رانا ثنا کا عمران خان بارے بیان ن لیگ کی پارٹی پالیسی ہے،اجمل جامی

18ranasaanpartypolicy.jpg

سیاستدانوں نے اس وقت اپنے مسئلے حل نہ کیے تو بات ان کے ہاتھ سے نکل جائے گی اور فیصلے کوئی اور کرے گا: محمد مالک

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں اجمل جامی نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے بیان کہ "یا یہ رہیں گے یا ہم" کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص نے نام نہ لینے کی شرط پر بتایا کہ ہماری پارٹی میں یہ فیصلہ ہو چکا ہےکہ ہم نے کوئی دفاعی پوزیشن اختیار نہیں کرنی، رانا ثناء اللہ جو کہہ رہے ہیں ٹھیک کہہ رہے ہیں۔

عمران خان نے اس بارے سوال پر کہا کہ "خواہش ہے دونوں رہیں لیکن اگر وہ یہ کہہ رہے ہیں تو وہ نہیں رہیں گے" اس کے بعد ایسا لگ رہا ہے ہم پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ چکے ہیں۔


سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان بار بار الزام اپنے مخالفوں اور حکومت پر الزام لگا رہے ہیں جبکہ نام بھی لے چکے ہیں کہ مجھے قتل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ عمران خان اقتدار میں نہیں ہیں لیکن سیاسی رہنما ہیں وہ ایسی بات کر سکتے ہیں لیکن اقتدار میں بیٹھے شخص کو جو وزیر داخلہ بھی ہے انہیں احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا۔


مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھا کہ سیاست کے کھیل میں دونوں فریقین کو زندہ رہنا چاہیے اور مقابلہ کرنا چاہیے۔ آئین پاکستان دونوں فریقین کو اپنی اپنی بات کہنے اور انتخابات کا حق دیتا ہے، لوگ جسے چاہیں منتخب کر لیں۔ عمران خان ہو یا رانا ثناء اللہ دونوں کی جواب در جواب گفتگو نامناسب تھی، انتخابات تو ہونے ہیں لوگ خود ہی اپنے نمائندوں کا انتخاب کر لیں گے کوئی کسی پر اپنی مرضی مسلط نہیں کر سکتا۔

سینئر صحافی وتجزیہ کار محمد مالک نے اس حوالے سے گفتگو پر کہا کہ میں بہت عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ جب نظام گرنے کا فائدہ حکومت کو ہو رہا ہو تو پھر اس کا بچنا مشکل ہوتا ہے۔

حقیقت یہی ہے کہ زمینی فضا عمران خان کے حق میں ہے، حکومت معاشی مسائل میں پھنسی ہوئی ہے۔ انتخابات آج ہوں یا اکتوبر میں اتحادی حکومت کو بڑی ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

خواجہ سعد رفیق نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب عمران خان سے بات کرنے کا وقت نہیں ہے، کوئی بات کرنے میں دلچسپی کیوں نہیں رکھتا؟ اتحادی حکومت کسی تیسری طاقت کا راہ ہموار کر رہی ہے۔ وزیراعظم کو صدر مملکت کا خط اور وزیراعظم کا جوابی خط یکطرفہ تھا، سب ایک دوسرے کو برا کہہ رہے ہیں، تمام اداروں کو متنازعہ بنا دیا گیا ہے۔کوئی کسی کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمیں زمینی حقائق بھی دیکھنے ہیں اور ان لوگوں نے آپس میں بات نہ کی تو حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ مجھے ایسا لگتا تھا کہ پہلے دن ہی بہت بڑا بنچ بنے گا لیکن ایسا نہیں ہوا، سب کو نظر آ رہا ہے کہ آخری رائونڈ چل رہا ہے، سیاستدانوں نے اس وقت اپنے مسئلے حل نہ کیے تو بات ان کے ہاتھ سے نکل جائے گی اور فیصلے کوئی اور کرے گا۔
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
جب مریخیوں کے ساتھ مریخیوں کی زبان میں بولا جاۓ تو انہیں سمجھا آتی ہے - عمران خان پچھلے دس سال سے ایسی ہی بکواس کر رہا ہے - ان بیچاروں کو عادت نہیں سنے کی

لیکن جیسے عمران خان کے پاس کچھ کرنے کی اوقات نہیں - اسی طرح رانے کی بھی اوقات نہیں کہ کچھ کر سکے

جیسے عمرانی بوجے عمران کو سیریس نہیں لیتے ایسے ہی نونی کھوتوں کو بھی اپنی پارٹی کی لیڈرشپ کو نون سیریس لینے کا وقت ہوا چاہتا ہے
 

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
Baat abhi bhi aage nikalni hai? Strange!

