خوف کے سائے میں چھوٹی چھوٹی خوشیاں

allahkebande

Minister (2k+ posts)
طالبان کے حملوں کے سائے میں کابل کے لوگ زندگی کیسے گزارتے ہیں؟ بی بی سی کا چھوٹا سا تجزیہ


افغانستان کے شہر کابل میں گھومنے پھرنے کا فیصلہ کرنا آسان نہیں ہوتا۔ وہاں ریستورانوں اور ہوٹلوں کو اکثر شدت پسندوں کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، اور ان میں سے کئی ہوٹلوں اور ریستورانوں کے باہر بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ بی بی سی کے حسیب عمار نے کابل شہر کا دورہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیسے اور کہاں رہائشی اور وہاں آنے والے افراد سکون سے وقت گزار سکتے ہیں
کابل کے حالیہ دورے کے دوران ایک شام مجھے ایک دوست اور ساتھی صحافی باہر لے گئے۔
انھوں نے مجھ سے کہا کہ ہم آپ کو بہتر ریستوران لے جانا چاہتے ہیں جہاں کا کھانا بھی لذیذ ہے لیکن وہاں کے داخلی راستے پر سکیورٹی بہت سخت ہے نہ تو میں وہاں اچھا محسوس کرتا ہوں اور میرے خیال میں آپ بھی وہاں بہتر محسوس نہیں کریں گے۔ان کے ان الفاظ نے مجھے تجسس میں ڈال دیا۔ ایسے کون سے ریستوران ہو سکتے ہیں جہاں کابلی اور غیر ملکی پر اطمینان محسوس کریں؟ کیا یہ ممکن ہے کہ آپ بہتر اور پر سکون وقت گزار سکیں جب کہ آپ اپنے تحفظ کے لیے ہر وقت پریشان رہتے ہوں؟ایک شام ہم نے آزاد خیال خواتین اور حضرات کے لیے مشہور ایک کیفے کا دورہ کیا۔دیگر روایتی جگہوں کی طرح یہاں مرد اور خواتین الگ الگ نہیں بیٹھے تھے اور یہاں سکیورٹی کا بھی کوئی نام نشان نہیں تھا جبکہ کابل میں ہر جگہ دھماکہ خیز مواد سے بچاؤ کے لیے بنائی گئی دیواریں بھی نہیں تھیں۔
اس کیفے میں مجھے انتہائی دوستانہ ماحول دکھائی دیا جہاں گاہک افغان، عرب اور امریکی پکوان سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ ان پکوانوں میں زیادہ تعداد فاسٹ فوڈ اور قہوہ نظر آرہا تھا۔ہم سینڈوچ کھا رہے تھے کہ اتنے میں کیفے کے مالک اور ایک مسلح شخص کے درمیان بحث نے اس جگہ کے پر سکون ماحول کو اچانک تبدیل کر دیا۔وہاں موجود تمام افراد کی نگاہیں دروازے کے قریب ہونے والے اس مباحثے پر جم گئیں۔ کیفے کا مالک اس مسلح شخص سے گن گاڑی میں رکھنے کو کہہ رہا تھا جبکہ وہ شخص اس بات کو ماننے سے انکار کر رہا تھا۔تقریباً دس منٹ تک جاری رہنے والی اس تکرار کا اختتام اس بات پر ہوا کہ اس شخص نے اپنی گن کی میگزین گاڑی میں رکھ دی اور گن ساتھ لے آیا۔

