50 فوت ہو جاتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی اوسط متوقع عمر میں قدرے بہتری آئی ہے اور یہ بڑھ کر 67 سال تک پہنچ گئی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1932088307476791490
 
Last edited:

Back
Top