
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کا حلف نامہ جوڈیشل ریکارڈ کا حصہ نہیں۔
دوران سماعت دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی انصار عباسی سے استفسار کیا کہ یہ حلف نامہ تو جوڈیشل ریکارڈ کا بھی حصہ نہیں، 6 جولائی کو نواز شریف اور مریم نواز کو سزا ہوئی ، 16 جولائی کو اپیلیں فائل ہوئیں۔ اس دوران میں اور جسٹس عامر فاروق ملک میں ہی نہیں تھے۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اگر رانا شمیم یا انصار عباسی ثبوت لے آئیں تو میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف کارروائی کروں گا۔
عدالتی سماعت کا ابتدائی احوال بتاتے ہوئے صدیق جان کا کہنا تھا کہ ایسی ایسی باتیں سامنے آئی ہیں اور انکشافات ہوئے ہیں کہ ہاوس آف شریف کے حامی بھی سکتے میں آگئے.. آج کی سماعت نے پوری گیم کا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا
https://twitter.com/x/status/1460494124910526468
انکا مزید کا کہنا کہ اللہ معاف کر! پیسے اور مفاد کی خاطر کوئی کیسے اتنا گر سکتا ہے؟؟؟
صدیق جان کے مطابق رانا شمیم کا بھائی 6 نومبر کو فوت ہوا،اس وقت رانا شمیم امریکہ میں تھے۔امریکہ سے بھائی کا منہ دیکھنے پاکستان آنے کے بجائے نواز شریف کے حکم پر بیان حلفی دینے برطانیہ چلے گئے، مطلب مرے ہوئے بھائی سے نواز شریف زیادہ اہم تھا؟
https://twitter.com/x/status/1460494847710744577
عدیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس وقت میں اور جسٹس عامر فاروق ملک میں ہی نہیں تھے ، جسٹس عامر فاروق بنچ کا حصہ کیسے ہو سکتے تھے ؟ ان ریمارکس کے دوران کمرہ عدالت میں Pin Drop Silence تھی
https://twitter.com/x/status/1460492574020489216
عدیل وڑائچ کےمطابق چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ یہ بیان حلفی غلط ہے اسکے قانونی نتائج ہونگے۔
https://twitter.com/x/status/1460491197714214912
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ranam-shm112.jpg