میرے تجسس میں اس وقت مزید اضافہ ہو گیا جب رات کے وقت 20 سال کی عمر کی تین لڑکیاں وہاں داخل ہوئیں۔
یہ تینوں خواتین ہلکے سیاہ اور نیلے رنگ کی چادروں سے اپنے سروں کو ڈھانپے ہوئے تھیں۔ ان میں سے کوئی بھی اپنی سکیورٹی کو لے کر پریشان دکھائی نہیں دے رہی تھی۔ میں نے جب ان سے بات کی اور اپنے بارے میں بتایا تو مجھے معلوم ہوا کے یہ تینوں لڑکیاں یونیورسٹی کی طالبات ہیں اور بات کرنے کو تیار ہیں۔ان سے میں نے سوال کیا کہ کیا وہ رات کے اس وقت بنا کسی مرد رشتہ دار کے اس کیفے میں خوفزدہ ہیں؟ان میں سے ایک لڑکی نے کہا: آج ہم افعان مردوں کی عورتوں کے بارے میں قدیم سوچ کو چیلنج کرنا چاہتے ہیں۔ہم ان جگہوں پر جاتی ہیں جہاں خواتین کا کم ہی آنا جانا ہوتا ہے، ان جگہوں میں وہ پارک بھی شامل ہے جہاں عام طور پر مردوں کا رش ہوتا ہے۔
ایسے میں بہت سے افراد ہمارے گرد جمع ہو گئے اور عجیب نظروں سے ہمیں دیکھنا شروع کر دیا لیکن ہم نے انھیں توجہ نہیں دی۔ہم یہ ظاہر کرنا چاہتی ہیں کہ ہمیں بھی ویسے ہی اپنا وقت گزارنے کا حق حاصل ہے جیسا کہ نوجوان لڑکوں کو ہے۔میں نے ان سے پوچھا کہ وہ افغانستان کے معتدل معاشرے میں کس قسم کی آزادی چاہتی ہیں؟جواب میں انھوں نے کہا: ہم ایسے مرد نہیں چاہتے جو اس کیفے کی طرح ہمیں تجسس بھری نگاہوں سے دیکھیں۔ کسی بھی مرد کو ہمارے یہاں آنے سے پریشان ہونے یا سوال کرنے میں دلچسپی نہیں ہونی چاہیے۔ایک اور دن میں نے ایک ایسے ریستوران کا دورہ کیا جسے غیر ملکی چلا رہے ہیں۔وہاں گلی کے گرد دھماکہ خیز مواد سے بچاؤ کے لیے دیوار بنائی گئی تھی اور اندر داخل ہونے کے لیے دروازے پر موجود مسلح محافظوں کے درمیان سخت سکیورٹی چیک سے آپ کو گزرنا پڑتا تھا۔
اس ریستوران اور کسی وزارت کے دفتر یا بین الاقوامی تنظیم کے باہر موجود سکیورٹی میں کوئی فرق نہیں تھا۔وہاں کی نیچی چھتوں سے دم گھٹ رہا تھا لیکن میرے ساتھی نے مجھے یقین دلایا کہ یہ کابل کی بہترین جگہوں میں سے ایک ہے جہاں آپ سب کچھ بھول کر بہتر وقت گزار سکتے ہیں۔تمام تر ویٹر غیر ملکی تھے جو مغربی کھانا پیش کر رہے تھے۔خاتون ویٹر نے پوچھا: آپ کیا لینا پسند کریں گے؟ ہمارے پاس جوس، بیئر، وائن اور وہسکی ہے۔میں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ چیزیں تو مینیو میں موجود نہیں ہیں جس پر ویٹریس بنا کچھ کہے صرف مسکرائی۔اس ریستوران میں آنے والے افراد میں زیادہ تعداد امیر افغانیوں کی تھی، جو یا تو دیگر ممالک میں رہائش پذیر ہیں یا غیرملکیوں کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں۔ میں نے وہاں موجود افراد کی باتیں سننے کی کوشش کی تو مجھے فارسی اور انگریزی زبان سنائی دی۔
میرے دوست نے مجھے بتایا کہ یہاں زیادہ تر صارفین مقامی طاقتور لوگ ہیں جو لوگوں کی نظر سے بچ کر یہاں ڈرنک کرنے آتے ہیں۔اس رات میں نے وہاں کسی ایک غیر ملکی گاہک کو نہیں دیکھا۔ایک اور شام میری ملاقات ایک گہری رنگت والی سیاہ بالوں کو باندھے پرہجوم مقام پر کھڑی ایک نوجوان غیر ملکی خاتون سے ہوئی۔انھوں نے مجھے بتایا کہ میرا تعلق زمبابوے سے ہے۔ مجھ کابل ئے چھ ماہ ہو چکے ہیں۔جبکہ میں اس خاتون کے برطانوی یا امریکی ہونے کا قیاس کر رہا تھا۔انھوں نے مجھے کہا کہ یہی تو مسئلہ ہے میں باہر نہیں جا سکتی اس ڈر سے کہ کہیں مجھے اغوا نہ کر لیا جائے۔ جو لوگ مغربی افراد کا پیچھے کرتے ہیں وہ مجھے برطانوی یا امریکی سمجھ لیتے ہیں صرف میری جلد دیکھ کر، وہ یہ نہیں جانتے کہ میں ایک غریب ملک سے تعلق رکھتی ہوں۔یاد رہے کہ جنوری 2014 میں طالبان نے ایک لبنانی ریستوران پر حملہ کیا تھا جس میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ دو بعد ہی ایک فائیو سٹال ہوٹل سرینا پر مسلح افراد کے حملے میں چار غیر ملکیوں سمیت نو افراد ہلاک ہوئے۔



http://www.bbc.com/urdu/regional-38431358
 
Last edited by a moderator:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
اشرفیہ کا روسی افغانستان

old-kabul-1962.jpg


135


اشرفیہ کا امریکی افغانستان

ایک شام ہم نے آزاد خیال خواتین اور حضرات کے لیے مشہور ایک کیفے کا دورہ کیا۔ دیگر روایتی جگہوں کی طرح یہاں مرد اور خواتین الگ الگ نہیں بیٹھے تھے​

