رواں مالی سال ترقی کی شرح کیا رہے گی؟ وزارت خزانہ کی رپورٹ جاری

salaahsaishhaas.jpg

ملکی معاشی صورتحال اور واجب الادا قرضوں بارے وزارت خزانہ کی رپورٹ جاری۔۔جولائی سے دسمبر کے دوران 3.2 ارب ڈالرز کے غیرملکی قرض لیے گئے جبکہ2.7 ارب ڈالرز غیرملکی قرض واپس کیا گیا: رپورٹ

وفاقی وزارت خزانہ کی طرف سے ملکی واجب الادا قرضوں کے حوالے سے رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2022ء سے 2023ء کے دوران ملکی معیشت کی شرح نمو 5فیصد کے مقررکردہ ہدف کے مقابلے میں صرف 0.8 فیصد رہنے جبکہ مہنگائی بڑھ کر 28.5 فیصد پر رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ ملک میں بڑھتی مہنگائی اور قرضوں میں اضافے کی بڑی وجہ ایکسچینج ریٹ اور شرح سود میں اضافے کو بتایا گیا ہے۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال 2023ء سے 2024ء کے دوران شرح نمو 3 فیصد جبکہ 2024ء سے 2025ء کے درمیان 5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ آئندہ مالی سال 2023ء سے 2024ء کے دوران مہنگائی میں اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جو 21 فیصد تک پہنچ جائے گی جبکہ سال 2025ء میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 7.5 فیصد ہونے جبکہ رواں سال مالی معاشی شرح نمو 0.8 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ماہ دسمبر 2022ء تک پاکستان کا کل واجب الادا قرضہ 55 ہزار 800 ارب روپے تھا، جولائی سے دسمبر کے دوران ڈالر ایکسچینج ریٹ میں 11 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد پاکستان کے مجموعی قرض میں مقامی قرض 62 اعشاریہ 8 فیصد جبکہ غیرملکی قرضہ 37 اعشاریہ 2 فیصد تھا۔ جولائی سے دسمبر کے دوران 3.2 ارب ڈالرز کے غیرملکی قرض لیے گئے جبکہ2.7 ارب ڈالرز غیرملکی قرض واپس کیا گیا۔

رواں مالی سال ملک میں مہنگائی کی شرح 28 اعشاریہ 5 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران اس میں کمی کے بعد 21 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ سال 2026ء میں مہنگائی کی شرح 6 اعشاریہ 5 فیصد تک جبکہ ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 6 فیصد بڑھنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سال 2026ء تک ملکی قرضہ معیشت کے 70 فیصد سے بڑھ جائے گا جبکہ 2006ء میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 6 اعشاریہ 5 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا۔ رواں مالی سال بجٹ میں ملکی معاشی ترقی کی شرح کا ہدف 5 فیصد رکھا گیا تھا۔ شرح سود میں اضافے کے باعث واجب الادا قرضوں میں اضافہ ہوا جبکہ ڈالر کے ایکسچینج ریٹ میں اضافے سے مہنگائی اور قرض بھی بڑھا۔
 

Back
Top