حج مسلمانوں کے لئے مقدس ترین تہوار ہے۔ اور خانہ کعبہ مسلمانوں کیلئے مقدس ترین جگہ ہے۔ بیشتر مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ جب اللہ بلاتا ہے تب ہی وہاں جانا نصیب ہوتا ہے، یعنی مسلمانوں کے نزدیک حج کرنے والے ایک طرح سے اللہ کے خاص لوگ ہوتے ہیں۔ حج کرنے والوں میں بہت سے بوڑھے اور کمزور صحت کے مالک افراد بھی ہوتے ہیں، ان کو ان کے عزیز رشتے دار اگر احتیاط کرنے کا مشورہ دیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے حضور جارہے ہیں، وہی ہماری حفاظت کرے گا۔۔
اس بار حج کے موقع پر شدید گرمی سے کم و بیش ایک ہزار افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور یہ تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ہسپتالوں میں بھی گرمی سے متاثرہ ہزاروں لوگ پڑے ہیں۔ سوشل میڈیا پر جو ویڈیوز آئی ہیں ان میں لوگ جگہ جگہ سڑکوں پر مرے پڑے ہیں، کوئی سڑک کے کنارے مرا پڑا ہے، کوئی وہیل چیئر پر جان کی بازی ہار گیا ہے، جگہ جگہ لاشیں بے آسرا اور بے سرو سامان پڑی ہیں۔ انتہائی دردناک منظر ہے۔۔ یہ منظر عقل والوں کیلئے ایک سبق ہے کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ اللہ کے خاص بندے ہیں اور اللہ کے خاص ترین مقام پر حاضری دینے جارہے ہیں تب بھی وہ آپ کیلئے قدرت کے قوانین نہیں بدلے گا۔ تب بھی سورج اتنی ہی آگ برسائے گا جتنی قدرتی طور پر برساتا ہے۔ آپ کیلئے خاص طور پر کہیں سے بادل نہیں آئیں گے۔ قدرت کا سائیکل اپنے حساب سے ہی چلے گا۔ آپ کیلئے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
آپ کو قدرت کی طرف سے ایک عدد دماغ دیا گیا ہے، اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اس دماغ سے کام لیتے ہیں یا نہیں۔ خدا آپ کیلئے الگ سے کچھ نہیں کرے گا۔ آپ نے جو کچھ کرنا ہے وہ خود کرنا ہے۔ اگر آپ پچاس ڈگری سے اوپر ٹمپریچر اور آگ اگلتے سورج کو نظر انداز کرکے محض یہ سوچ کر گھر سے حج کرنے کیلئے نکل پڑتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ خاص طور پر آپ کیلئے آسمان سے ٹھنڈک نازل کرے گا تو سڑکوں پر پڑی ہوئی حاجیوں کی لاشیں آپ کیلئے سبق ہونا چاہئے۔ اور صرف حج ہی نہیں، زندگی کے ہر معاملے میں آپ کو اپنی عقل کو ہی استعمال کرکے فیصلہ کرنا چاہئے۔ یہ دنیا قوانینِ قدرت کےتحت چلتی ہے ، قدرت یا خدا کسی کیلئے الگ سے کوئی تام جھام نہیں کرتا۔ جو یہ بات سمجھ گیا اور جس نے عقلی طور پر اپنی زندگی گزارنی شروع کردی، وہ ترقی کرگیا اور جو اپنی عقل کو سائیڈ پر رکھ کر ہر وقت منہ اٹھا کر آسمانی مدد کے طلبگار رہتے ہیں وہ اپنا کباڑا کر بیٹھتے ہیں۔۔
https://twitter.com/x/status/1803378338779554024
https://twitter.com/x/status/1802783423087452530
اس بار حج کے موقع پر شدید گرمی سے کم و بیش ایک ہزار افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور یہ تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ہسپتالوں میں بھی گرمی سے متاثرہ ہزاروں لوگ پڑے ہیں۔ سوشل میڈیا پر جو ویڈیوز آئی ہیں ان میں لوگ جگہ جگہ سڑکوں پر مرے پڑے ہیں، کوئی سڑک کے کنارے مرا پڑا ہے، کوئی وہیل چیئر پر جان کی بازی ہار گیا ہے، جگہ جگہ لاشیں بے آسرا اور بے سرو سامان پڑی ہیں۔ انتہائی دردناک منظر ہے۔۔ یہ منظر عقل والوں کیلئے ایک سبق ہے کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ اللہ کے خاص بندے ہیں اور اللہ کے خاص ترین مقام پر حاضری دینے جارہے ہیں تب بھی وہ آپ کیلئے قدرت کے قوانین نہیں بدلے گا۔ تب بھی سورج اتنی ہی آگ برسائے گا جتنی قدرتی طور پر برساتا ہے۔ آپ کیلئے خاص طور پر کہیں سے بادل نہیں آئیں گے۔ قدرت کا سائیکل اپنے حساب سے ہی چلے گا۔ آپ کیلئے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
آپ کو قدرت کی طرف سے ایک عدد دماغ دیا گیا ہے، اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اس دماغ سے کام لیتے ہیں یا نہیں۔ خدا آپ کیلئے الگ سے کچھ نہیں کرے گا۔ آپ نے جو کچھ کرنا ہے وہ خود کرنا ہے۔ اگر آپ پچاس ڈگری سے اوپر ٹمپریچر اور آگ اگلتے سورج کو نظر انداز کرکے محض یہ سوچ کر گھر سے حج کرنے کیلئے نکل پڑتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ خاص طور پر آپ کیلئے آسمان سے ٹھنڈک نازل کرے گا تو سڑکوں پر پڑی ہوئی حاجیوں کی لاشیں آپ کیلئے سبق ہونا چاہئے۔ اور صرف حج ہی نہیں، زندگی کے ہر معاملے میں آپ کو اپنی عقل کو ہی استعمال کرکے فیصلہ کرنا چاہئے۔ یہ دنیا قوانینِ قدرت کےتحت چلتی ہے ، قدرت یا خدا کسی کیلئے الگ سے کوئی تام جھام نہیں کرتا۔ جو یہ بات سمجھ گیا اور جس نے عقلی طور پر اپنی زندگی گزارنی شروع کردی، وہ ترقی کرگیا اور جو اپنی عقل کو سائیڈ پر رکھ کر ہر وقت منہ اٹھا کر آسمانی مدد کے طلبگار رہتے ہیں وہ اپنا کباڑا کر بیٹھتے ہیں۔۔
https://twitter.com/x/status/1803378338779554024
https://twitter.com/x/status/1802783423087452530
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/GV6NdFy/hajje.jpg