خاتون ویٹر نے پوچھا: آپ کیا لینا پسند کریں گے؟ ہمارے پاس جوس، بیئر، وائن اور وہسکی ہے۔میں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ چیزیں تو مینیو میں موجود نہیں ہیں جس پر ویٹریس بنا کچھ کہے صرف مسکرائی۔
 

Piyasa

Minister (2k+ posts)
کابل ميں ہوۓ حاليہ دھشت گردانہ حملوں ميں ڈھير سارے بيگناہ مارے گۓ۔ اب طالبان کيسے جسٹيفائ کريں گے؟
 

battery low

Chief Minister (5k+ posts)
اسکا مطلب ہے وہاں اتنی دیر ہو گئی ہے امریکا کو وہ طالبان کو ختم کیوں نہیں کر سکے پھر ؟ یا کرنا ہی نہیں چاہتے
 

Piyasa

Minister (2k+ posts)




135


اشرفیہ کا امریکی افغانستان۔​

ادھر بھی نظر کرليں ذرا

[h=1]کابل: پارلیمنٹ بلڈنگ کے قریب حملے میں درجنوں افراد ہلاک[/h]

  • سکیورٹی حکام کے مطابق کابل میں افغان پارلیمان کے قریب دہرے دھماکوں میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔

    کابل ہسپتال کے سربراہ سلیم رسولی نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے پاس آنے والی اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور 30 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔
    خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عام شہریوں پر مشتمل ہے۔
    یہ حملہ اس وقت ہوا جب عملہ چھٹی کے وقت عمارت سے باہر نکل رہا تھا اور اس وقت وہاں خاصی بھیڑ تھی۔
    اطلاعات کے مطابق کار بم اور خود کش حملہ آور کا ایک ساتھ دھماکہ ہوا۔
    طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو جاری کی گئی ایک ای میل میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس حملے کا نشانہ افغان انٹیلی جنس ایجنسیاں تھیں۔
    _93349034_gettyimages-631407356.jpg





افغان ذرائع نے بتایا کہ افغانستان کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے مقامی سربراہ ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
افغان وزارتِ صحت کے ایک عہدے دار نے بی بی سی کو بتایا کہ زخمیوں کو استقلال ہسپتال اور دوسرے ہنگامی ہسپتالوں میں لے جایا گیا ہے۔
یہ حالیہ مہینوں میں کابل میں ہونے والا سب سے مہلک حملہ ہے۔
زخمی ہونے والے ایک سکیورٹی گارڈ نے اے ایف پی کو بتایا: 'پہلا دھماکہ پارلیمان کے باہر ہوا جس میں کئی معصوم لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے۔ یہ دھماکہ ایک پیدل خودکش حملہ آور نے کیا تھا۔'
کار بم دھماکے کے بارے میں گارڈ نے بتایا کہ 'وہ سڑک کی دوسری طرف کھڑی تھی اور دھماکے سے ہوا میں اچھل گئی۔'
_93349038_gettyimages-631407342-1.jpg




 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
ادھر بھی نظر کرليں ذرا

کابل: پارلیمنٹ بلڈنگ کے قریب حملے میں درجنوں افراد ہلاک



  • سکیورٹی حکام کے مطابق کابل میں افغان پارلیمان کے قریب دہرے دھماکوں میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔

    کابل ہسپتال کے سربراہ سلیم رسولی نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے پاس آنے والی اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور 30 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔
    خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عام شہریوں پر مشتمل ہے۔
    یہ حملہ اس وقت ہوا جب عملہ چھٹی کے وقت عمارت سے باہر نکل رہا تھا اور اس وقت وہاں خاصی بھیڑ تھی۔
    اطلاعات کے مطابق کار بم اور خود کش حملہ آور کا ایک ساتھ دھماکہ ہوا۔
    طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو جاری کی گئی ایک ای میل میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس حملے کا نشانہ افغان انٹیلی جنس ایجنسیاں تھیں۔
    _93349034_gettyimages-631407356.jpg


