
سیاستدانوں نے اس وقت اپنے مسئلے حل نہ کیے تو بات ان کے ہاتھ سے نکل جائے گی اور فیصلے کوئی اور کرے گا: محمد مالک
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں اجمل جامی نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے بیان کہ "یا یہ رہیں گے یا ہم" کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص نے نام نہ لینے کی شرط پر بتایا کہ ہماری پارٹی میں یہ فیصلہ ہو چکا ہےکہ ہم نے کوئی دفاعی پوزیشن اختیار نہیں کرنی، رانا ثناء اللہ جو کہہ رہے ہیں ٹھیک کہہ رہے ہیں۔
عمران خان نے اس بارے سوال پر کہا کہ "خواہش ہے دونوں رہیں لیکن اگر وہ یہ کہہ رہے ہیں تو وہ نہیں رہیں گے" اس کے بعد ایسا لگ رہا ہے ہم پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ چکے ہیں۔
سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان بار بار الزام اپنے مخالفوں اور حکومت پر الزام لگا رہے ہیں جبکہ نام بھی لے چکے ہیں کہ مجھے قتل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ عمران خان اقتدار میں نہیں ہیں لیکن سیاسی رہنما ہیں وہ ایسی بات کر سکتے ہیں لیکن اقتدار میں بیٹھے شخص کو جو وزیر داخلہ بھی ہے انہیں احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا۔
مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھا کہ سیاست کے کھیل میں دونوں فریقین کو زندہ رہنا چاہیے اور مقابلہ کرنا چاہیے۔ آئین پاکستان دونوں فریقین کو اپنی اپنی بات کہنے اور انتخابات کا حق دیتا ہے، لوگ جسے چاہیں منتخب کر لیں۔ عمران خان ہو یا رانا ثناء اللہ دونوں کی جواب در جواب گفتگو نامناسب تھی، انتخابات تو ہونے ہیں لوگ خود ہی اپنے نمائندوں کا انتخاب کر لیں گے کوئی کسی پر اپنی مرضی مسلط نہیں کر سکتا۔
سینئر صحافی وتجزیہ کار محمد مالک نے اس حوالے سے گفتگو پر کہا کہ میں بہت عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ جب نظام گرنے کا فائدہ حکومت کو ہو رہا ہو تو پھر اس کا بچنا مشکل ہوتا ہے۔
حقیقت یہی ہے کہ زمینی فضا عمران خان کے حق میں ہے، حکومت معاشی مسائل میں پھنسی ہوئی ہے۔ انتخابات آج ہوں یا اکتوبر میں اتحادی حکومت کو بڑی ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خواجہ سعد رفیق نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب عمران خان سے بات کرنے کا وقت نہیں ہے، کوئی بات کرنے میں دلچسپی کیوں نہیں رکھتا؟ اتحادی حکومت کسی تیسری طاقت کا راہ ہموار کر رہی ہے۔ وزیراعظم کو صدر مملکت کا خط اور وزیراعظم کا جوابی خط یکطرفہ تھا، سب ایک دوسرے کو برا کہہ رہے ہیں، تمام اداروں کو متنازعہ بنا دیا گیا ہے۔کوئی کسی کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمیں زمینی حقائق بھی دیکھنے ہیں اور ان لوگوں نے آپس میں بات نہ کی تو حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ مجھے ایسا لگتا تھا کہ پہلے دن ہی بہت بڑا بنچ بنے گا لیکن ایسا نہیں ہوا، سب کو نظر آ رہا ہے کہ آخری رائونڈ چل رہا ہے، سیاستدانوں نے اس وقت اپنے مسئلے حل نہ کیے تو بات ان کے ہاتھ سے نکل جائے گی اور فیصلے کوئی اور کرے گا۔