
اندھا دھند فائرنگ کے واقعے کو ماچھی اور شر قبائل کے مابین لڑائی کا شاخسانہ قرار دیا: ترجمان ضلعی پولیس
ضلع رحیم یار پولیس نے اندھادھند فائرنگ کر کے متعدد مزدوروں کو قتل کرنے والے 4ڈاکوئوں کو پولیس کارروائی میں ہلاک کردیا۔ ذرائع کے مطابق ضلع رحیم یار خان پولیس نے ایک کارروائی کرتے ہوئے متعدد مزدوروں کو قتل کرنے والے 4 ڈاکوئوں کو ہلاک کر دیا، پولیس نے دعویٰ کیا کہ ڈاکوئوں سے راکٹ لانچر بھی برآمد ہوئے۔ پولیس کارروائی میں 2 اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا اور متعدد اہلکار زخمی بھی ہوئے جنہیں شیخ زید میڈیکل کالج ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
رحیم یار خان پولیس نے بتایا کہ مسلح ڈاکوئوں نے مچکا تھانے کی حدود میں دریا کنارے گنے کے کھیتوں میں کام کرنے والے مچی قبیلے کے مزدوروں کو اندھادھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 4 مزدور اور راہگیر لڑکی جاں بحق ہو گئی۔ واقعہ کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور کارروائی میں ڈاکوئوں کو ہلاک کر دیا۔
اطلاعات کے مطابق دولت آباد اور مچکا کے درمیان سولنگی قبیلے کے مزدور گنے کے کھیت میں کٹائی کر رہے تھے کہ 2 مختلف گینز سے تعلق رکھنے والے تقریباً 20 ڈاکوئوں نے اندھادھند فائرنگ شروع کر دی تاکہ چند مہینے پہلے پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے اپنے ساتھیوں کا بدلہ لے سکیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سولنگی قبیلے کے کچھ افراد نے مبینہ طور پر کچھ مہینے پر ان ڈاکوئوں کی مخبری پولیس کو کی تھی جس کے بعد چند ڈاکوئو پولیس کارروائی میں ہلاک ہوئے تھے۔
پولیس کارروائی میں ہلاک ہونے والے ڈاکوئوں کے ساتھیوں نے اپنے ساتھیوں کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے حملہ کیا تاہم ترجمان ضلعی پولیس سیف علی وائیں نے فائرنگ کے واقعے کو ماچھی اور شر قبائل کے مابین لڑائی کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر رضوان عمر گوندل واقعے کے فوری بعد بھاری نفری کے ہمراہ جائے حادثہ پر پہنچے اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ پولیس آنے کے باوجود دونوں قبیلوں میں فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا اور دعویٰ کیا گیا کہ اس کی جھگڑے کی وجہ دیرینہ دشمنی ہے۔ فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں میں ماچھی قبیلے کے 3 افراد اور سلرہ قبیلے کی ایک خاتون شامل تھی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا تبادلہ دو قبائل کے بجائے ڈاکوئوں اور پولیس کے مابین ہو رہا ہے جو پچھلے کئی گھنٹوں سے جاری ہے۔ سیف علی کا کہنا تھا کہ 3 ڈاکو کرمون کوش، عمر شر کے علاوہ 2 نامعلوم ڈاکو ہلاک ہوئے جبکہ کارروائی میں 2 پولیس اہلکار شہید ہونے کے علاوہ متعدد زخمی ہوئے۔
ترجمان ضلعی پولیس نے بتایا کہ ڈاکوئوں نے بھاری گولہ بارود کے علاوہ راکٹ لانچر کا استعمال کیا جس کے باعث متعدد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ پولیس نے ڈاکوئوں کو گھیرے میں لے لیا اور 12 گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا، رات کا اندھیرا پھیلنے کے بعد پولیس کو کارروائی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ 2 سال پہلے بھی رحیم یار خان میں ایسے ہی ایک واقعے میں ڈاکوئوں نے مخبری کے شبہ پر 9 افراد کو قتل کر دیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ ایندھر گینگ کے جانو اندھر کی سربراہی میں 3 موٹرسائیکلوں پر دائودوالا پولیس چوک کے قریب واقع پٹرول پمپ پہنچ کر منیجر کے دفتر میں گھس کر حریف گروپ کے 8 افراد کو قتل کر دیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ علاقہ سندھ کے کچے کے علاقے کے پاس ہے اور لاقانونیت کا گڑھ بن چکا ہے اور ڈاکوں کھلم کھلا وارداتیں کرتے ہیں جبکہ اغواء برائے تاوان کی وارداتیں معمول ہیں۔ علاقے کے لوگوں نے بتایا کہ جرائم پر قابو پانے کیلئے ضلعی پولیس افسر سے بارہا درخواست پر بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ مقتولین اور اندھر گینگ کا سرغنہ جانو اندھر میں دیرینہ دشمنی تھی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/12rahimryar khanskhd.png