افغان ذرائع نے بتایا کہ افغانستان کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے مقامی سربراہ ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
افغان وزارتِ صحت کے ایک عہدے دار نے بی بی سی کو بتایا کہ زخمیوں کو استقلال ہسپتال اور دوسرے ہنگامی ہسپتالوں میں لے جایا گیا ہے۔
یہ حالیہ مہینوں میں کابل میں ہونے والا سب سے مہلک حملہ ہے۔
زخمی ہونے والے ایک سکیورٹی گارڈ نے اے ایف پی کو بتایا: 'پہلا دھماکہ پارلیمان کے باہر ہوا جس میں کئی معصوم لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے۔ یہ دھماکہ ایک پیدل خودکش حملہ آور نے کیا تھا۔'
کار بم دھماکے کے بارے میں گارڈ نے بتایا کہ 'وہ سڑک کی دوسری طرف کھڑی تھی اور دھماکے سے ہوا میں اچھل گئی۔'
_93349038_gettyimages-631407342-1.jpg


حالت جنگ میں آپ تباہی کے علاوہ کس چیز کی توقع کر سکتے ہیں
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
اس طرح کے حملوں کے بعد صرف کہسار ہی باقی رہ جائيں گے، افغان نہيں۔
!دوسری طرح کے حملے افغان اور کہسار کو بچانے کے لئے کروائے گئے تھے
 

اداس ساحل

MPA (400+ posts)
اشرفیہ کا روسی افغانستان

old-kabul-1962.jpg


135


اشرفیہ کا امریکی افغانستان

ایک شام ہم نے آزاد خیال خواتین اور حضرات کے لیے مشہور ایک کیفے کا دورہ کیا۔ دیگر روایتی جگہوں کی طرح یہاں مرد اور خواتین الگ الگ نہیں بیٹھے تھے​

خاتون ویٹر نے پوچھا: ’آپ کیا لینا پسند کریں گے؟ ہمارے پاس جوس، بیئر، وائن اور وہسکی ہے۔‘میں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ چیزیں تو مینیو میں موجود نہیں ہیں جس پر ویٹریس بنا کچھ کہے صرف مسکرائی۔


ووٹ دینے کی پاداش میں طالبان نے ان بزرگوں کی انگلیاں کاٹ ڈالیں ۔ کتنی شرمناک دہشت گردی ہے یہ


AI-CJ152_LIONDO_P_20140615154537.jpg
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
ووٹ دینے کی پاداش میں طالبان نے ان بزرگوں کی انگلیاں کاٹ ڈالیں ۔ کتنی شرمناک دہشت گردی ہے یہ


AI-CJ152_LIONDO_P_20140615154537.jpg

اس فعل سمیت کسی بھی ظلم کی حمایت نہیں کی جا سکتی نا ہی اسے مقبوضہ افواج کے پٹھوں کے حق میں جواز بنایا جا سکتا

انتخابات کسے نتیجے میں بننے والی نام نہاد حکومتوں کی مخالفت میں افغانوں اور مہاجرین سے نفرت آمیز سلوک بھی شرمناک ہے
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)



شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

افغانستان اور پاکستان ميں دہشت گردی کے سبب کشت وخون کا جو بازار گرم ہے، اس تناظر ميں يہ بحث کہ 80 کی دہائ ميں امريکی حکومت کے افغانستان ميں کسی مخصوص گروہ کے ساتھ کس نوعيت کے تعلقات رہے ہوں گے خاصی بے مقصد اور بے معنی ہے۔ اگر امريکہ سميت عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ نے ايک قابض فوج کے مقابلے ميں افغانستان کے عوام کی مدد کا فيصلہ کيا تھا تو اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ دو دہائيوں کے بعد اسی ملک کے کچھ گروہوں اور افراد کو اس بات کا لائسنس اور کھلی چھٹی مل جانی چاہيے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کی مدد کريں اور دنيا بھر ميں اپنی سوچ اور نقطہ نظر کو مسلط کرنے کے لیے بے گناہ انسانوں کو قتل کرتے پھریں۔

کيا اس دليل ميں منطق کا کوئ پہلو ہے کہ چونکہ 30 برس قبل امريکہ نے دنيا کے ساتھ مل کر افغانستان پر ہونے والی جارحيت کی مذمت کی تھی اور افغان عوام کے درست موقف کی حمايت کی تھی چنانچہ اب ہميں طالبان کی سوچ اور ان کی فکر کی بھی حمايت کرنی چاہيے، وہی طالبان جنھوں نے القائدہ اور اس کی قيادت کو محفوظ ٹھکانے فراہم کيے۔ ايک ايسی تنظيم جس نے امريکہ کے خلاف جنگ کا باقاعدہ اعلان کر رکھا تھا۔

