خیبر پختونخوا اسمبلی میں زرعی انکم ٹیکس بل منظور

awK7787HOQ.jpg

پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی نے زرعی انکم ٹیکس بل کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت زیادہ آمدن والے کسانوں پر سپر ٹیکس بھی عائد کیا جائے گا۔ یہ ٹیکس یکم جنوری 2025 سے نافذ ہوگا۔ بل کے تحت، صوبے کی زمین کو تین ڈویژنز اور چار زونز میں تقسیم کیا جائے گا۔

بل میں انکم ٹیکس کی مختلف شرحیں مقرر کی گئی ہیں۔ جن کی سالانہ زرعی آمدن 12 لاکھ سے زائد ہو، ان پر 15 فیصد انکم ٹیکس کے علاوہ 90 ہزار روپے سپر ٹیکس عائد ہوگا۔ 16 لاکھ سے زائد آمدنی پر 30 فیصد انکم ٹیکس اور ایک لاکھ 70 ہزار روپے سپر ٹیکس لگایا جائے گا۔ 32 لاکھ سے زائد آمدن کے لیے 40 فیصد انکم ٹیکس اور 6 لاکھ 50 ہزار روپے سپر ٹیکس ہوگا۔ اگر آمدن 56 لاکھ روپے سے زائد ہو تو 45 فیصد انکم ٹیکس اور 16 لاکھ 10 ہزار روپے سپر ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

کارپوریٹ فارمنگ پر بھی ٹیکس لاگو کیا گیا ہے۔ چھوٹی کمپنیوں پر 20 فیصد جبکہ بڑی کمپنیوں پر 29 فیصد ٹیکس کی شرح مقرر کی گئی ہے۔

اضافی طور پر، بل میں سالانہ زرعی آمدن پر مزید ٹیکس کی شرحیں بھی بیان کی گئی ہیں۔ 15 کروڑ روپے سے زائد آمدن پر 1 فیصد، 20 کروڑ سے زائد پر 2 فیصد، 25 کروڑ سے زائد پر 3 فیصد، 30 کروڑ سے زائد پر 4 فیصد، 35 کروڑ سے زائد پر 6 فیصد، 40 کروڑ سے زائد پر 8 فیصد، اور 50 کروڑ سے زائد پر 10 فیصد ٹیکس لیا جائے گا۔

اراضی ٹیکس کے حوالے سے، زون ون میں ساڑھے بارہ ایکڑ سے زائد زمین پر 1200 روپے فی ایکڑ کے حساب سے ٹیکس عائد ہوگا، 25 سے 50 ایکڑ زمین پر 2500 روپے فی ایکڑ اور 50 ایکڑ سے زائد پر 3500 روپے فی ایکڑ کی شرح سے اراضی ٹیکس لیا جائے گا۔ زون ٹو اور زون تھری میں زون ون سے کم ٹیکس لگایا جائے گا۔

جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کریں گے، ان پر اعشاریہ ایک فیصد فی اضافی دن جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ 12 لاکھ روپے سے کم زرعی آمدنی والے نادہندہ کو 10 ہزار روپے جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ 14 نومبر 2024 کو پنجاب اسمبلی نے بھی زرعی انکم ٹیکس بل منظور کیا تھا، جس کے بعد لائیو اسٹاک پر بھی ٹیکس لگانے اور زیادہ آمدن والے کسانوں پر سپر ٹیکس کا نفاذ ہوا تھا۔
 

Back
Top