Sab ke soday check kernay waali lumber 1 Phouj ne mulk ko yahan la ker khara ker diya hai.
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
ان گدھوں کی بکواس کی کوئی اہمیت نہیں ۔۔ بیچارہ اپنی فرسٹریشن میں بکواس اور دھمکیوں پہ اتر آئیں ہیں۔
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
18ranasaanpartypolicy.jpg

سیاستدانوں نے اس وقت اپنے مسئلے حل نہ کیے تو بات ان کے ہاتھ سے نکل جائے گی اور فیصلے کوئی اور کرے گا: محمد مالک

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں اجمل جامی نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے بیان کہ "یا یہ رہیں گے یا ہم" کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص نے نام نہ لینے کی شرط پر بتایا کہ ہماری پارٹی میں یہ فیصلہ ہو چکا ہےکہ ہم نے کوئی دفاعی پوزیشن اختیار نہیں کرنی، رانا ثناء اللہ جو کہہ رہے ہیں ٹھیک کہہ رہے ہیں۔

عمران خان نے اس بارے سوال پر کہا کہ "خواہش ہے دونوں رہیں لیکن اگر وہ یہ کہہ رہے ہیں تو وہ نہیں رہیں گے" اس کے بعد ایسا لگ رہا ہے ہم پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ چکے ہیں۔


سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان بار بار الزام اپنے مخالفوں اور حکومت پر الزام لگا رہے ہیں جبکہ نام بھی لے چکے ہیں کہ مجھے قتل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ عمران خان اقتدار میں نہیں ہیں لیکن سیاسی رہنما ہیں وہ ایسی بات کر سکتے ہیں لیکن اقتدار میں بیٹھے شخص کو جو وزیر داخلہ بھی ہے انہیں احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا۔


مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھا کہ سیاست کے کھیل میں دونوں فریقین کو زندہ رہنا چاہیے اور مقابلہ کرنا چاہیے۔ آئین پاکستان دونوں فریقین کو اپنی اپنی بات کہنے اور انتخابات کا حق دیتا ہے، لوگ جسے چاہیں منتخب کر لیں۔ عمران خان ہو یا رانا ثناء اللہ دونوں کی جواب در جواب گفتگو نامناسب تھی، انتخابات تو ہونے ہیں لوگ خود ہی اپنے نمائندوں کا انتخاب کر لیں گے کوئی کسی پر اپنی مرضی مسلط نہیں کر سکتا۔

سینئر صحافی وتجزیہ کار محمد مالک نے اس حوالے سے گفتگو پر کہا کہ میں بہت عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ جب نظام گرنے کا فائدہ حکومت کو ہو رہا ہو تو پھر اس کا بچنا مشکل ہوتا ہے۔

حقیقت یہی ہے کہ زمینی فضا عمران خان کے حق میں ہے، حکومت معاشی مسائل میں پھنسی ہوئی ہے۔ انتخابات آج ہوں یا اکتوبر میں اتحادی حکومت کو بڑی ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

خواجہ سعد رفیق نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب عمران خان سے بات کرنے کا وقت نہیں ہے، کوئی بات کرنے میں دلچسپی کیوں نہیں رکھتا؟ اتحادی حکومت کسی تیسری طاقت کا راہ ہموار کر رہی ہے۔ وزیراعظم کو صدر مملکت کا خط اور وزیراعظم کا جوابی خط یکطرفہ تھا، سب ایک دوسرے کو برا کہہ رہے ہیں، تمام اداروں کو متنازعہ بنا دیا گیا ہے۔کوئی کسی کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمیں زمینی حقائق بھی دیکھنے ہیں اور ان لوگوں نے آپس میں بات نہ کی تو حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ مجھے ایسا لگتا تھا کہ پہلے دن ہی بہت بڑا بنچ بنے گا لیکن ایسا نہیں ہوا، سب کو نظر آ رہا ہے کہ آخری رائونڈ چل رہا ہے، سیاستدانوں نے اس وقت اپنے مسئلے حل نہ کیے تو بات ان کے ہاتھ سے نکل جائے گی اور فیصلے کوئی اور کرے گا۔

Corrupt PDM beggars know that they have occupied the govt illegally and that they don't have the support of people so they are ready for any consequence. It's either this govt for them or jail.