
دی اکانومسٹ نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال مہنگائی بڑھ کر 30.3 فیصد رہے گی جبکہ اگلے سال کمی سے 20.8 فیصد رہے گی
بین الاقوامی جریدے دی اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ کی طرف سے پاکستانی معیشت کے حوالے سے تازہ ترین رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جاری سیاسی بحران اور امن وامان کی صورتحال کو معاشی بحران کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
موجودہ اتحادی حکومت ملک میں بڑھتی مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافے کی وجہ سے مقبولیت کھو چکی ہے۔ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے نئے آئی ایم ایف پروگرام لینا پڑے گا۔
دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے اگلے 4 سالوں کے دوران 77.5 ارب ڈالرز کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کرنی ہے۔ روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے پیش گوئی کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 2023ء میں ڈالر کی قیمت 291 روپے جبکہ 2025ء میں 302 روپے تک پہنچ جائے گی جبکہ 2024ء سے 2027ء کے دوران بھی روپے کی قدر گراوٹ کا شکار رہے گی۔
رپورٹ میں شرح سود کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس میں 2 فیصد اضافے کے بعد 23 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے جبکہ معاشی شرح نمو اس سال 1.5 فیصد ، اگلے سال منفی 0.2 فیصد رہے گی۔ رواں سال مہنگائی بڑھ کر 30.3 فیصد رہے گی جبکہ اگلے سال کمی سے 20.8 فیصد رہے گی۔ رواں سال بیروزگاری 9.6 فیصد سے بڑھ کر 9.9 فیصد تک پہنچنے کاامکان ظاہر کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق شوح سود میں اضافے سے قرضوں کے حجم میں اضافہ جبکہ ڈالرز کے ایکسچینج ریٹ میں اضافے کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال مہنگائی 28.5 فیصد جبکہ آئندہ برس 21 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ سال 2026ء تک قرضوں کے ملکی معیشت کے 70 فیصد سے زائد رہنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ecomopnishaha.jpg