امريکہ نے تيس
برس قبل جو کيا، اسے ہر لحاظ سے ايک درست خارجہ پاليسی قرار ديا جا سکتا ہے جسے دنيا کی تمام اہم اقوام نے درست قرار دے کر اس کی حمايت کی تھی۔ ليکن يہ نہيں بھولنا چاہیے کہ اس وقت بھی امريکی حکومت افغانستان میں مختلف افراد اور گروہوں کو براہراست کنٹرول کرنے اور ہدايات دينے کے عمل کا حصہ نہيں تھی۔ يہ ايک ايسی حقيقت ہے جسے پاکستان ميں امريکہ کے سخت ترين نقاد جرنل حميد گل نے بھی تسليم کيا تھا۔

شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
????? ??? – ?????? ??? ??? ??? – ?? ??? ????? ??????????

????????? ??? ??????? ??? ???? ???? ?? ??? ??? ???? ?? ?? ????? ??? ??? ?? ????? ??? ?? ??? ?? 80 ?? ???? ??? ?????? ????? ?? ????????? ??? ??? ????? ???? ?? ???? ?? ????? ?? ?????? ??? ??? ?? ???? ?? ???? ??? ?? ???? ??? ??? ?????? ???? ????? ?????? ????? ????? ????? ?? ??? ???? ??? ?? ?????? ??? ????????? ?? ???? ?? ??? ?? ????? ??? ??? ?? ?? ?? ?? ???? ???? ???? ?? ?? ?? ??????? ?? ??? ??? ??? ?? ??? ?????? ??? ????? ?? ?? ??? ?? ?????? ??? ???? ???? ?? ???? ????? ?? ?? ???? ??? ?????? ?? ??? ???? ??? ???? ??? ??? ???? ??? ??? ???? ??? ?? ???? ???? ?? ??? ?? ???? ??????? ?? ??? ???? ??????

??? ?? ???? ??? ???? ?? ??? ???? ?? ?? ????? 30 ??? ??? ?????? ?? ???? ?? ???? ?? ?? ????????? ?? ???? ???? ?????? ?? ???? ?? ??? ??? ????? ???? ?? ???? ???? ?? ????? ?? ??? ?????? ?? ???? ?????? ?? ??? ??? ?? ?? ??? ?? ??? ????? ???? ?????? ??? ?????? ????? ?? ??????? ??? ?? ?? ????? ?? ????? ?????? ????? ???? ??? ???? ????? ?? ?? ?????? ?? ???? ??? ?? ??????? ????? ?? ???? ????

?????? ?? ???
??? ??? ?? ???? ??? ?? ???? ?? ??? ???? ????? ?????? ???? ??? ?? ???? ?? ??? ???? ?? ???? ??? ????? ?? ???? ???? ?? ?? ?? ?? ????? ?? ???? ???? ?? ???? ?????? ????? ?? ?? ??? ??? ?????? ????? ????????? ??? ????? ????? ??? ?????? ?? ???????? ?????? ???? ??? ?????? ???? ?? ??? ?? ??? ???? ???? ?? ??? ???? ????? ?? ??? ??????? ??? ?????? ?? ??? ???? ???? ???? ???? ?? ?? ??? ????? ??? ????

????? ??? – ?????? ??? ??? ??? – ?? ??? ????? ??????????

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

?? ?????? ???? ???. ?????? ??? ?? ???? ?? ??? ???? ??? ???/???? ???. ?????? ?? ??? ??? ??? ???? ?? ???? ??? ?? ?? ?????? ??? ?????.?? ?? ?? ?? ???? ??? ???????? ????? ?? ??? ??? ???? ????. ???? ???? ???????? ?????? ??? ???? ????? ????? ?? ??? ?? ??? ???? ??. ?????? ?? ???? ?? ?? ???? ?? ????? ?? ???? ??????? ?? ???????? ?????? ? ???? ???? ????? ?? ???? ??? ?????? ?? ??? ????? ?? ???? ??? ???? ?? ?? ????? ?????? ?? ??? ???? ????? ??? ????? ???/???

 

اداس ساحل

MPA (400+ posts)

اس فعل سمیت کسی بھی ظلم کی حمایت نہیں کی جا سکتی نا ہی اسے مقبوضہ افواج کے پٹھوں کے حق میں جواز بنایا جا سکتا

انتخابات کسے نتیجے میں بننے والی نام نہاد حکومتوں کی مخالفت میں افغانوں اور مہاجرین سے نفرت آمیز سلوک بھی شرمناک ہے

افغان قوم پر یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ کم از کم طالبان تو انکے مسائل کا حل نہیں بن سکے
 

Back
Top