خدا اور ماں ایک انمول تمثیل

khadim125

Voter (50+ posts)
ایک ماں کے رحم میں دو بچے تھے۔ ایک نے دوسرے سے پوچھا، ’’کیا تم زچگی کے بعد زندگی پر یقین رکھتے ہو؟‘

دوسرے نے کہا، ’’کیوں؟ یقیناً۔ زچگی کے بعد کچھ نہ کچھ ضرور ہونا چاہیے۔ ممکن ہے کہ ہم یہاں اس لیے ہوں کہ خود کو آنے والی زندگی کے لیے تیار کریں۔‘‘

’’فضول بات!‘‘ پہلا بولا، ’’زچگی کے بعد کوئی زندگی نہیں۔ بھلا وہ کس قسم کی زندگی ہوسکتی ہے؟‘‘

دوسرے نے کہا، ’’مجھے نہیں معلوم لیکن وہاں، یہاں سے زیادہ روشنی ہوگی۔ ہوسکتا ہے کہ وہاں ہم اپنے پیروں سے چلیں اور اپنے منہ سے کھائیں۔ ممکن ہےکہ وہاں ہمارے پاس ایسے حواس ہوں جن کے بارے میں ہمیں ابھی سمجھ نہیں ہے۔‘‘

پہلے نے مذاق اڑایا، ’’کیا بے وقوفی ہے! پیروں سے چلنا ممکن ہی نہیں۔ اور اپنے منہ سے کھانا؟ مضحکہ خیز! ناف سے جڑی نالی کے ذریعے ہمیں خوراک اور ہر وہ شے مل جاتی ہے جس کی ہمیں ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن یہ نالی چھوٹی سی ہے۔ زچگی کے بعد کی زندگی کا تصور بھی محال ہے۔‘‘

دوسرے نے اصرار کیا، ’’بہرحال میرا خیال ہے کہ وہاں کچھ نہ کچھ ہے اور شاید یہاں سے مختلف۔ ممکن ہے کہ وہاں ہمیں خوراک کی اس نالی کی ضرورت نہ ہو۔‘

پہلے نے کہا، ’’بالکل فضول! اچھا چلو اگر زچگی کے بعد زندگی ہے تو کبھی کوئی وہاں سے واپس کیوں نہیں آیا؟ زچگی زندگی کے خاتمے کا نام ہے اور زچگی کے بعد
اندھیرے، خاموشی اور بے ہوشی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اس کے بعد سب ختم ہوجائے گا۔‘‘

دوسرا بولا، ’’خیر، میں یہ سب نہیں جانتا لیکن مجھے یقین ہے کہ زچگی کے بعد ہماری ملاقات ماں سے ہوگی اور وہی ہماری دیکھ بھال کرے گی۔‘‘
پہلے نے کہا، ’’ماں؟ کیا تم واقعی ماں پر یقین رکھتے ہو؟ کیا مزاحیہ بات کی! اگر ماں وجود رکھتی ہے تو وہ کہاں ہے؟‘‘

دوسرا بولا، ’’ماں ہمارے چاروں طرف ہے، ہر جانب۔ ہم بھی اس کے ہیں۔ ماں کے بغیر یہ دنیا، جہاں ہم موجود ہیں، وجود نہیں رکھ سکتی ہے۔‘
پہلے نے اعتراض کیا، ’’ماں مجھے نظر نہیں آتی۔ لہذا عقل یہی کہتی ہے کہ ماں کا وجود نہیں ہے۔‘‘دوسرے نے کہا، ’’کبھی کبھی جب ہم خاموش ہوتے ہیں،

توجہ دیتے ہیں اور سننے کی کوشش کرتے ہیں تو اس کی موجودگی کا احساس ہوتا ہے۔ کہیں اوپر سے اس کی محبت بھری آواز سنائی دیتی ہے ۔

(محمد شہزاد قریشی)

 
Last edited by a moderator: