
غیرملکی جریدے دی ڈپلومیٹ میں چائنہ کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ایک آرٹیکل شائع کیا گیا ہے جس وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے گمراہ کن قرار دے دیا جبکہ وزارت اطلاعات ونشریات کے فیکٹ چیکر نے بھی اس آرٹیکل کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔
دی ڈپلومیٹ کے آرٹیکل میں کہا گیا تھا کہ ایک علیحدگی پسند رہنما کی برسی پر چائنہ نے اپنے اعلیٰ فوجی اہلکار کو پاکستان بھیج کر بلوچستان میں چین مخالف ناراضگی کے شعلوں کو بھڑکانے کا خطرہ مول لیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ نے دی ڈپلومیٹ میں چائنہ کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے شائع ہونے والے اس مضمون پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ مضمون غلط، گمراہ کن اور بے بنیاد ہے۔ غیرملکی جریدے نے اپنے مضمون کے ذریعے پاکستان کے دوست ملک چائنہ کے ساتھ اس کے دیرینہ تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی ناکام کوشش کی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1829828981778227620
عطاء اللہ تارڑ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر دی ڈپلومیٹ جریدے کے آرٹیکل پر ردعمل دیتے ہوئے کہا پاکستان کی خارجہ پالیسی پر ایسے حملے کامیاب نہیں ہو سکتے۔ دی ڈپلومیٹ کے مضمون میں دیا گیا تاثر غلط، گمراہ کن اور بے بنیاد ہے جو ہمارے ملک کے عوام کے جذبات کی عکاسی نہیں کرتا۔
وزارت اطلاعات کے مطابق یہ مضمون سیاق وسباق سے ہٹ کر لکھا گیا اور جھوٹ پر مبنی ہے، سارا سال ہی غیرملکی شخصیات کے دورے جاری رہتے ہیں تاہم غیرملکی جریدے کے مذکورہ مضمون میں چائنہ کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورے اور بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی واقعات کے درمیان بے بنیاد اور گمراہ کن ربط پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں وزارت اطلاعات کے آفیشل فیکٹ چیکر نے ایکس (ٹوئٹر) پر دی ڈپلومیٹ کے مضمون پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا: چین کے اعلیٰ سطح وفد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے دی ڈپلومیٹ میں شائع شدہ مضمون بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔ مضمون غلط سیاق وسباق کی بنیاد پر گھڑا گیا ہے۔
پاکستان میں غیرملکی وفود سارا سال دورے کرتے رہتے ہیں تاہم دی ڈپلومیٹ کے اس مضمون میں چین کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورے اور بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی واقعات میں گمراہ کن ربط پیدا کر کے چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1829788464650309932
واضح رہے کہ دی ڈپلومیٹ کے مضمون میں کہا گیا تھا کہ پیپلزلبریشن آرمی گرائونڈ فورس چائنہ کے کمانڈر جنرل لی کیاومنگ کی قیادت میں وفد نے وزیراعظم شہبازشریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیر دفاع خواجہ آصف سے ملاقاتیں کیں۔ پاکستان میں اس دوران دہشت گردی کے متعدد واقعات ہوئے جس میں بلوچ لبریشن آرمی نے سکیورٹی اہلکاروں، شاہراہوں اور دوسرے صوبے کے مزدوروں پر مربوط حملے کیے۔